وادی کشمیر کے ماحولیاتی نظام کو متوازن رکھنے میں مدد گار ثابت ہونے والے مہمان پرندوں کا شکار بڑی بے دردی سے کیا جا رہا ہے اور اس کارروائی کو روکنے کے لیے محکمہ وائلڈ لائف کی طرف سے کوئی سنجیدہ اقدامات نہیں کیے جا رہے۔
معروف وُلر جھیل اور اس کے گرد و نواح کے علاقے جیسے نگلی، تارزو اور ہائیگام میں مہمان پرندوں کی نسل کشی کرنے میں شکاری کوئی کسر باقی نہیں چھوڑ رہے ہیں۔
مقامی لوگوں کا الزام ہے کہ محکمہ والڈ لائف کے اہلکاروں کی ساز باز سے روزانہ ہزارواں پرندوں کا غیر قانونی شکار کیا جاتا ہے۔
ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات کرتے ہوئے مقامی لوگوں نے بتایا کہ اس جھیل ولر میں ہزاروں قسم کے مہمان پرندی سائبیریا اور افریقہ سے آیا کرتے تھے لیکن محکمہ وائلڈ لائف کی عدم توجہی کی وجہ سے شکاری لوگ کھلے عام ان پرندوں کا شکار کرتے ہیں اور ملازمین تماشائی بن کر بیٹھے ہیں۔
لوگوں کا کہنا ہے کہ ان سنگ دل شکاریوں کے خلاف کوئی بھی کارروائی عمل میں نہیں لائی جاتی ہے۔
انہوں نے الزام عائد کیا کہ مقامی اور مہمان پرندوں کے شکار میں متعلقہ افسر اور ملازم بھی ملوث ہیں
اس ضمن میں جب ای ٹی وی بھارت کے نمائندے نے رینج افسر ہائیگام ویٹ لینڈ اشرف کابلی سے بات کی تو انہوں نے اعتراف کیا کہ 'بہت ساری جگہوں پر شکاری لوگ شکار کرتے ہیں اور ہم نے کئی بار شکاروں سے ہتھیار اور بارود ضبط کر کے ان کے خلاف کارروائی کی ہے۔ محکمہ نے متعدد افراد کے خلاف ایف آئی آر درج کیا ہے۔'
اشرف کابلی نے کہا کہ 'مزید ان سب شکاریوں کے خلاف قانونی کارروائی کریں گے اور ان کو کڑی سے کڑی سزا دی جائے گی۔'
واضح رہے کہ کشمیر میں موسم سرما کی آمد کے ساتھ ہی سابئیریا اور شمالی یورپ سے ہر برس لاکھوں رنگ برنگے پرندے آتے ہیں اور وادی کے مختلف آبگاہوں میں ڈیرہ جما لیتے ہیں