ضلع بانڈی پورہ کے سرحدی علاقہ گریز کی وسیع چراگاہوں میں گرمی کے موسم کے دوران جموں وکشمیر کے قریباً تمام اضلاع سے ہزاروں کی تعداد میں بھیڑ اور بکریاں گھاس چرانے کے لئے لائی جاتی ہیں۔ تاہم اس بار بھیڑ اور بکریوں کی ایک بڑی تعداد منہ کھر بیماری میں مبتلا ہو چکی ہے۔
گریز علاقے کی مختلف چراگاہوں میں اس وقت قریباً دس ہزار جانوروں کی نشاندہی کی گئی ہے جو اس بیماری میں مبتلا ہوچکے ہیں، جس سے چرواہوں کو کافی پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اس بیماری سے عموما مویشی متاثر ہوتے ہیں خصوصا گاے اور بھینس، تاہم اس بار بھیڑ اور بکریوں کی کافی تعداد اس بیماری کی زد میں آ چکی ہے۔ محتاط اندازے کے مطابق ضلع بانڈی پورہ میں قریب دس ہزار بھیڑ بکریاں منہ کھر کی بیماری کا شکار ہو گئے ہیں جن میں سے 22بھیڑ بکریوں کی موت بھی ہو چکی ہے۔
اس حوالے سے ضلع ترقیاتی کمشنر بانڈی پورہ ڈاکٹر اویس احمد کا نے کہا کہ ’’اس بار اس بیماری نے بڑی تعداد میں جانوروں کو اپنی زد میں لے لیا ہے تاہم اس سلسلے میں گریز کی مختلف چراگاہوں میں پہلے ہی ماہرین کی کئی ٹیمیں روانہ کی گئی ہیں جو مسلسل اس کی روک تھام کے لیے دن رات کام کر رہی ہیں۔‘‘
مزید پڑھیں؛ 'کان کنی پر عائد پابندی ہٹائی جائے یا لوگوں کو متبادل روزگار فراہم کیا جائے'
ماہرین کے مطابق اس بیماری کی شرح اموات دو فیصد سے بھی کم ہے، تاہم رواں برس اس بیماری کے سبب کثیر تعداد میں جانوروں کے متاثر ہونے کے سبب چرواہوں میں تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے۔
منہ کھر کی بیماری جانوروں کے منہ اور پیروں کو بری طرح سے متاثر کرتی ہے جس کے سبب جانوروں کو چلنے اور کھانے پینے میں کافی دشواری پیدا ہوتی ہے اور وہ بہت ہی کمزور ہوجاتے ہیں۔