جس میں قرب و جوار کے علاوہ گاؤں سے بڑی تعداد میں لوگ شامل ہوئے اور آئے ہوئے علماء کرام کے وعظ و نصیحت سے استفادہ کیا۔
پروگرام میں مہمان خصوصی کی حیثیت سے فضیلۃ الشیخ مولانا امان اللہ مدنی شامل ہوئے جبکہ مہمان اعزازی کے طور پر سابق رکن اسمبلی ذاکر انور و ضلع پریشد کے چیئرمین آفتاب عظیم عرف پپو عظیم بھی شریک ہوئے۔
پروگرام سے خطاب کرتے ہوئے مولانا امان اللہ ندوی نے کہا کہ مذہب اسلام میں تعلیم پر بے انتہا توجہ دی گئی ہے حتی کہ شریعت اسلامیہ میں چودہ سو برس قبل ہی علم حاصل کرنے کو فرض قرار دے دیا گیا تھا۔ اور
’تعلیم یافتہ اور ہنر مند کبھی بے روزگار نہیں ہو سکتا ہے’۔
انہوں نے مزید کہا کہ علم حاصل کرنے میں کوئی قید نہیں ہے۔کسی بھی علم کا حاصل کرنا فائدے سے خالی نہیں ہے۔
اتنا علم حاصل کرنا ہر فرد کی بنیادی ذمہ داری ہے کہ وہ حرام و حلال کا فرق سمجھ سکے۔
وہ علم جس سے دوسروں کو فائدہ پہنچے جو نفع بخش ہو اسے حاصل کرنا ہم سب کی اولین ترجیح ہونا چاہئے۔
تاہم افسوس کی بات ہے کہ لوگوں کی توجہ اس جانب نہیں ہے جو معاشرے کی ناکامی اور خرابی کا سبب ہے۔
سابق رکن اسمبلی ذاکر انور نے کہا کہ یاد رکھئے ہمیں ڈرنا چاہئے برے کاموں سے اور غلط کرنے والے لوگوں سے، ہماری کامیابی رسول اللہ صل اللہ علیہ وسلم کی سیرت پڑھنے اور اس پر عمل کرنے میں ہے۔ جب تک ہم اپنے آپ کو اچھائیوں کے راستے پر نہیں ڈالیں گے تب تک ہم کامیاب نہیں ہو سکت۔.
ضلع پریشد کے چیئرمین آفتاب عظیم عرف پپو عظیم نے کہا کہ کوئی بھی تعلیم یافتہ اور ہنر مند شخص بھوکہ نہیں مر سکتا۔ بے روزگار نہیں رہ سکتا، ہنر مند اپنے کام کی تلاش میں سرگرم رہتا ہے اس لیے تعلیم یافتہ اپنی محنت اور جدو جہد سے رزق تلاش کر لیتا ہے۔
اس لیے ضروری ہے علم حاصل کرنے کے فوائد ہر اس شخص تک پہنچے جہاں لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ علم حاصل کرنے کا کوئی خاطر خواہ فائدہ نہیں ہے۔
پروگرام سے خطاب کرنے والوں میں مولانا عبد اللہ سالم، مولانا مطیع الرحمن سلفی ،مولانا عبد الشکور ندوی، مولانا عبدالعلیم وغیرہ کے نام شامل ہیں۔
پروگرام کی نظامت مولانا جسیم الدین ندوی نے بخوبی انجام دیا۔