ملک کے دارلحکومت دہلی میں ہجومی تشدد کا یہ پہلا واقعہ نہیں ہے اس سے قبل بھی ہجومی تشدد کے واقعات پیش آچکے ہیں۔
ہجومی تشدد میں ہلاک ہونے والے نوجوان کا نام سورج تھا، جو دہلی کی ہی ایک اسکول میں گیارہویں جماعت میں زیر تعلیم تھا، فی الحال راجوری گارڈن پولیس نے کیس درج کرکے فرار ملزمین کی تلاش شروع کردی ہے۔
پولیس کےمطابق راجوری گارڈن علاقے میں گزشتہ شام اپنا بقایہ پیسہ مانگنے پر ملزمین نے سورج اور اس کے والد دھرو پاٹھک پر جان لیوا حملہ کردیا۔
اس جھگڑے کو حل کرنے کی کوشش کرنے والے ایک شخص کو بھی ملزمین نے پیٹ پیٹ کر زخمی کردیا۔ موقع پر پہنچی پولیس نے تینوں افراد کو اسپتال پہنچایا جہاں علاج کے دوران سورج کی موت واقع ہوگئی۔
اطلاع کے مطابق دھرو پاٹھک اپنے اہلخانہ کے ساتھ راجوری گارڈن کے نیو ٹی سی علاقے میں رہتا ہے اور اس کا بلڈنگ مٹیریل کا کاروبار ہے۔
دھرو پاٹھک کے پڑوسی شیوچرن نے اپنے مکان کی تعمیر کے لیے دھرو سے بلڈنگ مٹیریل کا سامان ادھار پر لیا تھا، جس کا سوا لکھ روپیہ ادا کرنا باقی تھا۔
پاٹھک نے 25 ستمبر تک یہ رقم ادا کرنے کی بات کہی تھی، 25 ستمبر کو جب 19 سالہ سورج شیوچرن کے پاس پیسے مانگنے کے لیے گیا تو شیوچرن نے پیسے دینے سے صاف انکار کردیا۔
اس وقت سورج کے والد دھرو پاٹھک اپنے گاؤں گئے ہوئے تھے گاؤں سے جب وہ دوسرے دن دہلی لوٹے تو انھوں نے شیوچرن کو اپنے آفس بلایا اور اس سے روپے مانگے جہاں ان دونوں کے درمیان نوک جھونک ہوئی۔
اس کے بعد شیوچرن نے اپنے بیٹوں اور دیگر رشتہ داروں کے ساتھ مل کر باپ-بیٹے پر ڈنڈے راڈ اور دیگر چیزوں سے حملہ کردیا۔
شور شرابہ سن کر ششانک نامی نوجوان بھی وہاں بیچ بچاؤ کے لیے پہنچا لیکن شیوچرن نے اس کے ساتھ بھی خوب مارپیٹ کی اور وہاں سے فرار ہوگئے۔
اس واقعہ کی اطلاع پولیس کو دے دی گئی جس کے بعد پولیس جائے واردات پر پہنچی اور تینوں کو اسپتال میں داخل کرایا جہاں ڈاکٹروں نے اسے دین دیال اپادھیائے اسپتال ریفر کردیا۔لیکن دین دیال اپادھیائے اسپتال میں دوران علاج ہی سورج کی موت واقع ہوگئی۔
سورج کے والد کا الزام ہے کہ' سورج کے معاملے میں لاکھ منت سماجت کرنے کے باوجود بھی ڈاکٹروں نے لاپروائی کا مظاہرہ کیا اور نہ ہی اسپتال میں صحیح طریقے سے اس کی دیکھ بھال کی گئی جس کی وجہ سے سورج نے اسپتال میں ہی دم توڑ دیا۔