بکرا اور پرمان ندی کے پاس سے روزانہ تقریباً 50 سے 60 ٹریکٹر غیر قانونی طریقے سے بالو و مٹی نکالی جا رہی ہے مگر ضلع انتظامیہ کی بے توجہی سے کان کنی کرنے والوں کے حوصلے بلند ہوتے جا رہے ہیں۔
اس تعلق سے سماجی کارکن پرسنجیت کرشن کا کہنا ہے کہ ضلع میں غیر قانونی کان کنی کا کھیل ضلع انتظامیہ کی ملی بھگت سے چل رہا ہے۔
اگر وقت رہتے اس پر قابو نہیں پایا گیا تو مقامی لوگوں کو نقصان اٹھانا پڑے گا، اور اس کی وجہ سے سیلاب کے وقت کٹاؤ کے مسائل زیادہ بڑھیں گے۔
پرسنجیت کا مزید کہنا ہے کہ اس سے قبل بھی بالو مٹی کی غیر قانونی طریقے سے کانکنی کی جاتی رہی ہے جس کی وجہ سے سیلاب میں کئی گھر تباہ ہو گئے، شکایت کرنے پر کان کنی محکمہ کے افسران صرف ظاہری طور پر ایک دو ٹریکٹر ضبط کر لیتے ہیں مگر پھر چند دنوں میں ہی یہ کاروبار دھڑلے سے شروع ہو جاتا ہے۔
کاکنی آفیسر آلوک کمار ترپاٹھی کہتے ہیں کہ ' ضلع میں غیر قانونی کان کنی کوئی بہت بڑے پیمانے پر نہیں ہورہی ہے لیکن انھیں جس ذرائع سے بھی خبر ملتی ہے اس پر فوری کارروائی کی جاتی ہے اور مافیاؤں کو پکڑا جاتا ہے، انتظامیہ اس معاملے میں بالکل سخت ہے اور کسی بھی اطلاع پر فوری کارروائی کرتی ہیں۔
مگر سوال یہ ہے کہ غیرقانونی طریقے سے کانکنی کرنے والوں کے خلاف ابتک کسی طرح کی بڑی کاروائی کیوں نہیں کی گئی۔اور لوگوں کی نظروں کے سامنے دن کے اجالے میں یہ غیر قانونی کام کیسے انجام دیے جا رہے ہیں، کیا انتظامیہ جان بوجھ کر ایسے لوگوں کو شہہ دے رہی ہے یا پھر واقعی ان مافیاؤں کے آگے انتظامیہ لاچار ثابت ہو رہی ہے؟