ریاست بہار اور ضلع گیا میں کورونا پروٹوکول میں لاپرواہی Negligence in Corona protocol نے 7 ماہ پہلے جیسے حالات پیدا کردیے ہیں۔ ہر دن کورونا کیسز میں اضافے سے تیسری لہر کا خطرہ بڑھ گیا ہے حالانکہ حکومت نے کیسز میں کمی کے لیے Night Curfew سمیت دوسری اور پابندیوں کو نافذ کیا ہے۔
جن میں سبھی مذہبی مقامات کو پھر سے بند کرنے، سرکاری و سرکاری اداروں میں پچاس فیصد اسٹاف کے ساتھ کھولنے، شاپنگ مال جم پارک اسپورٹس کمپلیکس وغیرہ بند کرنے کے ساتھ ریسٹورنٹ کو پچاس فیصد بیٹھنے کے انتظامات کے ساتھ کھولنے کی اجازت دی گئی ہے۔ جب کہ آٹھویں کلاس تک اسکول کوچنگ بند ہوں گی۔
گیا میں اس لیے بھی پابندی کی ضرورت ہے کیونکہ یہ بہار کا دوسرا ضلع ہے جہاں سب سے زیادہ کیسز سامنے آرہے ہیں۔
گیا میں پانچ سو سے زیادہ ایکٹیو کیسز ہیں۔ ہردن پچاس اور سو سے زیادہ کیسز سامنے آرہے ہیں۔
مگدھ میڈیکل کالج و ہسپتال کے ایک سو اسٹاف جن میں ڈاکٹر، جونیئر ڈاکٹر، نرس ملازم اور فرسٹ و سیکنڈ ایئر کے طلباء و طالبات شامل ہیں جو کورونا مثبت ہوچکے ہیں۔
ایسے میں اگر اسی طرح کیسز بڑھتے رہے تو ہسپتال کا نظام درہم برہم ہو جائے گا راحت کی بات ہے کہ سنگین حالات والے مریضوں کی تعداد کم ہے۔ اب جب حکومت نے نئی پابندیوں کا اعلان کیا ہے۔
اس سے قبل ہی سبھی نے اپنی سطح سے تیاری کرنی شروع کردی ہے۔ سنیما ہال اور شاپنگ مال مذہبی مقامات 6 جنوری سے 21 جنوری تک بند ہوجائیں گے۔
وہیں ریسٹورنٹ وغیرہ میں پچاس فیصد کسٹمر کے بیٹھنے کی گنجائش کی تیاری کی جارہی ہے۔
اس سلسلے میں جب ای ٹی وی بھارت نے شہر کے بڑے ریسٹورنٹ Spicy Affair کا جائزہ لیا تو وہاں موجود منیجر اتم کمار نے کہا کہ کورونا کے بڑھتے کیسز سے ان کی تجارت پر پہلے ہی اثر پڑا ہے اب نئی پابندیوں سے مزید اثر ہوگا تاہم یہ سبھی کے بھلائی اور کورونا کی رفتار کو روکنے کے لیے ہے تو اس میں سبھی کا تعاون ضروری ہے۔
احتیاط کے ساتھ پچاس فیصد کرسیاں ہٹادی جائیں گی بغیر ماسک کے انٹری نہیں ہوگی سینیٹائز کا استعمال لازمی قرار دیا گیا ہے۔ جب کہ ریسٹورنٹ میں موجود محمد فیصل نے کہا کہ حکومت نے صحیح فیصلہ لیا ہے لیکن اس سے بھی ضروری ہے کہ لوگ خود محتاط ہوں۔ جس طرح سے شہر میں بھیڑ بھاڑ امڈ رہی ہے اور لوگ بغیر ماسک کے گھوم رہے ہیں وہ تشویشناک ہے۔
انہوں نے کہا کہ گیا نے پہلے بھی کورونا کا قہر دیکھا ہے اب مزید اس غم کا سامنا نہیں کرنا پڑے اس کے لیے سبھی کو پروٹوکول پر عمل کرنا چاہیے۔