گیا: سابق رکن پارلیمان اور آئی اے ایس افسر کے قتل کے ملزم آنند موہن کی رہائی پر سیاسی بیان بازیوں کا سلسلہ جاری ہے۔ آج گیا دورہ پر پہنچے لوجپا رام بلاس کے قومی صدر ورکن پارلیمان چراغ پاسوان نے بڑا بیان دیا ہے۔ انہوں نے آنند موہن کی رہائی پر ریاستی حکومت اور وزیراعلی نتیش کمار پر سوال کھڑا کیا ہے۔ انہوں نے کہاکہ حکومت نے آنند موہن کی رہائی کے لیے جیل مینول کو ہی بدل دیا۔ اپنے آپ میں غلط مثال قائم کی گئی ہے۔ انہوں نے حکومت کی نیت پر سوال کھڑا کرتے ہوئے کہاکہ اس فیصلہ سے ثابت ہوا ہے کہ بہار حکومت دلت مخالف ہے۔ آج مہلوک آئی اے ایس افسر کے کنبہ کے لیے انتہائی افسوسناک دن ہے کہ آنند موہن کی رہائی ہوئی ہے۔ اتنے سنگین جرم کے مجرم کو چھوڑنا متاثرین کو تکلیف پہنچانا ہے۔
انہوں نے کہاکہ وہ اور ان کی پارٹی اس رہائی کی مخالفت کرتے ہیں۔ حکومت اور وزیراعلی نتیش کمار سے مطالبہ ہے کہ اس فیصلے پر نظرثانی کی جائے اور اپنی غلطیوں کو سدھارے تاکہ لوگوں کو امید اور بھروسہ قائم رہے۔ واضح رہے کہ بہار کے گوپال گنج کے اس وقت کے ڈی ایم جی کرشنیا کے قتل کا الزام آنند موہن پر لگا تھا، انہیں عمر قید کی سزا ملی تھی۔
گزشتہ دنوں نتیش کابینہ نے جیل مینول کو بدل کر آنند موہن سمیت 27 سزایافتہ افراد کی رہائی کا آرڈر جاری کیا تھا۔ اس آرڈر کی مخالفت سیاسی رہنماوں سمیت جی کرشنیا کی اہلیہ نے بھی کیا تھا۔ اترپردیش کی سابق وزیراعلی مایاوتی نے بھی بہار حکومت کے اس فیصلے کو دلت مخالف بتایا تھا اور انہوں نے بھی حکومت سے اس فیصلے ہر نظرثانی کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔ آج چراغ پاسوان نے بھی بہار حکومت کو دلت مخالف قرار دیا ہے۔