بہار کے سابق وزیر اعلی و ہندوستانی عوام مورچہ سیکولر کے قومی صدر جیتن رام مانجھی کے ذریعے 'بھوئیاں میاں ایک ہو'کا نعرہ سیاسی حلقوں میں موضوع بحث بناہوا ہے۔ قیاس آرائیاں تیز ہوگئی ہیں کہ جیتن رام مانجھی اسد الدین اویسی کی پارٹی مجلس اتحاد المسلمین سے مل کر بہار اسمبلی انتخابات لڑیں گے۔
جیتن رام مانجھی کے اس نعرے کے بعد عوامی سطح پر مختلف ذرائع سے سب سے زیادہ طنز سیکولرجماعتوں کی طرف سے ہورہا ہے ، سیاسی ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر مانجھی اور اویسی ایک ساتھ آکر بہار کے اور کچھ رہنماؤں کے ساتھ اتحاد کرتے ہیں تو تیسرے مورچے کے طور پر یہ اتحاد زبردست ٹکر دے سکتا ہے۔
ریاست بہار کے شہر گیا میں اپنی رہائش گاہ پر ریاست کے سابق وزیراعلی جیتن رام مانجھی نے ای ٹی وی اردو بھارت سے گفتگو کرتے ہوئے آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین کے قومی صدر وحیدرآباد کے ممبر پارلیمان اسد الدین اویسی سے اتحاد کے قیاس آرائیوں کے معاملے کو صحیح تو بتایا۔ تاہم ان کے بیان سے ایسا محسوس ہو رہا کہ شائد وہ اسدالدین اویسی سے اتحاد کی بات کرکے سیاسی پارٹیوں میں خاص طور پر راشٹریہ جنتادل اور کانگریس پر پریشر بناناچاہتے ہیں ۔
مانجھی نے ای ٹی وی بھارت سے کہا کہ "سیاست امکانات کا کھیل ہے، خاص طور پر انتخابی وقت کے دوران کون، کب، کہاں اور کس جماعت میں جائیگا یہ کہانہیں جاسکتا ہے۔ ابھی انتخاب کاوقت ہے اور متبادل راستے کھلے ہیں، جہاں ان کی پوزیشن بہتر ہوگی اس پارٹی سے اتحاد ہوگا۔
جیتن رام مانجھی نے کہا "20 اگست کو پارٹی کی کور کمیٹی کی میٹنگ ہوگی، اس میں فیصلہ کیا جائیگا کہ کیا کرنا ہے ، کیونکہ ہمارے پاس بہت سارے آپشنز ہیں۔ میاں بھوئیاں ایک ہوں اور اسکے لئے اسدالدین اویسی کے ساتھ ایک آپشن ہے ، بی ایس پی کے ساتھ جانے کا بھی آپشن موجود ہے۔" اگر آر جے ڈی کانگریس کو زیادہ سیٹیں نہیں دیتی ہے تو کانگریس اور ہم بھی پارٹی بھی متبادل کے طورپر آسکتی ہیں، اگر بات قابل احترام سیٹ ملنے کی ہو تو نتیش کمار کے ساتھ بھی اتحاد کی بات ہوسکتی ہے۔
انہوں نے وزیراعلی نتیش کمار کی تعریف کرتے ہوئے کہاکہ کنٹریکٹ پربحال اساتذہ کا مطالبہ نتیش کمار نے تسلیم کیا ہے، جو انہوں نے اچھا کیا ہے، یہ فیصلہ انہوں نے اپنے دور اقتدار میں کیا تھا لیکن نتیش کمار نے اس کو نظر انداز کردیا تھا لیکن اب جب انہوں نے اس موضوع پر بات کرکے اچھا کیا ہے۔