جس میں جموں کشمیر انتظامیہ سے اپیل کی گئی کہ کشمیری مضمون کو تعلیمی اداروں میں ضروری مضمون کے بطور پڑھایا جانا چاہئے۔
تقریب کے دوران معروف صوفی شاعر عبدالعزیز کی کتاب 'لولہ باغ' کی رسم رونمائی بھی انجام دی گئی۔
تقریب میں مقررین نے مادری زبان کی اہمیت و افادیت پر سیر حاصل روشنی ڈالتے ہوئے وادی میں کشمیری زبان کے فروغ اور تحفظ کے لئے تمام ذمہ داروں کو بالخصوص اور عوام الناس کو بالعموم اپنا اپنا کردار ادا کرنے کی تاکید وتلقین کی۔
مقررین نے کہا کہ دنیا کی جملہ مہذب اقوام اپنی مادری زبانوں کے فروغ وتحفظ کے لئے ترجیحی بنیادوں پر کام کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ زبان ایک قوم کا ثقافتی ورثہ ہی نہیں بلکہ ایک قوم کی شناخت، شان اور پہچان ہوتی ہے جس کا تحفظ ہر شخص کا اخلاقی فریضہ ہے۔
مقررین نے لوگوں سے اپیل کی کہ وہ گھروں میں اپنے بچوں کے ساتھ مادری زبان میں بات کریں اور دوسری زبانوں میں بات کرنے والوں کی حوصلہ شکنی کریں۔ انہوں نے کہا کہ کشمیری زبان ہر لحاظ سے ایک ثروت مند زبان ہے اس میں بات کرنے سے کسی بھی صورت میں شرم محسوس نہیں کی جانی چاہئے۔
تقریب کی صدرات معروف شاعرعابد اشرف نے کی اور ایوان صدارت میں ظہور ہائیگامی، عبدالاحد دلبر اور عبدالاحد الہامی بھی موجود تھےجبکہ نظامت کے فرائض پرویز احمد نے انجام دی۔ ساگر کلچرل فورم کے صدر ساگر نذیر نے خطبہ استقبالیہ پیش کیا۔