چار سے پانچ ایکڑ زمین کی دستیابی وقف بورڈ یا ضلع انتظامیہ کو کرانا تھا تاہم بے توجہی کی وجہ کر دو برس گزرنے کے بعد بھی زمین دستیاب نہیں کرائی گئی ہے۔
وزیر اعلی نتیش کمار نے اقلیتوں کی تعلیمی ترقی کے لیے تقریباً دو برس پہلے سن دو 2018 میں اقلیتی رہائشی اسکول قائم کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔ جس کے تحت ضلع گیا میں بھی چار سے پانچ ہیکڑ زمین کی دستیابی کرانے کی ہدایت وقف بورڈ اور ضلع انتظامیہ کو دی گئی تھی لیکن دو سال گزرنے کے بعد بھی گیا میں میں اسکول کے لیے زمین کی نشاندہی اور نہ ہی دستیابی ہوسکی ہے کہ کس مقام پر رہائشی اسکول کی تعمیر ہوگی۔
بہار سنی وقف بورڈ کی طرف سے گیا کے کنڈی گاؤں میں دو ایکڑ 26 ڈسمل زمین کی نشاندہی گذشتہ برس کی گئی تھی تاہم محکمہ اقلیتی فلاح کی جانچ میں کمیاں پائی گئیں جس کے سبب مذکورہ پروجیکٹ دوسری زمین کی دستیابی تک منسوخ کردیا گیا ہے، محکمہ اقلیتی فلاح اور ضلع انتظامیہ کی جانب سے زمین کی تلاش جاری کرنے کا دعوی کیا گیا تاہم ابھی یہ واضح نہیں ہے کہ زمین کی دستیابی کب ہو گی۔
دو برس کا وقت گزرنے کے بعد بھی زمین کی دستیابی نہیں ہونا محکمہ فلاح، وقف بورڈ اور ضلع انتظامیہ کی بے توجہی کو صاف ظاہر کرتا ہے۔
اس سلسلہ میں گیا ڈی ایم ابھشیک کمار سنگھ نے ای ٹی وی بھارت اردو کے نمائندہ کو بتایا کہ یہ ایک اہم منصوبہ ہے، گائیڈ لائنز کے تحت چار سے پانچ ہیکڑ زمین کی دستیابی ایک ہی جگہ پر کرنا ہے، ایک مقام پر زمین کی نشاندہی کی گئی لیکن کسی بناء پر اسے منسوخ کردیا گیا ہے، انہوں نے کہا کہ وہ اس پروجیکٹ کو لیکر سنجیدہ ہیں اور ڈی سی ایل آر کو ہدایت انکے زریعے دی گئی ہے جسکے تحت دومقام پرزمین کی نشاندہی کی گئی ہے۔
آئندہ ایک ہفتے کے اندر زمین کی پہچان کرکے اس کے کاغذات وغیرہ محکمہ کو دستیاب کرادییے جائیں گے۔ وقف بورڈ کے ذریعے زمین دستیاب کرانے کی پہل پر ڈی ایم نے کہا کہ وقف بورڈ کی طرف سے کوئی پہل نہیں ہوئی ہے اور نہ ہی وقف بورڈ کی طرف سے زمین کے متعلق ان تک کوئی تفصیل پہنچی ہے۔
ضلع اوقاف کمیٹی کے صدر آفتاب عالم عرف رنکو نے کہا کہ اقلیتی رہائشی اسکول سے متعلق معلومات فراہم ہونے کے بعد زمین کی دستیابی کے لیے کوششیں کی جارہی ہیں، حالانکہ انہوں نے کہا کہ ان کے پاس وقف بورڈ کی اتنی زمین ایک مقام پر کہاں ہے اسکا ڈیٹا ان کے پاس نہیں ہے۔
اگر وقف بورڈ پٹنہ کے پاس ہے تو وہ تفصیلات دے، انہوں نے اس منصوبے کی تاخیر پرافسوس کا اظہار کیا اور کہا کہ اس ہفتے کے آخری تک زمین دستیاب کرانے کی کوشش ہوگی۔
اس سلسلے میں گیا محکمہ اقلیتی فلاح افسر جتیندر کمار نے بتایا کہ کنڈی گاؤں میں وقف بورڈ کی جانب سے زمین کی نشاندہی کی گئی تھی تاہم زمین تک پہنچنے کے لئے درمیان میں راستہ نجی زمین مالکوں کا ہے اسی وجہ سے اس زمین کو محکمہ نے جانچ کے بعد منسوخ کر دیا ہے، اس سلسلے میں ضلع ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ نے دوسرے مقام پر بہار حکومت کی زمین دستیاب کرانے کی ہدایت دی تھی جس کے تحت مانپور میں جگہ کی نشاندہی ہوئی ہے، اس کی منظوری اور وہاں کی لوکلیٹی کی جانچ کے لیے محکمہ اقلیتی فلاح کو رپورٹ بھیجی گئی ہے، اگر منظوری حاصل ہوتی ہے تو آگے کی کارروائی شروع کر دی جائے گی۔
یہ بھی پڑھیں: ضرورت مندوں کے درمیان گرم کپڑے تقسیم
انہوں نے رہائشی اسکول کی تعمیر کی مدت کیا ہے؟ اس سوال پر کہا کہ چونکہ پروجیکٹ بڑا ہے اس لیے جلد بازی میں نہیں بلکہ سبھی نقطہ نظر پر غور و فکر کے تعمیراتی کام کرنے کی ہدایت ہے۔ واضح رہے کہ اقلیتی رہائشی اسکول چار سے پانچ ہیکڑ زمین پر بنے گا جس میں کھیل گراونڈ کے ساتھ کئی اور جدید سہولیات ہوں گی، قریب 36 کروڑ کے تخمینہ سے اسکول پروجیکٹ تیار ہوگا، گیا میں اگر زمین دستیاب ہوتی تو اسکول زیرِ تعمیر ہوتا۔