ETV Bharat / state

Ramcharitmanas Row عظیم اتحاد میں آپسی انتشار، بی جے پی کی آر جے ڈی پر تنقید

بہار کے وزیر تعلیم چندر شیکھر کے رام مانس کے بیان پر سیاست تیز ہوگئی۔ وہیں بی جے پی بھی مسلسل آر جے ڈی اور جے ڈی یو پر نکتہ چینی کررہی ہے۔ Bihar Education Minister Statement

بی جے پی کی آر جے ڈی پر تنقید
بی جے پی کی آر جے ڈی پر تنقید
author img

By

Published : Jan 18, 2023, 7:14 AM IST

عظیم اتحاد میں آپسی انتشار، بی جے پی کی آر جے ڈی پر تنقید

پٹنہ: بہار کی سیاسی بازی گری ان دنوں پھر سے اپنے شباب پر ہے، گزشتہ کئی دنوں سے عظیم اتحاد میں شامل پارٹی راشٹریہ جنتادل (جے ڈی یو) اور جنتادل یونائٹیڈ (جے ڈی یو) وزیر تعلیم کے بیان پر ایک بار پھر سے آمنے سامنے آگئے ہیں، آر جے ڈی جہاں وزیر تعلیم کے بیان کو صحیح قرار دے رہی ہے اور وزیر تعلیم کے موقف کے ساتھ کھڑی ہے تو وہیں جے ڈی یو وزیر تعلیم کے بیان سے عدم اتفاق رکھتے ہوئے بات واپس لینے کا مطالبہ کر رہی ہے، حالانکہ دونوں پارٹیوں کے اعلیٰ رہنماؤں کے ذریعہ مذکورہ مسئلہ کو درکنار کرنے کی بھی کوشش کی جا رہی ہے لیکن دونوں پارٹیوں کے دوسرے صف کے لیڈر آمنے سامنے بیان بازی کر کے ایک دوسرے کو آنکھ دکھانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ آر جے ڈی اور جے ڈی یو سے متعلق سیاسی تجزیہ نگاروں میں قیاس آرائی کا بھی دور شروع ہو گیا ہے کہ آنے والے کچھ دنوں میں بہار کی سیاست میں ایک بار پھر سے ہلچل پیدا ہوسکتی ہے۔ 2015، 2017 اور پھر 2022 میں نتیش کمار کے بدلتے مزاج کو دیکھتے ہوئے کچھ بھی کہا نہیں جاسکتا کہ نتیش کمار عظیم اتحاد کے ساتھ ہی رہیں گے۔ جب کہ ارریہ سے بی جے پی رکن پارلیمان پردیپ کمار سنگھ نے عظیم اتحاد کے کئی اراکین اسمبلی کے رابطہ میں ہونے کے دعویٰ کو بہار کی سیاست کو گرم کر دیا ہے۔ کیا 2017 کی طرح بھارتیہ جنتا پارٹی کو ایک بار پھر آر جے ڈی اور جے ڈی یو کے اختلافات کا فائدہ ملے گا؟

اس سلسلے میں بی جے پی کے ریاستی ترجمان ونود شرما نے کہا کہ بہار میں عظیم اتحاد حکومت کے ڈرامے سے عوام اوب چکی ہے، کچھ ماہ کے اندر ہی آر جے ڈی اور جے ڈی یو کے درمیان جس طرح سے تلخی آئی ہے اور دونوں پارٹیوں کے لیڈران ایک دوسرے کو آئینہ دکھانے کا کام کر رہے ہیں تو اس سے ثابت ہوتا ہے کہ دونوں عوام کے لیے نہیں بلکہ اپنے مفاد کے لیے ایک دوسرے سے ملے ہوئے ہیں، جب کہ بی جے پی اپنے مفاد سے اوپر اٹھ کر قوم کی سیاست کرتی ہے۔ آنے والے 2024 کے انتخابات میں عوام دونوں پارٹیوں کو ضرور سبق سکھائے گی۔ آر جے ڈی کے ریاستی ترجمان شکتی یادو نے کہا کہ عظیم اتحاد کے لوگ نہیں بلکہ بھارتیہ جنتا پارٹی کے دو درجن سے زائد ایم ایل اے آر جے ڈی کے رابطہ میں ہے، اور کسی بھی وقت وہ لوگ پارٹی چھوڑ عظیم اتحاد میں شامل ہو سکتے ہیں، بھارتیہ جنتا پارٹی بہار میں اپنی ساخت بچانے کے لیے عظیم اتحاد میں دراڑ ڈالنے کی کوشش کر رہی ہے جو کبھی کامیاب نہیں ہوگی۔ جب کہ جے ڈی یو کے رہنما افضل عباس نے کہا کہ بی جے پی ایک بار پھر پھوٹ ڈالوں راج کرو والی سازش رچ رہی ہے جسے عظیم اتحاد کے لیڈران بخوبی سمجھ رہے ہیں، مگر اب کوئی سوال ہی نہیں ہوتا کہ بی جے پی کے ساتھ ہمارا اتحاد ہوگا۔

یہ بھی پڑھیں :Bihar Education Minister بہار کے وزیرتعلیم رام چرت مانس سے متعلق اپنے بیان پر قائم

عظیم اتحاد میں آپسی انتشار، بی جے پی کی آر جے ڈی پر تنقید

پٹنہ: بہار کی سیاسی بازی گری ان دنوں پھر سے اپنے شباب پر ہے، گزشتہ کئی دنوں سے عظیم اتحاد میں شامل پارٹی راشٹریہ جنتادل (جے ڈی یو) اور جنتادل یونائٹیڈ (جے ڈی یو) وزیر تعلیم کے بیان پر ایک بار پھر سے آمنے سامنے آگئے ہیں، آر جے ڈی جہاں وزیر تعلیم کے بیان کو صحیح قرار دے رہی ہے اور وزیر تعلیم کے موقف کے ساتھ کھڑی ہے تو وہیں جے ڈی یو وزیر تعلیم کے بیان سے عدم اتفاق رکھتے ہوئے بات واپس لینے کا مطالبہ کر رہی ہے، حالانکہ دونوں پارٹیوں کے اعلیٰ رہنماؤں کے ذریعہ مذکورہ مسئلہ کو درکنار کرنے کی بھی کوشش کی جا رہی ہے لیکن دونوں پارٹیوں کے دوسرے صف کے لیڈر آمنے سامنے بیان بازی کر کے ایک دوسرے کو آنکھ دکھانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ آر جے ڈی اور جے ڈی یو سے متعلق سیاسی تجزیہ نگاروں میں قیاس آرائی کا بھی دور شروع ہو گیا ہے کہ آنے والے کچھ دنوں میں بہار کی سیاست میں ایک بار پھر سے ہلچل پیدا ہوسکتی ہے۔ 2015، 2017 اور پھر 2022 میں نتیش کمار کے بدلتے مزاج کو دیکھتے ہوئے کچھ بھی کہا نہیں جاسکتا کہ نتیش کمار عظیم اتحاد کے ساتھ ہی رہیں گے۔ جب کہ ارریہ سے بی جے پی رکن پارلیمان پردیپ کمار سنگھ نے عظیم اتحاد کے کئی اراکین اسمبلی کے رابطہ میں ہونے کے دعویٰ کو بہار کی سیاست کو گرم کر دیا ہے۔ کیا 2017 کی طرح بھارتیہ جنتا پارٹی کو ایک بار پھر آر جے ڈی اور جے ڈی یو کے اختلافات کا فائدہ ملے گا؟

اس سلسلے میں بی جے پی کے ریاستی ترجمان ونود شرما نے کہا کہ بہار میں عظیم اتحاد حکومت کے ڈرامے سے عوام اوب چکی ہے، کچھ ماہ کے اندر ہی آر جے ڈی اور جے ڈی یو کے درمیان جس طرح سے تلخی آئی ہے اور دونوں پارٹیوں کے لیڈران ایک دوسرے کو آئینہ دکھانے کا کام کر رہے ہیں تو اس سے ثابت ہوتا ہے کہ دونوں عوام کے لیے نہیں بلکہ اپنے مفاد کے لیے ایک دوسرے سے ملے ہوئے ہیں، جب کہ بی جے پی اپنے مفاد سے اوپر اٹھ کر قوم کی سیاست کرتی ہے۔ آنے والے 2024 کے انتخابات میں عوام دونوں پارٹیوں کو ضرور سبق سکھائے گی۔ آر جے ڈی کے ریاستی ترجمان شکتی یادو نے کہا کہ عظیم اتحاد کے لوگ نہیں بلکہ بھارتیہ جنتا پارٹی کے دو درجن سے زائد ایم ایل اے آر جے ڈی کے رابطہ میں ہے، اور کسی بھی وقت وہ لوگ پارٹی چھوڑ عظیم اتحاد میں شامل ہو سکتے ہیں، بھارتیہ جنتا پارٹی بہار میں اپنی ساخت بچانے کے لیے عظیم اتحاد میں دراڑ ڈالنے کی کوشش کر رہی ہے جو کبھی کامیاب نہیں ہوگی۔ جب کہ جے ڈی یو کے رہنما افضل عباس نے کہا کہ بی جے پی ایک بار پھر پھوٹ ڈالوں راج کرو والی سازش رچ رہی ہے جسے عظیم اتحاد کے لیڈران بخوبی سمجھ رہے ہیں، مگر اب کوئی سوال ہی نہیں ہوتا کہ بی جے پی کے ساتھ ہمارا اتحاد ہوگا۔

یہ بھی پڑھیں :Bihar Education Minister بہار کے وزیرتعلیم رام چرت مانس سے متعلق اپنے بیان پر قائم

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.