ریاست بہار کے دارالحکومت پٹنہ کے مختلف ہسپتالوں میں کورونا وبا کے دوران مریضوں کے ساتھ من مانی کرنے اور ان سے زیادہ پیسہ لینے کے علاوہ لاپروائی برتنے کا معاملہ سامنے آتا رہا۔
وہیں، پٹنہ میں واقع پارس ہسپتال کے خلاف بھی ہمیشہ شکایت آتی رہی۔ شکایت میں یہ بھی کہا گیا کہ یہاں کے ڈاکٹروں کا رویہ مریضوں کے ساتھ بہتر نہیں ہے۔ اسی ہسپتال میں ہوم سیکریٹری کی بھی علاج کے دوران موت ہوگئی تھی۔
بہار قانون ساز کونسل میں وقفہ صفر کے دوران رکن کونسل سنجیو شیام سنگھ نے پارس ہسپتال میں ڈاکٹروں کی لاپرواہی کی وجہ سے 17 سالہ آیوش کی موت کا سوال اٹھایا۔ انہوں نے کہا کہ 'آیوش کو علاج کے لیے 22 جولائی کو پارس میں داخل کرایا گیا تھا۔ وہاں کے ڈاکٹر نیرج سنہا نے دوا دی لیکن کوئی فائدہ نہیں ہوا۔ اس کے بعد مریض کو CCU میں داخل کر دیا گیا جہاں گزشتہ 26 تاریخ کو اس کی موت ہو گئی۔
یہ بھی پڑھیں: بہار: آبادی کنٹرول قانون سے متعلق سوال پر اقلیتی وزیر کا غیرواضح جواب
اس سوال پر فیصلہ دیتے ہوئے کونسل کے کارگزار چیئرمین اودھیش نارائن سنگھ نے پارس کے جانچ کے لئے 5 رکنی کمیٹی تشکیل دینے کی ہدایت دی۔
اس تعلق سے کانگریس کے رکن کونسل پریم چندر مشرا نے کہا کہ 'سرکاری ہسپتالوں میں بہتر انتظام نہیں ہونے کی وجہ سے ہی لوگ پرائیویٹ ہسپتالوں میں جاتے ہیں۔'