بہار کے مشرقی چمپارن ضلع سے چار مرتبہ کانگریس پارٹی کے رکن اسمبلی اور ایک بار بہار اسمبلی اسپیکر رہے محمد ہدایت اللہ خان کو ان کی پارٹی اور اقلیتی طبقہ نے بھلا دیا ہے؟ اس کا جواب آپ کے ہاں میں ہوگا۔ بہت کم لوگوں کو ان کی زندگی اور سیاسی خدمات کے بارے میں بہار اور مشرقی چمپارن کے اقلیتوں کو ہے۔
جس شخص نے لندن سے وکالت کی پڑھائی پوری کرنے کے بعد اپنی پوری زندگی انسانی خدمت اور کانگریس پارٹی کو وقف کردی انہیں کانگریس پارٹی برائے نام ان کی یوم وفات پر یاد کرکے تعزیت کرتی ہے۔
وہ سماج کے سبھی طبقہ میں مقبول تھے، اپنی بیباکی اور جرات مندانہ اقدام سے ریاست میں کانگریس کو مضبوط کیا اور لوگوں کی فلاح و بہبود کے لئے کام کیے۔
ہسدھی بلاک حلقہ کے بھاگا پنچایت میں پٹھان پٹی گاؤں میں 6 جون 1928 کو پیدا ہوئے محمد ہدایت اللہ خان نے ابتدائی تعلیم اپنے والد کے ساتھ کولکاتا میں رہ حاصل کی اور گریجویشن پوری کرنے کے بعد اعلیٰ تعلیم کے لئے لندن کا رُخ کیا۔ جہاں سے انہوں نے کیمبریج یونیورسٹی سے وکالت اور انٹرنیشنل ریلیشن کی پڑھائی مکمل کرکے ہندوستان واپس آگئے۔
اس وقت ملک انگریزوں کے خلاف آزادی کے لئے جدوجہد کر رہا تھا، انہوں نے لوگوں کو انگریزوں کے خلاف متحد کیے۔
مشرقی چمپارن ضلع کے ہرسدھی اسمبلی حلقہ سے چار مربتہ رکن اسمبلی چنے گئے۔ سال 1972 میں پہلی مرتبہ اچھے ووٹ سے کامیاب ہوئے اور پھر لگاتار تین مرتبہ 1980، 1985 اور 1990 میں جیت درج کیے۔ 27 مارچ 1989 سے 19 مارچ 1990 تک ریاستی اسمبلی کے اسپیکر کے عہدے پر رہے۔ 1995 سے 1998 تک وہ مرکزی سرکار میں اقلیتی ترقی اور فینانس کمیشن کے صدر رہے۔
انہوں نے بہار پردیش کانگریس کمیٹی کے صدر کے عہدے پر رہ کر ریاست میں پارٹی کو مضبوط کرنے اور لوگوں تک پارٹی کے مقاصد کو پہنچایا، جس سے بہار میں لوگوں کے اندر کانگریس پارٹی کی تئیں یقین پیدا ہوا، اسی وجہ سے وہ چار مرتبہ کانگریس کے ٹکٹ پر اسملبی میں پہنچے۔ وہ ہمیشہ اقلیتوں کی فلاح و بہبود، تعلیم و سیاست میں نمائندگی کو لے کر فکر مند رہتے تھے۔
1995 سے 1998 تک وہ مرکزی سرکار میں اقلیتی ترقی اور فینانس کمیشن کے صدر رہے۔
بالاخر انہوں نے 7 اپریل 2009 کو پٹنہ میں دنیا کو الوداع کہہ دیا۔