انہوں نے واٹس ایپ کے سہارے ویڈیو وائرل کر کے حکومت تک اپنی بات پریشانیوں کو پہنچانے کی کوشش کی ہے۔
انہوں نے واٹس ایپ میں کہا کہ ہم سب جواہر نوودیہ ودیالیہ ارریہ کے طالب علم ہیں اور جے این وی پڈوچیری میں پھنسے ہوئے ہیں، ہم لوگ یہاں کل 23 بچے ہیں جس میں آٹھ لڑکیاں اور پندرہ لڑکے ہیں. ہم سب یہاں جے این وی ارریہ بہار سے جے این وی پڈوچیری کے پروگرام کے مطابق ایک سال کے مائیگریشن پہ کیرالا آئے ہوئے تھے، 21 مارچ کو جب ہم سب کا ایک سال مکمل ہو گیا تو ہم لوگ واپس ارریہ جانے کے لئے نکلے، 22 مارچ کو جب ہم لوگ چنئی ریلوے اسٹیشن پر پہنچے تو ہمیں پتہ چلا کہ ہماری ٹرین کینسل ہے۔
پھر ہم سب کو تمل ناڈو کے ہی ایک جے این وی پیریا کالا پیٹ میں روکا گیا، یہاں پر ہم سب تو ہیں لیکن کوئی سہولت نہیں ہے۔ نہ کھانے کی سہولت ہے اور نہ ہی پینے کے لیے پانی کی سہولت۔ رہنے کے لئے چھوٹا سا روم ہے، ہماری صحت دن بدن بگڑتی جا رہی ہے اور ہم لوگ ذہنی تناؤ کے شکار ہو رہے ہیں۔
جب ہم لوگ سرپرست سے بات کرتے ہیں تو وہ کافی پریشان نظر آتے ہیں، ہم لوگ نہ تو اسکول میں ہیں اور نہ گھر پر، جہاں ہیں وہاں کوئی سہولت نہیں ہے۔ ہم لوگ 36 دنوں سے یہاں پر ہیں اور سات ماہ سے گھر نہیں گئے ہیں اور جب تک گھر جائیں گے ہماری چھٹی ختم ہو چکی ہوگی۔
بہار کے وزیر اعلیٰ نتیش کمار سے ہم لوگوں کی درخواست ہے کہ ہمیں یہاں سے گھر پہنچانے کا انتظام کریں۔
یہ درد بھری داستان ان طلبا و طالبات کی ہے جو لاک ڈاؤن کے بعد تمل ناڈو کے جواہر لال اسکول میں عارضی طور پر شفٹ کئے گئے ہیں۔ اپنے ایک منٹ 35 سکنڈ کے ویڈیو کے ذریعہ دل پگھلا دینے والا پیغام شیئر کیا ہے۔
ان لوگوں نے ارریہ کے ضلع کلکٹر و ایس پی سے بھی اپنے گھر واپس لانے کی گزارش کی ہے۔ تمل ناڈو میں پھنسے ہوئے طلباء میں نیلو نندیتا، نیتو کماری، پریہ، فوزیہ مسیحی، نشا کماری، آریہ جھا، سمری کیسری، ڈولی کماری، پکنج ریشی، محمد ابراہیم، راکیش سورین، انس راج، اشتیاق عالم وغیرہ شامل ہیں۔