ETV Bharat / state

New Education Policy: ’نئی تعلیمی پالیسی ملک کےلیے خطرناک‘ مولانا خالد سیف اللہ رحمانی کا بیان - مولانا خالد سیف اللہ رحمانی کا ای ٹی وی بھارت سے بات چیت

مولانا خالد سیف اللہ رحمانی نے کہا کہ 'تعلیمی پالیسی اقلیتوں بالخصوص کو نقصان پہنچانے والی ہے، حکومت نے اس پر غور نہیں کیا تو ملک کا جمہوری دھانچہ تباہ و برباد ہو جائے گا۔' Maulana Khalid Saifullah Rahmani on New Education Policy

Khalid Saifullah Rahmani on New Education Policy
Khalid Saifullah Rahmani on New Education Policy
author img

By

Published : Mar 11, 2022, 1:01 PM IST

آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے جنرل سکریٹری اور عالمی شہرت یافتہ مولانا خالد سیف اللہ رحمانی نے ای ٹی وی بھارت سے خصوصی بات چیت کی۔ Maulana Khalid Saifullah Rahmani Talk with ETV bharat

مولانا خالد سیف اللہ رحمانی نے کہا کہ 'مرکزی حکومت کے ذریعے تیار کی گئی نئی تعلیمی پالیسی پورے ملک کو تباہ کرنے والا ہے جسے مودی حکومت 2024 تک ملک کے تمام اسکولز و مدارس میں نافذ کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔ Maulana Khalid Saifullah Rahmani on Central Govt

انہوں نے کہا کہ 'اسے ہر قیمت پر ہمیں روکنے کے لیے منصوبہ بندی کرنی چاہیے اور اس کے لیے مسلمانوں کو ذہنی طور پر اس کے مقابلہ کی تیاری کر لینی چاہیئے اور نئی قومی تعلیمی پالیسی کا سنجیدگی سے مطالعہ کر کے اس کی خامیوں اور برے اثرات کے اندیشوں سے اقتدار کو بر وقت واقف کرا دینا چاہیے۔'

'نئی تعلیمی پالیسی ملک کو تباہ و برباد کر دے گا'

انہوں نے مزید کہا کہ 'جو نئی تعلیمی پالیسی تیار کی ہے اس میں مسلمانوں اور عیسائیوں کے عقیدے پر حملے کیے گئے ہیں، ہمارے بزرگوں کی خدمات کو فراموش کر دیا گیا ہے، ایسی تعلیمی پالیسی جس میں دوسرے عقیدے کو نظر انداز کیا گیا ہے تاکہ نئی نسل اپنے بزرگوں اور آبا و اجداد کی قربانیوں سے واقف نہ ہو سکے۔ ایسی پالیسی ملک میں کسی بھی صورت میں نافذ نہیں کی جانی چاہیے، یہ نئی پالیسی پورے ملک کے لیے شدید نقصان دہ ہے۔'

مولانا رحمانی نے مزید کہا کہ 'تعلیمی پالیسی اقلیتوں بالخصوص کو نقصان پہنچانے والی ہے، حکومت نے اس پر غور نہیں کیا تو ملک کا جمہوری دھانچہ تباہ و برباد ہو جائے گا۔'

انہوں نے کہا کہ 'یہاں کا سیکولرزم ہی اس ملک کی اصل بنیاد ہے جسے مٹانے کی سازش کی جارہی ہے، سیکولرزم کا اصل مقصد سبھی مذاہب کے لوگوں کو اپنی مذہبی شناخت برقرار رکھتے ہوئے ملک کی تعمیر و ترقی میں نمایاں کردار ادا کرنا ہے۔'

یہ بھی پڑھیں: Protest Against News Education Policy in Yadgir: نئی تعلیمی پالیسی کے خلاف یادگیر میں احتجاج

مولانا رحمانی نے کہا کہ 'مسلمانوں کے دور کی تاریخ کو اس پالیسی میں بالکل حذف کر دیا گیا ہے اور ایک مخصوص فکر و تہذیب کو ہمارے بچوں پر مسلط کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے جو موجودہ حکومت کی کھلی ہوئی زیادتی اور ناانصافی ہے، نئی تعلیمی پالیسی میں مادری زبان کے طور پر اردو کا بھی کوئی تذکرہ نہیں کیا گیا ہے اس لیے نئی قومی تعلیمی پالیسی پر حکومت نظر ثانی کرے جس میں تمام مذاہب کی خدمات کا تذکرہ شامل ہو۔'

آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے جنرل سکریٹری اور عالمی شہرت یافتہ مولانا خالد سیف اللہ رحمانی نے ای ٹی وی بھارت سے خصوصی بات چیت کی۔ Maulana Khalid Saifullah Rahmani Talk with ETV bharat

مولانا خالد سیف اللہ رحمانی نے کہا کہ 'مرکزی حکومت کے ذریعے تیار کی گئی نئی تعلیمی پالیسی پورے ملک کو تباہ کرنے والا ہے جسے مودی حکومت 2024 تک ملک کے تمام اسکولز و مدارس میں نافذ کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔ Maulana Khalid Saifullah Rahmani on Central Govt

انہوں نے کہا کہ 'اسے ہر قیمت پر ہمیں روکنے کے لیے منصوبہ بندی کرنی چاہیے اور اس کے لیے مسلمانوں کو ذہنی طور پر اس کے مقابلہ کی تیاری کر لینی چاہیئے اور نئی قومی تعلیمی پالیسی کا سنجیدگی سے مطالعہ کر کے اس کی خامیوں اور برے اثرات کے اندیشوں سے اقتدار کو بر وقت واقف کرا دینا چاہیے۔'

'نئی تعلیمی پالیسی ملک کو تباہ و برباد کر دے گا'

انہوں نے مزید کہا کہ 'جو نئی تعلیمی پالیسی تیار کی ہے اس میں مسلمانوں اور عیسائیوں کے عقیدے پر حملے کیے گئے ہیں، ہمارے بزرگوں کی خدمات کو فراموش کر دیا گیا ہے، ایسی تعلیمی پالیسی جس میں دوسرے عقیدے کو نظر انداز کیا گیا ہے تاکہ نئی نسل اپنے بزرگوں اور آبا و اجداد کی قربانیوں سے واقف نہ ہو سکے۔ ایسی پالیسی ملک میں کسی بھی صورت میں نافذ نہیں کی جانی چاہیے، یہ نئی پالیسی پورے ملک کے لیے شدید نقصان دہ ہے۔'

مولانا رحمانی نے مزید کہا کہ 'تعلیمی پالیسی اقلیتوں بالخصوص کو نقصان پہنچانے والی ہے، حکومت نے اس پر غور نہیں کیا تو ملک کا جمہوری دھانچہ تباہ و برباد ہو جائے گا۔'

انہوں نے کہا کہ 'یہاں کا سیکولرزم ہی اس ملک کی اصل بنیاد ہے جسے مٹانے کی سازش کی جارہی ہے، سیکولرزم کا اصل مقصد سبھی مذاہب کے لوگوں کو اپنی مذہبی شناخت برقرار رکھتے ہوئے ملک کی تعمیر و ترقی میں نمایاں کردار ادا کرنا ہے۔'

یہ بھی پڑھیں: Protest Against News Education Policy in Yadgir: نئی تعلیمی پالیسی کے خلاف یادگیر میں احتجاج

مولانا رحمانی نے کہا کہ 'مسلمانوں کے دور کی تاریخ کو اس پالیسی میں بالکل حذف کر دیا گیا ہے اور ایک مخصوص فکر و تہذیب کو ہمارے بچوں پر مسلط کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے جو موجودہ حکومت کی کھلی ہوئی زیادتی اور ناانصافی ہے، نئی تعلیمی پالیسی میں مادری زبان کے طور پر اردو کا بھی کوئی تذکرہ نہیں کیا گیا ہے اس لیے نئی قومی تعلیمی پالیسی پر حکومت نظر ثانی کرے جس میں تمام مذاہب کی خدمات کا تذکرہ شامل ہو۔'

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.