ایک طویل عرصے سے جاری عظیم اتحاد کے حلیف پارٹیوں کی آپسی لڑائی کی آواز بالآخر دہلی کانگریس کے ہائی کمان تک پہنچ گئی ہے۔ اب سونیا گاندھی عظیم اتحاد کی اس دراڑ کو ختم کرنے کی کوشش میں لگ گئی ہیں۔
جیتن رام مانجھی نے دہلی میں منگل کے روز کانگریس کے رہنما احمد پٹیل سے ملاقات کی اور آر جے ڈی سے اپنی ناراضگی کا اظہار کیا۔اس کے بعد اب سونیا گاندھی خود بدھ کو ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعہ عظیم اتحاد کے تمام رہنماؤں سے بات کریں گی۔
اس بات کی اطلاع بہار گانگریس کے ترجمان راجیش راٹھور نے دی ہے۔انہوں نے کہا کہ ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعہ شام 4 بجے کانگریس کی قومی صدر سونیا گاندھی عظیم اتحاد کے رہنماؤں سے بات چیت کریں گی اور ان کی ناراضگی کو دور کرنے کی کوشش کریں گی۔
دراصل عظیم اتحاد میں تیجسوی یادو کو لے کر کافی دنوں سے سیاسی رسہ کشی جاری ہے۔آر جے ڈی سے جیتن رام مانجھی اور اپیندر کشواہا کی ناراضگی کسی سے پوشیدہ نہیں ہے۔ناراضگی اس قدر بڑھ گئی ہے کہ دونوں رہنماؤں نے دہلی میں عظیم اتحاد کی دوسری بڑی پارٹی کانگریس سے ملاقات کرنا بہتر سمجھا۔دہلی میں احمد پٹیل کے ساتھ ایک گھنٹہ طویل اس ملاقات میں جیتن رام مانجھی کی نااضگی اور عظیم اتحاد میں جاری تنازعہ پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
جیتن رام مانجھی نے آر جے ڈی کو 25 جون تک کا الٹی میٹم دے دیا ہے۔اس وقت ان کے دوبارہ جے ڈی یو میں شامل ہونے کی بات زوروں پر ہے۔اس میٹنگ میں جیتن رام مانجھی کو عظیم اتحاد میں رہنے کے لیے زور دیا گیا۔
مانجھی اور کشواہا کی احمد پٹیل سے ملاقات کے بعد اس بات پر بھی اتفاق کیا گیا کہ کانگریس ہائی کمان عظیم اتحاد کے سبھی رہنماؤں سے بات چیت کریں اور اس تنازعہ کو دور کریں۔
ذرائع کے مطابق سونیا گاندھی ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعہ تمام رہنماؤں سے بات چیت کرسکتی ہیں۔اس ورچوئل میٹنگ میں تیجسوی یادو، جیتن رام مانجھی، اوپیندر کشواہا، مکیش سہنی، کانگریس اکشئے مدن موہن جھا سمیت کانگریس کے سینئر رہنما بھی شریک ہوں گے۔
انتخابی سال 2020 میں بہار کی سیاست میں کافی رسہ کشی دیکھنے کو مل رہی ہے۔خاص کر عظیم اتحاد ایک مشکل مرحلے سے گزر رہا ہے۔اس کے تمام حلیف پارٹیاں تیجسوی یادو کو وزیراعلی کے امیدوار کے طور پر ماننے سے انکار کر رہے ہیں۔خود آر جے ڈی کا ایک گروپ تیجسوی کو اپنا لیڈر نہیںمانتا ہے۔
اس دواران آر جے ڈی کے پانچ رکن اسمبلی کا جے ڈی یو میں شامل ہوجانا اور پارٹی کے قومی نائب صدر رگھونش پرساد سنگھ کا تمام عہدوں سے استعفی دینا پارٹی کے لیے ایک بڑا دھچکا سمجھا جارہا ہے۔ایسی صورتحال میں آر جے ڈی کے سامنے اپنے پارٹی کو متحد رکھنا ایک بڑا چیلنج ہے۔لیکن شاید سونیا گاندھی کی اس ورچوئل میٹنگ سے اگے کا کچھ راستہ نکل جائے۔