گیا: ریاست بہار کے ضلع گیا میں معروف عالم دین و پیر طریقت حضرت مولانا سید اقبال احمد حسنی علیہ الرحمہ کا عرس انتہائی تزک واحتشام کے ساتھ منعقد ہوا Urs of Maulana Iqbal Ahmad Hassani، حضرت مولانا سید اقبال احمد حسنی Maulana Iqbal Ahmad Hassani علیہ الرحمہ بہار کے معروف اور جید عالم دین تھے۔ کئی زبانوں پر انہیں مہارت حاصل تھی۔ ان کے مضامین حالات حاضرہ اور مذہبی معاملات پر بے باکی سے ہوتے تھے۔ ان کی تصانیف اور علمی صلاحیت کا چرچہ دانشوروں اور علمی حلقوں میں آج بھی ہے۔
مولانا علیہ الرحمہ شہر گیا کے معروف ادارہ جامعہ برکات منصور کے بانی بھی ہیں اور انہوں نے کئی اداروں کے قائم کرنے میں بے پناہ خدمات انجام دی ہیں، ساتھ ہی برسوں وہ ادارہ شرعیہ مگدھ کمشنری کے صدر کی حیثیت سے بھی خدمت میں مصروف رہے۔ آج ان کا دوسرا سالانہ عرس منعقد ہوا۔ سنہ 2020 میں کورونا وبا کی وجہ سے نافذ لاک ڈاؤن کے دوران ان کا انتقال پر ملال ہوا تھا۔ آج ان کے عرس کی تقریبات مولانا سید عفان جامی شہزادہ مولانا سید اقبال احمد حسنی علیہ الرحمہ کی سرپرستی میں انجام پائی۔ بعد نماز فجر قرآن خوانی کا اہتمام ہوا اور اس کے بعد مزار مقدس پر سینکڑوں عقیدت مندوں کی موجودگی میں چادرپوشی وگلپوشی کی گئی۔
اس دوران مفکر ملت کانفرنس بھی ہوئی جس میں ملک کے نامور علماء کرام اور شعرا اسلام کے ساتھ متعدد خانقاہوں کے سجادگان شریک ہوئے اور اپنے تاثرات کا اظہار کیے۔ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مگدھ ادارہ شرعیہ کے صدر مولانا ذاکر حسین رضوی نے کہاکہ مولانا سید اقبال احمد حسنی علیہ الرحمہ کی شخصیت خود ایک بڑی انجمن تھی، مذہبی قومی وملی اور مسلکی معاملے پر انہوں نے ہمیشہ بے باکی سے آواز بلند کی ہے۔ بے پناہ صلاحیتوں کے مالک تھے بڑے بڑے عالم انکی علمی صلاحیت کے قائل تھے، کسی بھی موضوع پر انکی گرفت لاجواب تھی، بڑی آسانی سے اپنی بات دوسروں تک پہنچاتے اور سائل ان سے مطمئن ہوکر ہی واپس ہوتا تھا۔
مولانا عمر نورانی نے کہاکہ مفکر ملت مولانا سید اقبال احمد حسنی علیہ الرحمہ کی بزرگ شخصیت اور صفت تھی وہ قوم کے نوجوانوں کو تعلیم یافتہ بنانے اور اعلیٰ ملازمت میں شامل ہونے کے ساتھ ترقی کی راہ پر گامزن ہونے کے لیے زور دیتے تھے، انکی گفتگو قرآن وحدیث اور بزرگوں کے قول وعمل کے حوالے کے ساتھ ہوتی تھی، مولانا نورانی نے موجودہ حالات پر روشنی ڈالتے ہوئے کہاکہ جب بھی مسلمانوں کے معاملات پیش آئے مولانا اقبال حسنی سب سے آگے آکر نہ صرف احتجاج درج کرایا، بلکہ اپنی قوم کو بھی راہ راست پر چلنے اور اپنے کردار وعمل سے دوسروں تک باتیں پہنچانے پر زور دیا کرتے تھے۔
انہوں نے کہاکہ بھارت میں اسلام کا فروغ عہدے مغلیہ سلطنت کی بنیاد پر نہیں ہوا بلکہ بھارت میں اسلام کا فروغ بزرگانِ دین کے کردارو عمل سے ہوا، آج کچھ لوگ تبصرے کرتے ہیں کہ بھارت میں اسلام کا پھیلاؤ مغلوں سے ہوا، جبکہ حقیقت ہے مغلوں نے مسلمانوں کی فلاح کے لیے کام نہیں کیا بلکہ وہ تاج محل اور دوسرے محلات بنانے میں وقت گزارے، اگر اسلام کے فروغ پر کام کیا ہوتا تو آج یہ حالات پیدا نہیں ہوتے، کیوں کہ اسلام امن اور تشدد سے پاک کی تلقین کرتا ہے پروگرام سے مولانا مفتی مظفر حسین مصباحی قاضی گیا، مولانا تبارک حسین رضوی وغیرہ نے خطاب کیا۔ جبکہ پروگرام میں معروف شاعر اختر پرواز، خوشتر سہسرامی، نسیم سحر، شاہنواز مدھوپور وغیرہ نے اپنے کلام سے سامعین کو محظوظ کیے، عرس اقبالی کی تقریبات کا اختتام مولانا سید عفان جامی کی دعاؤں پر ہوا۔'
مزید پڑھیں: