گیا:جھارکھنڈ کے تبریز انصاری لنچنگ سزا معاملے پر مومن کانفرنس جھارکھنڈ کی طرف سے کہا گیا ہے کہ عدالت کا فیصلہ قابل قبول ہے۔تاہم فیصلے پر اطمینان نہیں کرنا ہے بلکہ عدالت عظمی کا رخ کرتے ہوئے سزا یافتہ افراد کی سزا میں مزید اضافہ کرانے کے لئے جدو جہد کرنا ہے۔
جھارکھنڈ پردیش مومن کانفرنس کے جنرل سکریٹری و اسسٹنٹ پروفیسر ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ مگدھ یونیورسٹی گیا پرویز اختر انصاری نے ایک ویڈیو اور ریلیز جاری کرتے ہوئے کہا کہ ہم عدالت کے فیصلے کو تسلیم کرتے ہیں، لیکن پھانسی سے کم سزا قبول نہیں ہے ۔ ہائی کورٹ میں دس سال کی سزا کے بجائے سزائے موت کے لئے مقدمہ لڑیں گے اور اس کے لیے قانونی رائے مشورہ کیا جارہا ہے ساتھ ہی اُنھوں نے جھارکھنڈ حکومت کے وزیر اعلیٰ ہیمنت سورین سے مطالبہ کیا ہے کہ تبریز انصاری کی اہلیہ کو کم ازکم تیسرے درجہ کی نوکری دی جائے، تبھی انصاف کا اور حکومت کا سربلند رکھا جا سکتا ہے۔
اُنہوں نے کہا ایسے ہی ایک معاملے میں جھارکھنڈ حکومت نے ملازمت دی ہے تو پھر تبریز انصاری کی بیوہ کو ملازمت دینے میں تاخیر کیوں کی جارہی ہے اب تک اُسے نوکری مل جاتی تو وہ خود کی اور اپنے کنبے کی پرورش آسانی سے کرتی۔
یہ بھی پڑھیں:Tabrez Ansari Lynching Case تبریز انصاری لنچنگ کیس میں تمام 10 قصورواروں کو دس سال قید کی سزا
واضح ہوکہ جھارکھنڈ کے سرائے کیلا کی ایک عدالت نے بدھ کو تبریز انصاری لنچنگ کیس کے تمام 10 قصورواروں کو دس سال قید کی سزا سنائی ہے۔ سرائے کیلا عدالت نے مجرموں کو آئی پی سی کی دفعہ 304 کے تحت سزا سنائی ہےلیکن مومن کانفرنس جھارکھنڈ کا ماننا ہے کہ ہائی کورٹ میں اپیل دائر کی جائے کہ انہیں زیادہ سے زیادہ سزا سنائی جائے .