گیا: ریاست بہار کے ضلع گیا میں واقع قدیم مدارس میں ایک مدرسہ انوارالعلوم کے مہتمم مولانا منور ندوی نے کہا ہے کہ ریاست میں مدارس نے حکومت کی تعلیمی منصوبوں کو حقیقی روشنی سے ہمکنار کر دیا ہے ۔ آج مدرسہ انوار العلوم میں سالانہ رپورٹ جاری کیے جانے کے موقع پر یہ باتیں انہوں نے کہی ہیں ، انہوں نے کہا کہ مدارس نے ان بچوں کو تعلیم کے زریں تاج پہنائے ہیں جہاں سرکاری نظام کے تحت تعلیم کوسوں دور ہے اور انہیں ابتدائی تعلیم کے ساتھ ایسا تیار کیا کہ وہ بعد میں سرکاری اداروں کو گئے جہاں انہوں نے اپنی صلاحیتوں کا ہی نمونہ پیش کیا اور کامیابی حاصل کر ملک وریاست کی ترقی خوشحالی کے لیے کام کررہے ہیں ، مدارس پر جنکی بری نگاہ پڑتی ہے وہ مدارس جاکر قریب سے وہاں کے تعلیمی نظام کو دیکھیں کہ مدراس میں صرف مذہبی تعلیم نہیں بلکہ عصری تعلیم بھی پڑھائی جاتی ہے ، ہندی انگریزی اور حساب سائنس و ٹیکنالوجی کی بھی تعلیم اچھی طرح دی جاتی ہے ، مدرسہ انوارالعلوم انہی مدارس میں ایک ہے جسے آج سے ایک سو برس قبل سنہ 1911 میں مجاہد آزادی اور جید عالم دین امارت شریعہ کے بانی مولانا ابوالمحاسن سجاد رحمت اللہ علیہ نے قائم کیا تھا ، ہزاروں غریب بے سہارا یتیم بچے تعلیم حاصل کر ملک کے مختلف ریاستوں میں رہکر معاشرے کو صحیح راستہ دیکھایا ہے ، مدرسہ انوارالعلوم میں اس برس دس بچے حافظ قرآن بنے ہیں جنہیں عنقریب جلسہ عام میں حافظ قرآن کے دستار سے نوازا جائے گا۔
برسوں تعلیم متاثر ہوئی
مولانا منور ندوی نے مدرسہ انوارالعلوم کے قیام سے اب تک کی کارگزاریوں پر کہاکہ مولانا سجاد علیہ الرحمہ نے ایک بڑے درخت کے لیے پودہ لگایا تھا ، ابتدا سے لیکر آج تک مدرسہ نے بے پناہ خدمات انجام دی ہیں تاہم گزشتہ برسوں قبل اسکی حالت غیر مستحکم ہوگئی تھی بعد میں موجودہ کمیٹی نے اس کو پھر سے پٹری پر لایا ہے اور پھر سے یہ ادارہ قوم کے بچوں کے مستقبل کو سنوارنے میں مصروف ہے اور مولانا ابوالمحاسن سجاد رحمت اللہ علیہ کے خوابوں کی تکمیل میں لگا ہوا ہے ، کمیٹی کے ساتھ گیا کے لوگ اسکی ترقی ور معیاری تعلیم کے نظام میں لگے ہوئے ہیں۔
حفظ ناظرہ اور ابتدائی عصری تعلیم ہوتی ہے
مدرسہ انوارالعلوم ایک سو برس سے زیادہ قدیم ہے ، یہاں موجودہ وقت میں حفظ ناظرہ اور عصری تعلیم پر توجہ دی جاتی ہے ، مولانا منور ندوی کے مطابق الف سے لیکر اے بی سی ڈی اور ک خ سے بچوں کی شروعات ہوتی ہے ، عصری تعلیم میں5 ویں کلاس تک کی تعلیم ہوتی ہے اور پھر بچوں کو سرکاری مدراس سے منسلک کر انہیں وسطانیہ اور فوقانیہ تک کی تعلیم اور امتحان کا انتظام کرایاجاتاہے ، اس مدرسے میں ابھی 70 کے قریب طلباء ہاسٹل میں مقیم ہیں جنکی مکمل کفالت مدرسہ کے ذمے ہے Conclusion:وقف بورڈ سے ہے رجسٹرڈ۔
یہ بھی پڑھیں: ہزاروں کی آبادی ندی پر ایک پل کی تعمیر کے لیے ترس رہی ہے
مدرسہ انوارالعلوم بہار سنی وقف بورڈ کے ماتحت ہے البتہ یہ وقف بورڈ میں ہونے کے باوجود بہار مدرسہ ایجوکیشن بورڈ سے ملحق نہیں ہے ، مدرسہ انوارالعلوم کے نام پر کافی املاک رجسٹرڈ ہے جس جگہ پر مدرسہ واقع ہے وہاں اسکے ماتحت مارکیٹ اور درجنوں مکانات ہیں ، مدرسہ احاطے میں کافی بڑا گراونڈ بھی ہے ، سالانہ لاکھوں کی آمدنی ہے حالانکہ اس کی املاک کو خرد برد کرنے اور ناجائز قبضے کا بھی الزام لگتا رہاہے ، آمدنی کا سات فیصد حصہ بہار سنی وقف بورڈ کو بھی دیا جاتا ہے۔