لاش ملتے ہی علاقے میں سنسنی پھیل گئی اور لواحقین نے لاش کے ساتھ مفصل تھانہ کے پاس گیا نوادہ روڈ پر احتجاج کیا اور قریب تین گھنٹے آمدورفت کو بند کردیا گیا۔
مشتعل افراد نے پولیس پر کاروائی میں کوتاہی برتنے کا الزام عائد کرتے ہوئے پولیس کے خلاف نعرے بازی کی ۔ لواحقین نے کہا کہ 18 نومبر کی شام کو راہل اپنے گھر سے نکلا تھا ۔ رات گزرنے کے بعد جب وہ گھر نہیں آیا تو لواحقین نے اس کی تلاش شروع کی اور 19 نومبر کو مفصل تھانہ میں راہل کے گمشدہ ہونے کی ایف آئی آر درج کرائی۔
پولیس کو فوری اطلاع دینے کے بعد بھی پولیس نے اس معاملے کو سنجیدگی سے نہیں لیا اور راہل کی تلاش میں کوئی ٹھوس قدم نہیں اٹھایا ۔مشتعل افراد کا کہنا تھا کہ اگر پولیس راہل کو ڈھونڈنے میں تیزی دیکھاتی تو شاید اس کی جان بچ سکتی تھی ۔
سڑک جام کے دوران مشتعل افراد انتظامیہ کے افراد کی کچھ بھی سننے کو تیار نہیں تھے ۔ سبھی قتل کے ملزمین کو فوری طورسے گرفتاری کا مطالبہ کر رہے تھے ۔
موقع پر صدر ایس ڈی او ستیندر کمار پہنچے اور لوگوں کو 24 گھنٹے کے اندر کارروائی کرنے کی یقین دہانی کرائی۔
واضح رہے کہ جنکپور کے رہنے والے امریندر پر ساد کا کا پندرہ سال کابیٹا راہل کمار پرائیوٹ اسکول میں زیر تعلیم تھا ۔مہلوک کی بہن کاجل اور تنو کے مطابق راہل جس اسکول میں پڑھتا تھا وہاں اس کے دوستوں سے انہیں اطلاع ملی کی اسی اسکول کے پرنسپل کی رشتہ دار سے اس کو محبت ہوگئی تھی ۔اس کو لے کر کچھ ماہ پہلے لڑکی کے بھائی اور اس کے دوستوں نے راہل کے ساتھ مار پیٹ بھی کی تھی ۔ اس واقعے میں کئی لوگوں کے شامل ہونے کی بات کہی جارہی ہے۔
متوفی کے والد امریندر پرساد نے مطالبہ کیا کہ ان کے بیٹے کی موت کی جانچ سی بی آئی سے کرائی جائے ۔تھانہ انچارج روپیش کمار نے بتایا کہ معاملے کی تحقیقات کی جارہی ہے ۔ پولیس نے انیس نومبر کو گمشدگی کی رپورٹ درج کی تھی ۔گھر والوں کے بیان پر ایف آئی آر درج کرلی گئی ہے۔