قانون ساز کونسل کے رکن تنویر اختر کا آج انتقال ہو گیا۔ تنویر اختر گیا کے شیرگھاٹی کے رہنے والے تھے۔
فی الحال ان کا کنبہ شہر گیا کے شانتی باغ برسوں سے مقیم ہے۔ تنویر اختر سنہ 2016 میں عظیم اتحاد کی حکومت کے وقت جے ڈی یو کے ٹکٹ پر قانون ساز کونسل کے رکن بنائے گئے تھے۔ 2022 تک ان کے ایم ایل سی کی مدت تھی۔ عظیم اتحاد سے جے ڈی یو کے الگ ہونے کے بعد تنویر اختر نے بھی کانگریس کو الوداع کہ دیا تھا۔
ان کے انتقال پر وزیراعلی نتیش کمار نے گہرے رنج و غم کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس سے پارٹی کا بڑا نقصان ہوا ہے،
بہار کی سیاست میں مسلمانوں کے ایک بڑا چہرہ اور حکمراں جماعت جے ڈی یو کے قانون ساز کونسل کے رکن سید تنویر اختر کا انتقال پر ملال ہوگیا۔ پٹنہ آئی جی آئی ایم ایس ہسپتال میں انہوں نے آخری سانس لی۔ 26 اپریل کو طبیعت بگڑنے پر آئی جی آئی ایم ایس ہسپتال میں بھرتی کرایا گیا تھا۔ گزشتہ کئی دنوں سے کورونا سے وہ متاثر تھے۔ تنویر اختر جواہر لال نہرو یونیورسٹی کے طالب علم رہے ہیں۔ این ایس یو سے جے این یو طلباء یونین کے صدر کے عہدے کے لیے انتخاب جیتنے والے وہ پہلے مسلمان تھے۔
بتایا جاتا ہے کہ سابق مرکزی وزیر غلام نبی آزاد کے وہ بے حد قریب تھے۔ تنویر اختر نے کانگریس سے سیاست شروع کی تھی۔ بہار میں موجودہ وزیر آشوک چودھری سے ان کے تعلقات بہت اچھے تھے اور وہ دونوں اچھے دوست تھے۔
یہی وجہ ہے کہ بہار میں عظیم اتحاد سے جے ڈی یو کے الگ ہونے پر جب اشوک چودھری نے کانگریس چھوڑا تو تنویر اختر بھی ان کے ساتھ جدیو میں آگئے۔ تنویر اختر کو جے ڈی یو نے ایم ایل سی بنایا تھا۔ قانون ساز کونسل میں ان کی مدت 2022 تک تھی۔ تنویر اختر یوتھ کانگریس کے بہار ریاست کے صدر بھی رہے ہیں۔ جب وہ کانگریس چھوڑ کر جے ڈی یو میں شامل ہوئے تو انہیں اقلیتی سیل کے صوبائی صدر کی حیثیت سے مقرر کیا گیا۔ ریاستی صدر کے طور پر انہوں نے جدیو سے مسلمانوں کو جوڑنے کی بھرپور کوشش کی تاہم گذشتہ برس اسمبلی انتخابات میں سبھی مسلم امیدواروں کے ہار جانے کے بعد جدیو نے اقلیتی سیل کو چار حصوں میں تقسیم کر دیا تھا۔ تنویر اختر کو سبھی سیل کا بہار انچارج بنا دیا گیا تھا۔
تنویر اختر ضلع گیا کے شیرگھاٹی کے رہنے والے تھے لیکن برسوں سے ان کے رشتے دار شہر کے شانتی باغ میں مقیم ہیں۔ تنویر اختر کے چھوٹے بھائی سید خورشید احمد نے فون پر بتایا کہ زیادہ امید ہے کہ مرحوم کی تجہیز وتکفین پٹنہ میں ہی ادا کی جائے۔