شمالی کشمیر کے ضلع بارہمولہ کے سوپور قصبہ کا وٹلب زور منز گاؤں صدیوں سے مچھلی، ندرو اور سنگھاڑے کے کاروبار کے لئے مشہور ہے لیکن ان دنوں یہاں کے ماہی گیر و دیگر مقامی تاجر اپنے کاروبار کے سکڑتے وسائل سے کافی پریشان ہیں۔
ولر کے کنارے آباد اس گاؤں کے ماہی گیروں کی پریشانی کا سبب جھیل میں گندگی کا ہونا ہے۔ اس سے مجھلی میں کمی آئی ہے ساتھ ہی ساتھ سنگھاڑے کی پیداوار میں بھی کمی واقع ہوئی ہے۔
ایشیاء کے سب سے بڑی جھیل انتظامیہ کی عدم توجہی کا شکار ہو چکی ہے، جس سے لاک ڈاؤن کے ساتھ ساتھ مقامی لوگوں کے روزگار پر بھی تالہ بندی جیسی حالت پیدا ہو گئی ہے۔
ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات کرتے ہوئے مقامی ماہی گیروں نے بتایا کہ اس ولر سے ان کا روزگار چلتا تھا اور ان کی روزی روٹی اچھی سے چلتی تھی لیکن پچھلے کچھ سالوں سے ولر جھیل میں گندگی میں بہت اضافہ ہو گیا ہے۔
انہوں نے انتظامیہ پر الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ انتظامیہ نہ ہی ولر میں ڈریجنگ اور نہ ہی صفائی کا صحیح انتظام کر رہا ہے، جس کی وجہ سے اس وقت کشمیر میں سنگھاڑے کی کافی کمی ہوئی ہے۔
ماہی گیروں نے حموں و کشمیر انتظامیہ سے اپیل کی کہ وہ ولر جھیل کی صفائی کرئیں تاکہ سنگھاڑے اور ندرو کی پیداوار پر برا اثر نہ پڑے۔
ظاہر ہے اگر اب بھی جموں و کشمیر انتظامیہ نے ولر جھیل میں ڈریجنگ اور صفائی نہ کرائی تو مقامی لوگوں کا روزگار ختم ہو جائے گا۔