ETV Bharat / state

گیا: مرزا غالب کالج کے پرنسپل نے استعفی دیا - پرنسپل

ریاست بہار کے ضلع گیا میں قائم اقلیتی ادارہ مرزاغالب کالج کے پرنسپل ڈاکٹر حفیظ الرحمن خان نے انتطامیہ کی جانب سے ہٹائے جانے سے قبل ہی اپنے عہدے سے استعفی دے دیا۔

مرزا غالب کالج
author img

By

Published : Aug 3, 2019, 9:07 PM IST

پرنسپل کااستعفی قبول کرتے ہوئے ان کی جگہ پروفیسر ارون کمار کوعہدہ سونپا گیا ہے۔

گیا میں واقع مشہور اقلیتی ادارہ مرزاغالب کالج کے پروفیسر انچارج ڈاکٹر حفیظ الرحمن خان کے اچانک استعفی سے کالج ایک بار پھر سرخیوں میں آگیا ہے۔

پرنسپل کے استعفی کو سکریٹری سیدشبیع شمسی نے قبول کرنے کے بعد نئے پروفیسر انچارج کو بحال کرنے کا لیٹر بھی جاری کردیا ہے۔

حفیظ الرحمن خان کی جگہ پروفیسر انچارج کے عہدے کی ذمہ داری سنئیر پروفیسر ارون کمار کوسونپی گئی ہے۔ارون کمار نے ہفتہ کوہی اپنا عہدہ سنبھال لیا ہے۔

مرزا غالب کالج

حفیظ الرحمن خان کے استعفی سے شہرمیں افواہوں کابازار گرم ہے۔ کالج ذرائع کے مطابق انتطامیہ پرنسپل حفیظ الرحمن خان کو ہٹانا چاہتی تھی پرنسپل حفیظ الرحمن خان کو اسکی بھنک لگی اس سے قبل ہی خود استعفی کی پیشکش کردی۔

حالانکہ سکریٹری سید شبیع شمسی نے کسی طرح کا بھی انتشار ہونے سے صاف انکار کیا ہے، سکریٹری کے مطابق سابق پروفیسر انچارج کی طبیعت کچھ دنوں سے علیل تھی اسی وجہ سے انہوں نے خود ہی استعفی تحریری طورسے پیش کردیا ۔

موجودہ سکریٹری نے یقین دلایا تھا 24 اسسٹنٹ پروفیسر کی بحالی کے انٹرویو میں ہوئی بد عنوانی کی جانچ کراکر دوبارہ سے انٹرویو کرائے جائیں لیکن وہ تمام معاملات آج بھی جوں کے توں پڑے ہیں۔

پرنسپل کااستعفی قبول کرتے ہوئے ان کی جگہ پروفیسر ارون کمار کوعہدہ سونپا گیا ہے۔

گیا میں واقع مشہور اقلیتی ادارہ مرزاغالب کالج کے پروفیسر انچارج ڈاکٹر حفیظ الرحمن خان کے اچانک استعفی سے کالج ایک بار پھر سرخیوں میں آگیا ہے۔

پرنسپل کے استعفی کو سکریٹری سیدشبیع شمسی نے قبول کرنے کے بعد نئے پروفیسر انچارج کو بحال کرنے کا لیٹر بھی جاری کردیا ہے۔

حفیظ الرحمن خان کی جگہ پروفیسر انچارج کے عہدے کی ذمہ داری سنئیر پروفیسر ارون کمار کوسونپی گئی ہے۔ارون کمار نے ہفتہ کوہی اپنا عہدہ سنبھال لیا ہے۔

مرزا غالب کالج

حفیظ الرحمن خان کے استعفی سے شہرمیں افواہوں کابازار گرم ہے۔ کالج ذرائع کے مطابق انتطامیہ پرنسپل حفیظ الرحمن خان کو ہٹانا چاہتی تھی پرنسپل حفیظ الرحمن خان کو اسکی بھنک لگی اس سے قبل ہی خود استعفی کی پیشکش کردی۔

حالانکہ سکریٹری سید شبیع شمسی نے کسی طرح کا بھی انتشار ہونے سے صاف انکار کیا ہے، سکریٹری کے مطابق سابق پروفیسر انچارج کی طبیعت کچھ دنوں سے علیل تھی اسی وجہ سے انہوں نے خود ہی استعفی تحریری طورسے پیش کردیا ۔

موجودہ سکریٹری نے یقین دلایا تھا 24 اسسٹنٹ پروفیسر کی بحالی کے انٹرویو میں ہوئی بد عنوانی کی جانچ کراکر دوبارہ سے انٹرویو کرائے جائیں لیکن وہ تمام معاملات آج بھی جوں کے توں پڑے ہیں۔

Intro:اقلیتی ادارہ مرزاغالب کالج کے پرنسپل ڈاکٹر حفیظ الرحمن خان نے منتظمہ کے ہٹائے جانے سے قبل جمعہ کواستعفی پیش کردیا ۔اسکی وجہ موجودہ سکریٹری اور سابق سکریٹری کا آپسی دوریوں کوختم کرکے ملنابتایا جارہاہے ۔پرنسپل کااستعفی قبول کرتے ہوئے انکی جگہ پروفیسر ارون کمار کوعہدہ سونپا گیا ہے Body:ریاست بہار کے ضلع گیا میں واقع مشہور اقلیتی ادارہ مرزاغالب کالج اپنے تعلیمی وتعمیراتی کاموں کے بجائے آپسی انتشار ، اقربا پروری ، بدعنوانی اور منمانہ فیصلہ کو لیکر زیادہ سرخیوں میں رہتا ہے ۔اس بار پروفیسر انچارج ڈاکٹر حفیظ الرحمن خان کے اچانک استعفی سے کالج ایک بارپھرسے سرخیوں میں آگیا ہے ۔پرنسپل کے استعفی کو سکریٹری سیدشبیع شمسی نے اسے قبول کرنے میں ذرا سی بھی دیر نہیں کی اور استعفی قبول کرنے کے بعد نئے پروفیسر انچارج کو بحال کرنے کالیٹر بھی جاری کردیا ۔ حفیظ الرحمن خان کی جگہ پروفیسرانچارج کے عہدے کی ذمہ داری سنئیرپروفیسر ارون کمار کوسونپی گئی ہے ۔ارون کمار نے ہفتہ کو اپنا عہدہ بھی سنبھال لیا ہے ۔ حفیظ الرحمن خان کے استعفی سے شہرمیں افواہوں کابازار گرم ہے ، سوشل ذرائع کے توسط سے بحث ومباحثہ بھی خوب ہورہاہے ۔ کالج ذرائع کے مطابق سکریٹری سید شبیع شمسی اورسابق سکریٹری قیصرشرف الدین پرنسپل حفیظ الرحمن خان کو ہٹاناچاہتے تھے ۔اسکے لئے گورننگ باڈی کی میٹنگ اتوار کو ہونی تھی ۔پرنسپل حفیظ الرحمن خان کو اسکی بھنک لگی تو انہوں نے نہلے پر دہلا پھینکتے ہوئے خود ہی استعفی کی پیشکش کردی ۔انکو ہٹانے کی وجہ یہ بتائی جارہی ہے کہ سابق سکریٹری سید قیصرشرف الدین اور موجودہ سکریٹری سیدشبیع عارفین شمسی کے آپسی انتشار اسی شرط پرختم ہوئے ہیں کہ پرنسپل کوہٹایا جائے اور اسی لئے باضابطہ جی بی میں تجویز لاکر انہیں ہٹایاجا ناتھا لیکن ایسا ہونے سے قبل ہی پروفیسرانچارج نے استعفی دے دیا ۔سابق سکریٹری قیصرشرف الدین اور انکے خیمہ کے افراد اس لئے بھی پرنسپل کوہٹاناچاہتے تھے کیونکہ سابق سکریٹری کو ہٹانے کے لئے چار ماہ قبل لائی گئی تجویز کی پیش کش میں سابق پرنسپل حفیظ الرحمن خان نے بڑھ چڑھ کرحصہ لیا تھا ۔تبھی سے ماناجارہاتھا کہ کچھ ماہ بعد پرنسپل کواپنی کرسی سے ہاتھ تھونا پڑیگا ۔دراصل گزشتہ بیس مارچ کو قیصرشرف الدین کے خلاف عدم اعتماد کی تجویز لائی گئی تھی ۔تجویز پر بحث اور ووٹنگ ہوتی اس سے قبل اپنی کرسی گرتے دیکھ قیصرشرف الدین نےاستعفی دے دیاتھا ۔قیصر شرف الدین قریب بیس سالوں تک سکریٹری کے عہدے پرفائز رہے تھے ۔ان پر بدعنوانی ، اقربا پروری ، بحالیوں میں رشتہ داروں اور چہیتوں کو کالج پر مسلط کرنا اور اسسٹنٹ پروفیسر کی بحالی میں گڑبڑی کے الزامات تھے ۔انہی الزامات کو بنیاد بناکر انکے حریف و موجودہ سکریٹری شبیع عارفین شمسی نے عدم اعتماد کی تجویز لا کر ووٹنگ کرانے کے لئے صدر سلیمان خان آزاد کو گورننگ باڈی کی میٹنگ کے ایجنڈے میں شامل کرانے کامطالبہ کیا تھا ۔ جسکے بعد تجویز آنے سے قبل ہی گزشتہ مارچ مہینہ میں قیصرشرف الدین نے استعفی دیکرعہدے سے خود کو الگ کرلیا تھا حالانکہ وہ گورننگ باڈی میں ممبر کی حیثیت سے ابھی بھی ہیں ۔انکے استعفی کے بعد شبیع شمسی سکریٹری نامزد ہوئے تھے ۔قیصرشرف الدین کو ہٹانے میں چونکہ پرنسپل حفیظ الرحمن خان کا بڑارول تھااس لئے ماناجارہاہے کہ قیصرشرف الدین اور شبیع شمسی کے آپسی معاہدے کے تحت انہیں ہٹانے کافیصلہ کیاگیاتھا ۔اس کی تصدیق جی بی کے ایک ذمہ دار رکن نے بھی کی ہے اور کہاکہ پرنسپل کو بلی کابکرا بناتےہوئے انہیں استعفی دینے پر مجبور کیا گیا ہے ۔حالانکہ سکریٹری سید شبیع شمسی نے کسی طرح کے انتشار یا جی بی میں حفیظ الرحمن خان کے خلاف تجویز لانے کی بات سے صاف طورسے انکار کیا ہے ۔انہوں نے کہاکہ پرنسپل نے خود ہی استعفی کی پیش کش کی ہے ۔انہیں ہٹانے کی تجویز نہیں لائی جارہی تھی ۔سکریٹری کے مطابق سابق پروفیسر انچارج کی طبیعت کچھ دنوں سے علیل چل رہی تھی اسی وجہ سے انہوں نے خود ہی استعفی تحریری طورسے پیش کردیا ۔اس میں کسی طرح کی گروپ بازی کاسوال ہی نہیں ہےConclusion:واضح ہوکہ مرزاغالب کالج قوم کابیش قیمتی سرمایہ ہے لیکن کالج اس طرح کے کاموں ومنمانے فیصلوں ، کنبہ پروری ، بدعنوانیوں سے گزشتہ دودہائیوں سے خون کے آنسو رورہاہے ۔قیصر شرف الدین کے بیس سالوں کے سکریٹری کے سفر کو ختم کرنے کے لئے موجودہ سکریٹری شبیع عارفین شمسی نے جن سوالوں کواٹھایا اور جن سوالوں ومعاملوں کو لیکر خود اس کرسی تک پہنچے وہ سارے سوالات اور معاملات آج بھی سرد خانہ میں پڑے ہیں ۔موجودہ سکریٹری نے قوم کو یقین دلایاتھا کہ قیصرشرف الدین کے ذریعہ جوبھی مالی بدعنوانیاں خاص طورسے وہ عمارت جس پر کروڈوں خرچ ہوچکے ہیں لیکن وہ آج تک مکمل نہیں ہوسکی ہے اسکی جانچ کراکر آگے کی کاروائی کی جائیگی اور ساتھ ہی 24 اسسٹنٹ پروفیسر کی بحالی کے انٹرویو میں ہوئی گڑ بڑیوں کی جانچ کراکر دوبارہ سے انٹرویو کراکر بحالی کی جائیگی وہ سارے معاملے آج بھی جوں کے توں ہی پڑے ہیں۔حالانکہ سکریٹری شبیع شمسی نے اس ضمن میں کہاکہ عمارت کی جانچ کے لئے پانچ رکنی کمیٹی کی تشکیل کی گئی تھی جو کسی وجہ کر اپنی رپورٹ نہیں سونپ سکی ہے ۔رپورٹ آتے ہی کاروائی کی جائیگی ۔انہوں نے کہاکہ بحالی پر بھی جانچ ہورہی ہے ۔انہوں نے پھر سے یقین دلایا کہ وہ اپنے وعدوں پر کھرااترنے کی ہرممکن کوشش کرینگے ۔
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.