شہر گیا میں واقع انوگرہ نارائن ہسپتال اکثر لاپروائی، گندگی اور بدانتظامی کو لیکر سرخیوں میں رہتا ہے۔ علاج میں کوتاہی نہیں برتیں تو کئی مریضوں کی جان بھی بچ سکتی ہے، یہاں اسی رویہ کی وجہ سے اسٹاف اور مریض کے رشتے داروں کے درمیان جھگڑا بھی دیکھنے کو ملتا ہے۔
تازہ ترین معاملہ ایک بچے کی موت کا ہے۔ بچے کی ماں ببیتا دیوی کا نہ صرف الزام ہے بلکہ انہوں نے تحریری طور پر شکایت کی ہے کہ میڈیکل میں واقع بچہ وارڈ میں رات گیارہ بجے کے بعد ڈاکٹر نرس این ایم وغیرہ علاج نہیں کرتے ہیں۔ زندگی اور قسمت اچھی ہوگی تو بچہ بچے گا ورنہ یہاں تعینات اسٹاف کی بے توجہی سے موت لازمی ہے۔
ببیتا دیوی نے بتایا کہ اس کے کم عمر بچے کی طبیعت خراب تھی میڈیکل میں دکھانے آئی تو بھرتی کیا گیا۔ بچے کی حالت نازک نہیں تھی تاہم کل رات این ایم نے انجکشن دیا جس کے بعد بچے کی طبیعت اچانک بگڑ گئی، ماں ببیتا دیوی نے این ایم اور جونیئر ڈاکٹروں سے علاج کرنے کو کہا تو این ایم نے جواب دیا کہ رات بارہ بجے سے صبح تک یہاں علاج نہیں ہوتا ہے، وہ صبح کا انتظار کرے۔ بچے کی طبیعت مزید بگڑتی دیکھ کر انہوں نے بچے کو گود میں اٹھاکر آئی سی یو میں لے آئی جہاں ڈاکٹر نے اسے پھٹکار لگاکر بھگادیا۔ رات بھاگ دوڑ کے بعد آخر کار صبح ہونے سے قبل ہی بچے کی موت ہوگئی۔'
سپرنٹنڈنٹ پی کے اگروال نے کہا کہ بچہ وارڈ میں لاپرواہی کی وجہ سے بچے کی موت کی شکایت موصول ہوئی ہے۔ شعبے کے ہیڈ کی قیادت میں جانچ ٹیم بنادی گئی ہے، جانچ کے بعد جو رپورٹ سامنے آئے گی اس کے تحت کارروائی ہوگی۔'