کشمیر کی تاریخ میں سنگ میل کی حیثیت رکھنے والا شہر پریہاس پورہ آج کھنڈرات میں تبدیل ہو چکا ہے۔
شمالی کشمیر کے ضلع بارہمولہ میں واقع پریہاس پورہ شہر آج پتھروں کے کھنڈرات میں تبدیل ہو گیا ہے۔ یہ شہر ایک زمانے میں جموں و کشمیر کا دارالحکومت ہوا کرتا تھا۔
اپنے زمانے کے معروف ہندو بادشاہ راجہ للتا دتیہ نے اپنے دور حکومت میں اس تاریخی شہر کو تعمیر کروایا تھا اور اسے کشمیر کا دارالحکومت بناکر یہاں بڑے بڑے پتھروں سے کئی عمارتیں تعمیر کروائی تھیں۔
انہوں نے یہاں اس زمانے میں بودھ مذہب کی کئی موناسٹریز بھی بنوائی تھیں جن کے آثار آج بھی یہاں نمایاں ہیں تاہم آج کا پریہاس پورہ شہر کھنڈرات کے سوا کچھ بھی نہیں ہے۔ محکمہ آثارِ قدیمہ کے تحت یہ جگہ محفوظ تو ہے لیکن جس طرح اس جانب توجہ کرنی چاہئے وہ نہیں کی گئی ہے۔
مقامی لوگوں کا ماننا ہے کہ ایک زمانے میں کشمیر کی راجدھانی کے طور آباد اس تاریخی مقام کو ایک بہترین سیاحتی مقام میں تبدیل کیا جاسکتا تھا اور جس تاریخ کا لوگ کتابوں میں مطالعہ کرتے ہیں وہ اس کو دیکھنے کے لئے بھی یہاں کا رخ کرتے۔ ان کا ماننا ہے کہ یہ تاریخی مقام اپنی افادیت دن بہ دن کھو رہا ہے اور عام لوگ کو اس کے بارے میں کوئی خاص معلومات نہیں ہے۔
سرینگر سے تقریباً 23 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع یہ تاریخی شہر اب کشمیر میں "کنہ شہر" یعنی پتھروں کے شہر سے مشہور ہے۔ مقامی و غیر مقامی لوگ یہاں اس تاریخی مقام کو دیکھنے کے لئے دور دور سے پہنچتے ہیں۔
مقامی سیاحوں کا کہنا ہے کہ اس تاریخی مقام کو برسوں سے نظر انداز کیا جارہا ہے ورنہ یہ کشمیر کی تاریخ میں ایک اہم اور سنگ میل کی حیثیت رکھتا ہے۔
پریہاسپورہ کے ایک مقامی شہری سید ظفر نے ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے کہا " ہم یہ نہیں چاہتے ہیں کہ اس مقام کی ہیئت کو تبدیل کیا جائے بلکہ یہ پتھر ہی اپنے آپ میں ایک تاریخ ہے، یہ قدیم زمانے کے بادشاہوں، ان کی رعایا، عام لوگوں کی تاریخ و ثقافت کا ایک جیتا جاگتا نمونہ ہے جو ویسے ہی رہنا چاہیے تاہم سرکار کو چاہیے کہ یہاں ضروری سہولیات کو میسر کرائے، یہاں بیت الخلا کے علاوہ پانی، بجلی کا بھی انتظام ہونا چاہیے۔ اس کے علاوہ کشمیر اور کشمیر سے باہر لوگوں کو کشمیر کے اس تاریخی مقام کے بارے میں آگاہ بھی کیا جانا چاہئے تاکہ اگر سیاح یہاں گلمرگ، سونہ مرگ ڈل جھیل جیسے مقامات کو دیکھنے کے لئے آتے ہیں تو اس تاریخی مقام کی جانب بھی راغب کیا جانا چاہئے"۔
قابل ذکر ہے کہ محکمہ آثار قدیمہ کے تحت کشمیر کے دوسرے تاریخی مقامات کی طرح یہ جگہ بھی محفوظ مقامات کے زمرے میں ہے تاہم اس کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لئے مناسب اقدامات نہیں کئے گئے ہیں جس کی وجہ سے یہ اہم تاریخی مقام کھنڈرات میں تبدیل ہوگیا ہے۔
ایسے میں اس تاریخی جگہ کے تحفظ کو نہ صرف یقینی بنایا جائے بلکہ یہاں سیاحوں کے لئے بھی دیگر سہولیات فراہم کی جانی چاہئے تاکہ یہ تاریخی مقام آئندہ نسلوں کے لئے بھی اپنے وجود کو برقرار رکھ سکے۔