ضلع گیا کے ڈوبھی سے دارالحکومت پٹنہ تک نیشنل ہائیوے 83 کو فور لین میں تبدیل کرنے کے لیے حکومت نے زمین تحویل میں لیا ہے، سڑک کی تعمیر کا کام سن 2015 سے جاری ہے تاہم ابھی تک نامکمل ہے، وجہ مکمل طور پر زمین کی دستیابی بھی نہیں ہونا ہے۔
زمین مالکوں کا کہنا ہے کہ حکومت انہیں موجودہ قیمت کے تحت معاوضے کی رقم نہیں دے رہی ہے۔ جن کی زمین لی گئی ہے ان میں زیادہ تر کسان ہیں اور جن کی زمین پر مکان یا دوکان بنے تھے انہیں کاشتکاری والی زمین کی حیثیت کے تحت معاوضہ دیا جا رہا ہے جو زمین مالکوں کو قابل قبول نہیں ہے۔
این ایچ 83 اراضی حصول سنگھرش سمیتی کے سکریٹری ڈاکٹر جاوید خان نے کہا کہ 1956 (3 اے) کے قانون کے خلاف کھتیان کو پیمانہ بنا کر کیے گئے گیزٹ نوٹیفکیشن کے بعد منمانہ طریقے سے ایوارڈ مختص کیا گیا ہے۔ جس گیزٹ نوٹیفکیشن میں مکان درج ہے اس کی رقم کھیتی کی زمین کی حیثیت سے طے کی گئی ہے۔ جنکی صرف زمین تھی انہیں مکان کا بھی معاوضہ ادا کیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ گزشتہ دس برسوں سے زمین کا مناسب معاوضہ دیے جانے کے بجائے حکومت اور انتظامیہ کسانوں و زمین مالکوں کو پریشان کر رہی ہے۔ عدالت کی ہدایت پر عمل درآمد حکومت انتظامیہ کی جانب سے نہیں ہوا ہے۔ بغیر معاوضے کی رقم کی ادائیگی کے کسانوں کے گھروں کو توڑا گیا ہے جس سے ہزاروں افراد بے گھر ہوئے ہیں۔
انہوں نے مطالبہ کیا کہ حکومت اور مرکزی محکمہ اس معاملے کو سنجیدگی سے لے۔ حکومت ان کے مطالبات کے حق میں نہیں ہے تو پھر احتجاج اور مظاہرے مزید وسعت دینے کی بات کہی گئی ہے۔
ادھم پور: مشتبہ حالت میں 153 کوؤں کی موت
آشوک پاسوان نے کہا کہ انتظامیہ کی جانب سے ایک تو زمین کے مالکوں کو معاوضہ نہیں دیا جا رہا ہے اور اوپر سے آواز بلند کرنے پر چھوٹے مقدمے میں پھنسایا جا رہا ہے جو کہ سراسر غلط ہے۔ انہوں نے کہا کہ پورے معاملے کی تحقیقات ہونی چاہیے۔ ساتھ ہی جو بے گھر ہوگئے ہیں انہیں دوبارہ سے بسانے کی کارروائی کی جائے۔
واضح رہے کہ سنہ 2010 میں زمین حصول کے لیے حکومت کانوٹیفکشن جاری ہوا تھا۔ دس سال گزرنے کے بعد بھی پوری طرح سے زمین کی دستیابی نہیں ہوئی ہے جسکی وجہ سے سڑک تعمیر کا منصوبہ مکمل نہیں ہو سکا ہے۔