مرکزی حکومت کے ذریعے لائے گئے تین نئے زرعی قوانین کی مخالفت میں کل یعنی 8 دسمبر کو بھارتیہ کسان یونین کی جانب سے بھارت بند کا اعلان کیا گیا ہے۔ اس بند کی حمایت کرتے ہوئے تمام سیاسی و سماجی تنظیموں نے کہا کہ حکومت زرعی قانون کو فوراً واپس لے۔
ایک طرف جہاں دہلی کے سرحد پر ہریانہ و پنجاب کے کسان اس قانون کو واپس لیے جانے پر بضد ہیں اور احتجاج کر رہے ہیں۔ وہیں، اب دہلی کے علاوہ دوسری ریاستوں کے عام و خاص سبھی کسانوں کے اس تحریک سے جڑ رہے ہیں اور ان کی حمایت میں شانہ بشانہ کھڑے ہیں۔
اسی ضمن میں آج دیر شب ریاست بہار کے ضلع ارریہ کے برما سیل سے چاندنی چوک تک مختلف سیاسی پارٹیوں کی جانب سے ایک مشعل جلوس نکال کر تمام لوگوں سے کل بھارت بند کو کامیاب کرنے کی اپیل کی گئی۔ اس مشعل جلوس میں کانگریس، آر جے ڈی، سی پی آئی، سی پی آئی ایم ایل کے کارکنان شریک ہوئے۔ متحدہ بھارت خصوصاً بہار کے تمام اضلاع میں 'چکہ جام' کا اعلان کرتے ہوئے شہر کے مختلف چوک چوراہوں پر لوگوں سے اس بندی میں شامل ہونے کی اپیل کی گئی ہے۔
اس موقع پر آر جے ڈی کے رہنما سشیل کمار وشواس نے کہا کہ مرکزی حکومت جس قدر کسان بھائیوں پر ظلم کر رہی ہے یہ چیزیں موجودہ مرکزی حکومت کے تاناشاہی کو دکھا رہی ہے۔ کسان بھائی اس ملک کی بنیاد ہیں۔ ان کے ساتھ یا ان کے حقوق کی پامالی ہوگی تو ہم لوگ پارٹی سے اوپر اٹھ کر ان کے شانہ بشانہ کھڑے ہوں گے اور جب تک ان کے جائز مطالبات پورے نہیں ہو جاتے، تب تک ان کی تحریک کو مزید مضبوط کریں گے۔
مزید پڑھیں:
احتجاج کا 12 واں دن، دہلی کی سرحدوں پر ڈٹے کسان
کانگریس کے ضلع ترجمان سبطین احمد نے کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی کی تاناشاہی سے نہ صرف کسان بھائی بلکہ آج ہر طبقہ پریشان ہے۔ کسانوں کے لیے لائے گئے نئے زرعی قوانین کسی بھی طرح سے ان کے مفاد میں نہیں ہیں۔ حکومت کو ہر حال میں یہ قانون واپس لینا ہوگا۔