مخالفت کر رہے مقامی لوگوں میں خواتین ، مرد کے علاوہ بڑی تعداد میں بچوں نے بھی شرکت کی، بچوں نے ہاتھوں میں تختی لے کر فیکٹری بنائے جانے کی مخالفت کی۔
مقامی لوگوں کا کہنا تھا کہ جس جگہ پر الکترا بنائے جانے کی مشین لگائی جارہی ہے۔ اس کے آس پاس میں کئی گاؤں آباد ہیں، نیز چند قدم کے فاصلے پر اسکول اور مدرسہ بھی ہے۔ اگر یہاں فیکٹری بنائی گئی تو اس کے زہریلے دھوئیں سے نہ صرف گاؤں کے باشندے بلکہ اسکول اور مدرسہ کے طلبا بھی متاثر ہوں گے۔
محبوب عالم، سیما پروین، لاڈلی، محمد ذاکر، محمد مبشر، محمد فیروز، محمد سرفراز، محمد طیب وغیرہ شامل رہے ۔ انہوں نے اس بابت ضلع کلکٹر پرشانت کمار کو ایک عرضی دے کر معاملے میں مداخلت کرنے کی گزارش کی ہے۔
عرضی میں کہا گیا ہے کہ اس گنجان آبادی درمیان الکترا بنانے کی مشین لگائے جانے کی منظوری کیسے مل گئی جبکہ اس سے نکلنے والا دھواں یہاں آباد لوگوں کی صحت کو متاثر کرے گا۔ اس معاملے کو ضلع کلکٹر اپنی سطح سے جانچ کر کے الکترا فیکٹری لگانے والوں کے خلاف سخت کارروائی کرے۔
وہیں احتجاج کر رہیں نشاط نے کہا کہ اگر اس جگہ سے مشین نہیں ہٹائی گئی تو ہم لوگ سماج کی حفاظت کے لیے سڑکوں پر اتریں گے، اس جگہ گاؤں کے علاوہ اسکول اور مدرسہ بھی ہے جس میں چھوٹے چھوٹے بچے تعلیم حاصل کرتے ہیں۔ فیکٹری سے نکلنے والی زہریلی گیس سے بچوں کی صحت کو نقصان پہنچے گا۔ مشین کو ایسی جگہ پر لگائی جائے جہاں آبادی نہ ہو تاکہ کسی کا نقصان نہ ہو۔