پٹنہ:عالم اسلام کے معروف اسلامک اسکالر،دارالعلوم دیوبند کے سابق استاذ،اسلامک فقہ اکیڈمی انڈیا کے نائب صدر و وزارت اوقاف کویت میں اہم عہدے پر فائز مولانا بدرالحسن قاسمی چند دنوں کے بہار دورہ پر ہیں، مولانا بدر الحسن قاسمی کا تعلق ضلع دربھنگہ سے ہے، آپ کا شمار عالمی سطح پر شعبہ فقہ کے چند ماہرین میں ہوتا ہے، فقہ و فتاویٰ جیسے اہم موضوع پر کئی اہم کتابیں تصنیف کی ہیں، عرب ممالک سے لے کر ہندوستان میں پیش کردہ اہم مسائل پر گہری نگاہ رکھتے ہیں، اس موقع پر آپ نے موجودہ دور میں فتویٰ کی اہمیت اور اس کے بے جا استعمال پر ای ٹی وی بھارت سے خصوصی بات چیت کی۔
Maulana Badrul Hassan Qasmi
مولانا بدر الحسن قاسمی نے کہا کہ فتویٰ کے تعلق سے عوام میں بالخصوص میڈیا حلقوں میں غلط ذہن بنا ہوا ہے، کسی مدارس کی جانب سے یا کسی عالم دین کی رائے یا مشورہ کو میڈیا اہلکار فتویٰ سے تعبیر کرتے ہیں جو غلط ہے، انہیں سمجھنا چاہیے کہ فتویٰ ہر عالم دین نہیں دے سکتا بلکہ اس کے لئے مخصوص افراد ہوتے ہیں جنہوں نے فقہ و فتاویٰ کی باضابطہ تعلیم حاصل کی ہے انہیں اجازت ہے کہ وہ درپیش مسائل پر قرآن و حدیث کی روشنی میں فتویٰ دے، مگر آج کل دیکھا جاتا ہے کہ فتویٰ کے نام کا غلط استعمال ہو رہا ہے، جو اس کے اہل نہیں بھی ہوتے وہ فتویٰ دے دیتے ہیں، اس سے عوام میں منفی پیغام جا رہا ہے، اس پر روک لگنا چاہیے.
مزید پڑھیں:Karnataka Hijab Row: مذہب کی تشریح کرنا عدلیہ کا کام نہیں، نائب امیر شریعت بہار کا ردعمل
مولانا بدر الحسن قاسمی نے کہا کہ فتویٰ کسی کو تکلیف دینے کے لیے نہیں بلکہ جو راہ خدا سے علاحدگی اختیار کر زندگی گزارتے ہیں، انہیں قرآن و حدیث کی روشنی میں زندگی گزارنے کی ترغیب دی جاتی ہے، کہا گیا ہے کہ جب عوام کی جانب سے کوئی فتویٰ مانگا جائے تو فتویٰ دینے والے کو اس بات کا خاص خیال رکھنے کی ضرورت ہے کہ اس کے فتویٰ سے معاشرے کا ماحول خراب نہ ہو پائے.