بہار میں ان دنوں این ڈی اے سرکار میں سب کچھ ٹھیک ٹھاک نہیں چل رہا ہے۔ سرکار کی حلیف جماعت اور ہم پارٹی کے قومی صدر جیتن رام مانجھی گزشتہ کچھ دنوں سے اپنے بیانوں کو لے کر سرخیوں میں ہیں۔ لالو یادو نے مانجھی کو اپنے پالے میں کرنے کی کوششیں تیز کر دی ہیں۔ جب سے تیج پرتاپ یادو نے مانجھی سے ان کی رہائش گاہ پر ملاقات کی ہے اس وقت سے بہار میں نتیش سرکار خطرے میں پڑ گئی ہے۔
لالو پرساد یادو کے یوم پیدائش کے موقع پر تیج پرتاپ یادو نے مانجھی سے اچانک ملاقات کی اور لالو یادو سے بھی ان کی لمبی بات کروائی گئی، اس کے بعد قیاس آرائیوں کا دور جاری ہوگیا کہ مانجھی کے دل میں کچھ چل رہا ہے۔حالانکہ ہم پارٹی کے ترجمان دانش رضوان نے کہا کہ اس ملاقات کو سیاسی رنگ نہیں دینا چاہیے۔
دوسری طرف بی جے پی کے سینئر رہنما نول کشور یادو نے کہا کہ لالو پرساد یادو کی کوششوں سے کچھ ہونے والا نہیں ہے۔
ایسے میں سوال اٹھتا ہے کہ وہ کن وجہوں سے عظیم اتحاد میں شامل ہوسکتے ہیں۔
- مانجھی کو وزیراعلی یا اسمبلی صدر کے عہدے کے لئے آفر کیا جائے۔
- جیتن رام مانجھی کے لڑکے سنتوش سومن کو نائب وزیراعلی بنایا جائے۔
- پارٹی ترجمان دانش رضوان کو اہم عہدہ دیا جائے۔
- مانجھی کنبے سے ایک شخص کو رکن قانون ساز کونسل بنایا جائے ۔
- کوآرڈینشن کمیٹی کی مانگ مان لی جائے۔
- آندھرا پردیش کی طرز پر بہار میں بھی 5 نائب وزیر اعلی بنایا جا سکتا ہے، کیونکہ ہم اور وی آئی پی کی امیدیں سب کے سامنے ہیں۔
آخر مانجھی چاہتے کیا ہے؟
اس بارے میں سیاسی تجزیہ کار ڈاکٹر سنجے کمار کا کہنا ہے کہ جیتن رام مانجھی سیاست میں کئی بار گیم چینجزر ثابت ہوئے ہیں۔ مانجھی کا سرکار بنانے میں اہم کردار ہے، لیکن گزشتہ کچھ دنوں سے جس طریقے کا ماحول ہے اور بیان بازی کا دور جاری ہے، اس سے صاف ظاہر ہے کہ مانجھی این ڈی اے سے نکلنے کا بہانہ ڈھونڈ رہے ہیں۔