منگل کو بہار قانون ساز اسمبلی میں ایک عجیب و غریب صورتحال پیدا ہوگئی جب اپوزیشن کے ارکان نے اسپیکر کو اپنے چیمبر میں ہی روکے رکھا۔ ان اراکین اسمبلی کو بعد میں سکیورٹی اہلکاروں نے ہٹا دیا تھا۔ اس کے بعد بھی ہنگامہ جاری رہا۔
اپوزیشن پارٹی کے اراکین نے بہار آرمڈ پولیس فورس بل کے خلاف احتجاج میں ہنگامہ کردیا۔ اسی دوران اسمبلی کی کارروائی کئی بار ملتوی کرنی پڑی۔
منگل کے روز بہار اسمبلی میں وہ ہوا جو پہلے کبھی نہیں ہوا تھا۔ نتیش حکومت کے بہار آرمڈ پولیس فورس بل کی مخالفت میں اسمبلی کے اندر اور باہر جو کچھ بھی ہوا، اس نے جمہوریت کو تار تار کر دیا۔
جب اسپیکر وجے کمار سنہا ایوان کی کارروائی ملتوی کرنے کے بعد اپنے چیمبر میں بیٹھے تھے، تبھی اپوزیشن پارٹی کے اراکین ان کے چیمبر کے سامنے دھرنے پر بیٹھ گئے۔ جب ساڑھے چار بجے کارروائی شروع کرنے کے لیے جانے کی انہوں نے کوشش کی تو انہیں جانے نہیں دیا گیا۔
ایوان میں تجویز پیش کرتے وقت اپوزیشن کے اراکین اسپیکر کی کرسی تک پہنچ گئے اور اسپیکر کے ہاتھ سے بل کھینچنے کی کوشش کی۔ اسمبلی اسپیکر کے چیمبر کے باہر ہاتھا پائی اور مارپیٹ کی نوبت آگئی۔
اپوزیشن کے ارکان اسمبلی نے اسپیکر وجئے سنہا کو چیمبر سے نکلنے ہی نہیں دیا۔ مارشلز نے ان اراکین اسمبلی کو ہٹانے کی کوشش کی لیکن وہ ہٹنے کو تیار نہیں تھے۔ بعد میں دیگر پولیس اہلکاروں کو بھی بلایا گیا۔ جس کے بعد حزب اختلاف کے اراکین کو اٹھا اٹھا کر باہر کیا گیا۔
ایک ایک حزب اختلاف کے اراکین کو سکیورٹی اہلکار باہر نکالنے لگے، دھکا مکی کے دوران مارپیٹ ہونے لگی اور مخدوم پور سے آر جے ڈی کے رکن اسمبلی ستیش کمار داس بے ہوش ہوگئے، کئی دیگر آر جے ڈی رہنماؤں کو بھی چوٹیں آئیں۔
حزب اختلاف کے اراکین نے الزام عائد کیا کہ اراکین اسمبلی کو مارا گیا، اراکین اسمبلی پر سکیورٹی اہلکاروں نے پیر چلائے۔
حالانکہ ہنگامہ آرائی کے باوجود بہار آرمڈ پولیس فورس بل پاس ہوگیا ہے۔
وہیں تیجسوی یادو نے کہا کہ مجھ پر بھی جان لیوا حملہ ہوا، سابق وزیر کو گھسیٹ کر باہر لایا گیا۔
اسمبلی مارچ کے دوران آر جے ڈی کے کارکنان نے ہنگامہ کیا۔ ڈاک بنگلہ چوراہے پر پولیس اور آر جے ڈی کے کارکنان کے درمیان جھڑپ ہوئی۔ پتھر بازی میں پولیس اہلکار کا سر پھوٹ گیا۔ وہیں لاٹھی چارج میں کئی کارکنان زخمی ہوئے ہیں۔
پٹنہ کی سڑکوں پر آر جے ڈی کے کارکنان نے بہار اسمبلی کے محاصرے کے لیے ہنگامہ کردیا۔ کارکنان نے پولیس کے ساتھ میڈیا پر بھی حملہ کیا۔ پولیس کو لاٹھی چارج کرنا پڑا۔ پولیس نے تیجسوی یادو اور تیج پرتاپ یادو کو حراست میں لے لیا۔