ETV Bharat / state

Dead body lying in Bhojpur تدفین کیلئے پچاس گھنٹوں تک پڑی رہی لاش، آرہ میں انسانیت سوز واقعہ

بہار کے آرہ میں ایک عجیب و غریب معاملہ سامنے آیا ہے جہاں ایک معمر شخص کی موت ہوگئی۔ موت کے بعد پچاس گھنٹوں تک انہیں دفنانے کیلئے دو گز زمین بھی نہیں ملی۔ حیران کن بات یہ ہے کہ یہ واقعہ اس وقت سامنے آیا ہے جب رمضان المبارک کا مقدس مہینہ چل رہا ہے۔ وہ مہینہ جس میں مسلمانوں کو زیادہ سے زیادہ نیکی کرنے کی تلقین کی جاتی ہے۔

author img

By

Published : Apr 10, 2023, 12:22 PM IST

آرہ میں انسانیت سوز واقعہ
آرہ میں انسانیت سوز واقعہ
آرہ میں انسانیت سوز واقعہ

بھوجپور: زمین کے تنازع میں لوگ کیا کیا کرتے ہیں؟ بھائی بھائی کا نہیں، بیٹا باپ کا نہیں۔ لوگ ایک دوسرے کے خون کے پیاسے ہو جاتے ہیں۔ بہار کے بھوجپور میں راشد انصاری نام کے ایک عمر رسیدہ شخص کی لاش تدفین کے لیے تقریباً 50 گھنٹے انتظار میں پڑی رہی۔ زمین کے تنازع کی وجہ سے مرحوم راشد میاں کو ان کی وفات کے بعد کئی گھنٹے تک دو گز زمین نہیں ملی۔ اس دوران راشد میاں کے بچوں نے اپنے ہی چچا سے کئی بار درخواست کی کہ وہ اپنے والد کو دفن کر دیں لیکن ان کے لواحقین نہیں مانے۔ بعد ازاں مقامی انتظامیہ کی پہل پر راشد انصاری کو دو دن بعد سپرد خاک کیا گیا۔

زمین کے تنازع میں 50 گھنٹے تک رکھی لاش: پورا معاملہ بھوجپور کے گدھانی تھانہ علاقے کے بدورا گاؤں کا ہے۔ بتایا جا رہا ہے کہ بدورا گاؤں کے رہنے والے 72 سالہ راشد انصاری عرف راشد میاں کی جمعہ 7 اپریل کی دیر رات موت ہو گئی، جس کے بعد ان کے بیٹوں نے گھر کے قریب ہی قبر کھودنا شروع کر دیا تاہم مرحوم راشد میاں کے رشتہ داروں نے زمین کے تنازع کا حوالہ دے کر قبر کھودنے سے روک دیا جس کے بعد ان کی لاش تقریباً 50 گھنٹوں تک پڑی رہی۔

یہ کیا جھگڑا ہے جس کی وجہ سے لاش پڑی تھی: مقتول کے بیٹے محمد زبیر فاروق نے بتایا کہ والد کی وفات کے بعد ہم نے گھر کے قریب والدہ کی قبر کے پاس قبر کھودنی شروع کی لیکن اس دوران میرے ماموں محمد معین الدین اور محمد سیف الدین انصاری آئے انہوں نے قبر کھودنے سے روک کر دیا اور کہنا شروع کر دیا کہ اس زمین میں صرف پانچ بھائیوں کا حصہ ہے، اس میں متوفی راشد انصاری کا کوئی حصہ نہیں ہے، وہ اپنی زمین بیچ چکے ہیں۔ اس لیے یہاں راشد انصاری کی قبر نہیں بن سکتی۔ مرحوم راشد میا کے فرزند محمد زبیر فاروق کا کہنا ہے کہ "میری والدہ اور والد کی خواہش تھی کہ ان کے مرنے کے بعد انہیں گھر کے قریب دفن کیا جائے اور قبر پر چادر چڑھائی جائے۔

'راشد انصاری کے پاس کوئی زمین نہیں بچی': دوسری جانب جب قبر کھودنے سے روکنے والے فریق سے جھگڑے کے بارے میں جاننے کی کوشش کی گئی تو انہوں نے کہا کہ متوفی راشد انصاری اپنی تمام زمین فروخت کرچکے ہیں، جس زمین پر ان کی قبر کھودی جا رہی تھی وہ راشد میاں کے علاوہ باقی پانچ بھائیوں کے حصے میں ہے۔

اہلیہ کی تدفین میں جھگڑا: دو سال قبل راشد میاں کی اہلیہ بی بی زینب خاتون کو میت کی تدفین کے لیے بھی اہل خانہ کو 72 گھنٹے انتظار کرنا پڑا۔ بعد ازاں مقامی سی او اور اسٹیشن انچارج کی مداخلت کے بعد لاش کو اسی مقام پر سپرد خاک کرنے کی اجازت دی گئی۔ دو سال بعد بی بی زینب خاتون کے شوہر کی تدفین کے لیے انتظامیہ کی مدد لینی پڑی۔

مزید پڑھیں: Inhumane Incident in Bengaluru بنگلور میں انسانیت سوز واقعہ،معمر شخص کو بائک سے باندھ کر دور تک گھسیٹا

راشد انصاری کے بیٹوں نے لواحقین کے اصرار پر مجبور ہوکر تھانہ گڈانی کے سربراہ اور سی او کو جھگڑے کی اطلاع دی۔ اس کے بعد گڈانی سی او، تھانہ صدر اور مقامی سرپنچ زبیر علی کی سربراہی میں پنچایتی ٹیکس تنازع میں ملوث تمام بھائیوں کو قبر کھودنے کے لیے تیار کیا گیا۔ پھر دو دن بعد راشد میاں کو سپرد خاک کر دیا گیا۔ اس کے ساتھ چند دنوں کے بعد جنتا دربار منعقد کرکے زمین کے تنازع کو ختم کرنے کا فیصلہ بھی کیا گیا۔

آرہ میں انسانیت سوز واقعہ

بھوجپور: زمین کے تنازع میں لوگ کیا کیا کرتے ہیں؟ بھائی بھائی کا نہیں، بیٹا باپ کا نہیں۔ لوگ ایک دوسرے کے خون کے پیاسے ہو جاتے ہیں۔ بہار کے بھوجپور میں راشد انصاری نام کے ایک عمر رسیدہ شخص کی لاش تدفین کے لیے تقریباً 50 گھنٹے انتظار میں پڑی رہی۔ زمین کے تنازع کی وجہ سے مرحوم راشد میاں کو ان کی وفات کے بعد کئی گھنٹے تک دو گز زمین نہیں ملی۔ اس دوران راشد میاں کے بچوں نے اپنے ہی چچا سے کئی بار درخواست کی کہ وہ اپنے والد کو دفن کر دیں لیکن ان کے لواحقین نہیں مانے۔ بعد ازاں مقامی انتظامیہ کی پہل پر راشد انصاری کو دو دن بعد سپرد خاک کیا گیا۔

زمین کے تنازع میں 50 گھنٹے تک رکھی لاش: پورا معاملہ بھوجپور کے گدھانی تھانہ علاقے کے بدورا گاؤں کا ہے۔ بتایا جا رہا ہے کہ بدورا گاؤں کے رہنے والے 72 سالہ راشد انصاری عرف راشد میاں کی جمعہ 7 اپریل کی دیر رات موت ہو گئی، جس کے بعد ان کے بیٹوں نے گھر کے قریب ہی قبر کھودنا شروع کر دیا تاہم مرحوم راشد میاں کے رشتہ داروں نے زمین کے تنازع کا حوالہ دے کر قبر کھودنے سے روک دیا جس کے بعد ان کی لاش تقریباً 50 گھنٹوں تک پڑی رہی۔

یہ کیا جھگڑا ہے جس کی وجہ سے لاش پڑی تھی: مقتول کے بیٹے محمد زبیر فاروق نے بتایا کہ والد کی وفات کے بعد ہم نے گھر کے قریب والدہ کی قبر کے پاس قبر کھودنی شروع کی لیکن اس دوران میرے ماموں محمد معین الدین اور محمد سیف الدین انصاری آئے انہوں نے قبر کھودنے سے روک کر دیا اور کہنا شروع کر دیا کہ اس زمین میں صرف پانچ بھائیوں کا حصہ ہے، اس میں متوفی راشد انصاری کا کوئی حصہ نہیں ہے، وہ اپنی زمین بیچ چکے ہیں۔ اس لیے یہاں راشد انصاری کی قبر نہیں بن سکتی۔ مرحوم راشد میا کے فرزند محمد زبیر فاروق کا کہنا ہے کہ "میری والدہ اور والد کی خواہش تھی کہ ان کے مرنے کے بعد انہیں گھر کے قریب دفن کیا جائے اور قبر پر چادر چڑھائی جائے۔

'راشد انصاری کے پاس کوئی زمین نہیں بچی': دوسری جانب جب قبر کھودنے سے روکنے والے فریق سے جھگڑے کے بارے میں جاننے کی کوشش کی گئی تو انہوں نے کہا کہ متوفی راشد انصاری اپنی تمام زمین فروخت کرچکے ہیں، جس زمین پر ان کی قبر کھودی جا رہی تھی وہ راشد میاں کے علاوہ باقی پانچ بھائیوں کے حصے میں ہے۔

اہلیہ کی تدفین میں جھگڑا: دو سال قبل راشد میاں کی اہلیہ بی بی زینب خاتون کو میت کی تدفین کے لیے بھی اہل خانہ کو 72 گھنٹے انتظار کرنا پڑا۔ بعد ازاں مقامی سی او اور اسٹیشن انچارج کی مداخلت کے بعد لاش کو اسی مقام پر سپرد خاک کرنے کی اجازت دی گئی۔ دو سال بعد بی بی زینب خاتون کے شوہر کی تدفین کے لیے انتظامیہ کی مدد لینی پڑی۔

مزید پڑھیں: Inhumane Incident in Bengaluru بنگلور میں انسانیت سوز واقعہ،معمر شخص کو بائک سے باندھ کر دور تک گھسیٹا

راشد انصاری کے بیٹوں نے لواحقین کے اصرار پر مجبور ہوکر تھانہ گڈانی کے سربراہ اور سی او کو جھگڑے کی اطلاع دی۔ اس کے بعد گڈانی سی او، تھانہ صدر اور مقامی سرپنچ زبیر علی کی سربراہی میں پنچایتی ٹیکس تنازع میں ملوث تمام بھائیوں کو قبر کھودنے کے لیے تیار کیا گیا۔ پھر دو دن بعد راشد میاں کو سپرد خاک کر دیا گیا۔ اس کے ساتھ چند دنوں کے بعد جنتا دربار منعقد کرکے زمین کے تنازع کو ختم کرنے کا فیصلہ بھی کیا گیا۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.