ریاست بہار کے ضلع اورنگ آباد سے تعلق رکھنے والے بی جے پی کے رکن پارلیمان سشیل سنگھ کسانوں کے درمیان زرعی قانون کے بارے میں آگاہ کرنے کے سلسلے میں کیمور پہنچے۔
اس دوران انہوں نے کہا کہ یہ اصلاحاتی قانون 100 فیصد کسانوں کے حق میں ہے جس سے کسانوں کو فائدہ ہوگا۔ صرف ذاتی مفاد کی وجہ سے سیاسی پارٹیاں کسانوں کو ورغلا رہی ہیں۔
موہنیاں کے ایک ہوٹل میں منعقدہ پریس کانفرنس کے دوران رکن پارلیمان نے کہا کہ حزب اختلاف کی پارٹی کا وجود پورے بھارت میں ختم ہوچکا ہے۔ زرعی قانون کو لےکر کسانوں کے درمیان غلط فہمیوں کو پھیلایا جارہا ہے، لہذا ہماری حکومت نے اپنے وعدے کو پورا کیا۔
انہوں نے کہا کی وزیر اعظم نریندر مودی متعدد بار کہہ چکے ہیں کہ حکومت ایم ایس پی کو ختم نہیں کر رہی ہے اور نہ ہی سرکاری خریداریوں کو بند کر رہی ہے۔
یہ یاد رکھنے کی بات ہے کہ حکومت کا کہنا ہے کہ جو اے پی ایم سی منڈیاں ہیں وہ بند نہیں ہو رہی ہیں، بلکہ کاشتکاروں کے لیے ایسے انتظامات کر رہے ہیں، جس میں وہ اپنی فصلوں کو نجی خریداروں کو اچھی قیمتوں پر بیچ سکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ زرعی قانون (اختیار اور تحفظ) زرعی خدمات قانون سنہ 2020 پر قیمت کی یقین دہانی اور معاہدہ ہے۔ یہ قانون زراعت کے معاہدے کے لیے قومی فریم ورک کے لیے ہے۔ اس سے کسانوں کو زرعی مصنوعات، زرعی خدمات، زرعی کاروباری اداروں، پروسیسرز، تھوک فروشوں، بڑے خوردہ فروشوں اور برآمد کنندگان کی فروخت سے مربوط ہونے کا اختیار ملتا ہے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ گاؤں سے گاؤں جاکر میں کسانوں سے مل رہا ہوں۔ کسانوں کا خیال ہے کہ یہ قانون کسانوں کے لیے فائدہ مند ہے۔