ریاست بہار کے ضلع دربھنگہ کے بہیرا تھانہ علاقہ میں واقع بدربنا نام کے گاؤں میں گذشتہ دنوں ایک نوجوان کے قتل کا معاملہ پیش آیا تھا۔ ہلاک شدہ نوجوان کے اہل خانہ نے پانچ دنوں تک اس کی لاش کو گھر میں رکھنے کے بعد تدفین کی۔ لاش گھر میں رکھ کر قتل کے ملزم کی گرفتاری کا مطالبہ کیا جارہا تھا، حالانکہ اس معاملہ میں ابھی تک کسی کی گرفتاری عمل میں نہیں آئی ہے۔ Darbhanga Murder Case
اس معاملہ میں مقتول کے اہل خانہ نے ریاست کی برسر اقتدار جماعت جے ڈی یو کے رہنما اور اقلیتی سیل کے ضلع صدر قمر الحسن پر قتل کا الزام عائد کیا ہے۔ بتایا جا رہا ہے کہ پنچایت انتخابات کے دوران پیش آئے ایک واقعہ کی وجہ سے نوجوان پر قاتلانہ حملہ کیا گیا۔ ہلاک شدہ نوجوان کے اہل خانہ کا کہنا ہے کہ قمر الحسن انتخابات میں مکھیا امیدوار کی حیثیت سے انتخابی میدان میں تھے۔ انہوں نے مقتول سمیع اللہ سے کہا کہ وہ ان کی حمایت کریں، لیکن سمیع اللہ نے قمر الحسن کی حمایت نہیں کی۔ اہل خانہ نے قمر الحسن پر الزام عائد کیا ہے کہ انہوں نے ہی گذشتہ دس نومبر کو سمیع اللہ پر چاقو سے حملہ کیا، حملہ کے بعد سمیع اللہ کو علاج کے لئے پٹنہ لے جایا گیا، جہاں اس کی موت ہوگئی۔
- مزید پڑھیں: دربھنگہ میں سابق مکھیا کا بے رحمانہ قتل
بتایا جا رہا ہے کہ 10 نومبر کو رات 8 بجے متوفی محمد سمیع اللہ عرف نسیم پک اپ وین سے گھر واپس آ رہے تھے۔ پہلے گھات لگائے ہوئے لوگوں نے اس پر چاقو سے حملہ کر کے زخمی کر دیا، جس کے بعد زخمی سمیع اللہ کو علاج کے لیے دربھنگہ کے ایک ہسپتال میں داخل کیا گیا، پھر بہتر علاج کے لئے پٹنہ منتقل کیا گیا، جہاں دوران علاج اس کی موت ہوگئی۔ سمیع اللہ کے موت کے بعد اہل خانہ نے 5 روز تک لاش کو ڈیپ فریز میں رکھا، پانچ دنوں کے بعد میت کی تدفین عمل میں آئی۔ سمیع اللہ کے اہل خانہ ملزم کی گرفتاری کا مطالبہ کر رہے تھے۔ وہیں تھانہ کے افسران پر بھی یہ الزام ہے کہ وہ ملزم کا ساتھ دے رہے ہیں۔ بہیرا پولیس اسٹیشن کے صدر راج کپور کشواہا نے کہا کہ اس معاملے میں ملزم کی گرفتاری کے لیے تکنیکی ٹیم کی مدد لی جارہی ہے۔ مفرور ملزمان کی گرفتاری کے لیے چھاپے ماری کی جارہی ہے۔