محرم الحرام سے اسلامی سال کا آغاز ہوتا ہے. اس مہینے میں کئی ایسے واقعات پیش آئے جو سبق آموز ہیں، سب سے بڑا واقعہ حضرت امام حسین رضی اللہ تعالٰی عنہ کی شہادت کا ہے، جسے رہتی دنیا تک یاد کیا جائے گا، اللہ تعالیٰ نے جب دنیا تخلیق کی اور مہینوں کے نام مقرر کیا تو ان میں چار مہینے رجب، ذی القعدہ، ذی الحجہ اور محرم الحرام کو خاص اہمیت دیتے ہوئے اس کا احترام لازم قرار دیا. تو اس اعتبار سے محرم الحرام متبرک مہینہ ہے، اس میں عبادت کے کئی فضائل بیان کئے گئے ہیں۔
Advice to avoid superstitions during Muharram
محرم الحرام کی دسویں تاریخ یوم عاشورہ کے نام سے جانا جاتا ہے جس میں خاص طور سے روزہ رکھنے کا اہتمام کرنا چاہیے، اکثر لوگوں میں یہ دیکھا گیا ہے کہ وہ محرالحرام کے مہینہ میں روزہ رکھنے کی تاریخ کو لے کر شکوک و شبہات میں مبتلا رہتےہیں، حدیثوں میں آتا ہے کہ محرم الحرام میں دو روزہ رکھیں، نو دس یا دس گیارہ. کیونکہ یہودیوں کے یہاں ایک روزہ رکھا جاتا ہے، اس سے مشابہت نہ ہو اس لیے فرمایا گیا کہ دسویں محرم سے ایک دن پہلے یا ایک دن بعد ملا کر روزہ رکھنا افضل ہے، حضرت امام حسینؓ کی شہادت دنیا عظیم کی سب سے بڑی شہادت ہے جنہوں نے حق کے لیے اپنی جان نچھاور کرتے ہوئے دنیا کو بتایا کہ حق کی راہ میں قربانی دینا دراصل خدا سے سچا عشق ہے. جب بھی حق اور باطل میں فرق کو سمجھنا ہو شہادت حسین کو یاد رکھنا چاہیے۔
مزید پڑھیں:Muharram 2022: گیا میں انتظامیہ کی محرم کو لیکر تیاری مکمل
مفتی ثناء الہدی قاسمی نے کہا کہ محرم الحرام جسے ہم غم کا مہینہ کہتے ہیں اسی مہینے کی عظمت اور تقدس کو پامال کیا جاتا ہے، غم کے مہینے میں خوشیاں نہیں بلکہ ان شہیدوں کو یاد کر اپنے اندر اس جیسا جذبہ پیدا کرنا چاہیے. نوجوانوں سے خاص طور سے اپیل کرنا چاہتا ہوں کہ وہ اس مہینے کی اہمیت کو سمجھیں، ڈی جے اور گانہ بجانہ سے اجتناب کریں، اس سے شہیدوں کی روح کو تکلیف ہوتی ہیں، آج اگر ہم نے ان خرافات کو بند نہیں کیا تو آنے والی نسلیں اور بھی بے راہ روی کی شکار ہوگی جو ایک صالح معاشرے کے لئے ناسور بن جائے گی۔