معروف شاعر اور قلمکار پروفیسر مشعل سلطان پوری کی یاد میں اتوار کو ہائر سیکنڈری اسکول حاجن بانڈی پورہ میں ایک ادبی تقریب منعقد ہوئی جس کا اہتمام حلقہ ادب حاجن سوناواری نے کیا تھا- تقریب کی صدارت کشمیری زبان کے معروف ادیب و نقاد پروفیسر بشر بشیر نے کی جبکہ پروفیسر فاروق فیاض مہمانِ خصوصی تھے۔ ایوان صدارت میں ادبی مرکز کمراز کے صدر محمد امین بٹ مہمان ذی وقار کے طور پر موجود رہے۔
تقریب کے آغاز میں تلاوت کلامِ پاک اور نعتِ رسول مقبول پییش ہوئے۔ خطبہ استقبالیہ میں حلقہ ادب کے صدر شاکر شفیع نے تمام مہمانوں کا استقبال کرتے ہوئے حلقہ ادب کی طرف سے کئے جانے والے کاموں کا خاکہ پیش کیا۔
انہوں نے کشمیری زبان و ادب کو درپیش چیلنجز کا بھی تذکرہ اور تمام ادبی انجمنوں سے متحد ہوکر کام کرنے کی تلقین کی۔ اپنے کلیدی خطبے میں ادبی مرکز کمراز کے سرپرست اور ساہتیہ اکاڈمی میں کشمیری ایڈوایزری بورڈ کے کنوینر ڈاکٹر عزیز حاجنی نے کہا کہ پروفیسر مشعل سلطان پوری ادبی دنیا کے ایک بہت بڑے قلم کار، محقق، اور لسانی رضا کار تھے۔ انہوں نے کہا کہ مشعل کا نام تب تک رہے گا جب تک اس زمین پر آخری کشمیری زندہ رہے گا۔ ڈاکٹر حاجنی نے کلچرل اکاڈمی میں بند پڑے کاموں پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے ادیبوں اور قلمکاروں سے کہا کہ ذاتی مفادات سے پرے ادب و زبان کے لئے کام کریں۔
اس تقریب میں شاہباز ہاکباری نے پروفسر مشعل سلطانپوری کے ادبی کارناموں پر ایک پُر مغز مقالہ پیش کیا۔ ادبی مرکز کمراز کے صدر محمد امیں بٹ نے اپنی تقریر میں پرفیسر مشعل اور ادبی مرکز کمراز کے بے لاگ رشتے کو یاد کیا۔
اپنے خطبے میں مہمانِ خصوصی پروفیسر فاروق فیاض نے پروفیسر مشعل کو شاندار الفاظ میں خراجِ پیش کرتے ہوئے انہیں ایک عظیم لسانی اور ادبی و علمی شخصیت قرار دیا۔