شمالی کشمیر کے ضلع بانڈی پورہ کا صدرکوٹ گاؤں جہاں کی اکثر آبادی کان کنی کے پیشہ سے وابستہ تھی۔ گذشتہ دو برسوں سے محکمہ جیالوجی و مائننگ نے اس کام پر پابندی عائد کررکھی ہے، جس کے نتیجے میں اس دیہات کے درجنوں افراد بے روزگاری کی زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔
یہاں کے لوگ کئی دہائیوں سے تعمیراتی کام کے لئے پتھروں کو نکالنے کام کرتے آئے ہیں۔ لیکن گذشتہ دو برسوں سے اس پر پابندی عائد ہونے کی وجہ سے اس کام سے وابستہ پڑھے لکھے نوجوانوں سے لے کر بوڑھے بزرگ تک فاقہ کشی پر مجبور ہیں۔
کان کنی سے وابستہ اس بستی کے اکثر لوگوں نے بینک سے بڑی رقم لون پر لے کر کام کے لیے گاڑیاں خریدیں تھیں، لیکن ان کے مطابق اس کام پر عائد پابندی سے بینک کا قرضہ چکانا تو دور اپنی روز مرہ کی زندگی کے لئے بھی خرچ نکال پانا مشکل ہوگیا ہے۔
اس کام سے وابستہ کئی افراد نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ' اس گاؤں کی مکمل آبادی برسوں سے کان کنی کے اسی کام کو اپنا ذریعہ معاش بناتی آئی ہے۔ لیکن جب سے جموں و کشمیر کی خصوصی درجہ منسوخ کیا گیا، اس کے بعد سے انہیں اس کام سے روک دیا گیا ہے اور اس کام پر پابندی عائد کردی گئی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ انہیں کافی دشواریوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
صدرکوٹ کے ایک 70 سالہ شہری عبدالخالق نے بتایا کہ' وہ پچھلے پچاس برسوں سے اس کام کے ساتھ وابستہ تھے اور اسی سے اپنی روزی روٹی چلاتے تھے لیکن جب سے انتظامیہ نے اس کام پر پابندی عائد کی ہے تبھی سے ان کی زندگی پر کافی منفی اثرات مرتب ہو ئے ہیں۔ ان کی کمائی کا جو واحد ذریعہ تھا وہ پورے طور پر ختم ہوچکا ہے۔
صدرکوٹ کے مقامی لوگ چاہتے ہیں کہ' انہیں یہ کام کرنے دیا جائے، کیونکہ اس پر پابندی عائد کرنے سے بے روزگاری میں مزید اضافہ ہورہا ہے ان کا ماننا ہے کہ علاقے کے پڑھے لکھے نوجوان بھی اسی کام سے اپنا روزگار کماتے تھے لیکن اس پر عائد پابندیوں کی وجہ سے وہ بھی بے روزگار ہوچکے ہیں۔
مزید پڑھیں: کشمیری سائنس داں کو امریکی ایجنسی نےایوارڈ سے سرفراز کیا
مقامی لوگوں نے لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا سے مطالبہ کیا ہے کہ' وہ از خود اس میں مداخلت کرکے انہیں یہ کام کرنے کی اجازت دیں، تاکہ صدرکوٹ گاؤں کی عوام پھر سے ہنسی خوشی زندگی گزار سکے۔