گیا: بودھ گیا میں آج خوفناک آتشزدگی سے سو سے زیادہ دوکانیں جل گئی ہیں ،اس میں قریب نوے فیصد دوکانوں کے مالک مسلمان ہیں۔ رمضان میں اتنے بڑے نقصان سے وہ دوچار ہوئے ہیں۔ دوکانداروں کی ناراضگی یہ ہیکہ آگ لگنے کے گھنٹوں بعد فائربریگیڈ کی ٹیم موقعے پر پہنچی ہے اگر وہ ابتدائی وقت میں پہنچتی تو اتنا بڑا نقصان نہیں ہوتا بلکہ فوری طور پر آگ پر قابو پایا جاسکتا تھا۔ جبکہ بودھ گیا میں ہی فائربریگیڈ کی ایک یونٹ تعینات ہے جو سبزی منڈی سے کچھ منٹوں کے فاصلے پر واقع ہے۔
دوکانداروں کی شکایت ہیکہ انتظامیہ اور نگر پریشد کے حکام واہلکاروں سے فون کر کے التجا کر تے رہے لیکن وقت پر آگ بجھانے کے لیے گاڑیاں نہیں پہنچی تھیں، اس کی تحقیق کا مطالبہ دکاندار کررہے ہیں کہ آخر اتنی تاخیر کیوں ہوئی ؟ محمد تاج الدین نے بتایاکہ آگ اتنی تیز تھی کہ وہ اپنے موٹرسائیکل گیراج سے بائک نکالتے اس سے پہلے انکے گیرج تک آگ پہنچ گئی۔
انہوں نے بتایا کہ اس مارکٹ میں نوے فیصد سے زیادہ دوکاندار مسلمان ہیں اور جو یہاں موجود تھے وہ روزہ کی حالت میں تھے۔ انکا کوئی دوسرا ذریعہ معاش نہیں ہے اتنے بڑے نقصان سے وہ سڑک پر آگئے ہیں ،ڈی ایم کو یہاں آکر نقصانات کا جائزہ لینا چاہیے، جبکہ ایک اور دوسرے دوکاندار محمد امتیاز اپنے جذبات کو روک نہیں سکے اور انہوں نے نم آنکھوں سے کہاکہ نگر پریشد کی بے توجہی کی وجہ سے اتنا بڑا حادثہ رونما ہوا ہے، سبھی غریب دوکاندار ہیں، جو تہوار کے موقع پر اچھی تجارت کرکے اپنے اہل خانہ کیلئے دو وقت کی روٹی کماتے تھے۔انہوں نے انتظامیہ سے مطالبہ کیاکہ وہ یہاں کے دوکانداروں کو معاوضہ دے۔
جبکہ ایک خاتون تاجر نے انتظامیہ کی لاپروائی کا ذکر کرتے ہوئے بتایا کہ دوگھنٹے تک فائر بریگیڈ کی گاڑیاں نہیں پہنچی تھیں جنہیں بھی فون کیا گیا سب جگہ سے مایوسی ہاتھ لگی ہے، یہ اس جگہ کی حالت ہے جو عالمی شہرت یافتہ شہر ہے جو سخت حفاظتی انتظامات ہونے کا دعویٰ کرتاہے۔ واضح رہے کہ یہ سبزی منڈی برسوں سے بودھ گیا میں آباد تھی یہاں زیادہ تر سبزی فروش برادری کے لوگوں کی دوکانیں ہیں۔ جبکہ چند دوکانیں دوسرے سامانوں کی ہیں۔