لوگوں کا ماننا ہے کہ جب جب محکمہ آر اینڈ بی کی جانب سے سڑکوں پر میگڑم/ تارکول بچھانے کا عمل شروع ہوتا ہے اس کے کچھ ہی ماہ بعد سڑکوں میں پھر سے گھڑے بن جاتے ہیں اور جو میگڑم ڈالا ہوا ہوتا ہے اٹھ جاتا ہے۔ نتیجتاً پھر سڑکوں کی حالت جوں کی تو رہتی ہے۔
سمبل قصبہ میں کئی سال بعد محکمہ نے سڑکوں کی بہتر تعمیر کے لئے میگڑم ڈالنے اور گڈھوں کی بھرائی کا عمل شروع کیا ہے لیکن میگڑم ڈالنے کے کچھ ہی روز بعد ڈالا ہوا مواد اٹھنا شروع ہو گیا ہے، جس سے محکمہ آر اینڈ بی میں متعلقہ انجینئرس اور ٹھیکیداران کے کام کاج پر سوالیہ نشان اٹھ رہے ہیں
سمبل کے مقامی لوگوں نے محکمہ پر الزام لگایا ہے کہ وہ قصبے میں سڑکوں کی تعمیر کے دوران ناقص اور غیر معیاری مواد کا استعمال کرتے ہیں۔ یہاں کے رہائشیوں نے دعویٰ کیا ہے کہ محکمہ نے قصبہ میں کچھ روز قبل میگڑم ڈالنے سے قبل گڈھوں کی بھرائی کے لئے جو باجری اور تارکول بچھایا وہ 24 گھنٹوں کے بعد ہی واپس اٹھنا شروع ہو گیا اور یہ عمل ایسے ہی چلتا رہتا ہے- ان کا کہنا ہے کہ محکمہ پیسہ تو صرف کرتا ہے لیکن وہ پیسہ محکمہ میں چلی آ رہی بدعنوانی کی نظر ہو جاتا ہے کیونکہ محکمہ کے افسران اور ٹھیکیداران مبینہ طور پر آپسی ملی بھگت کرکے ناقص اور غیر معیاری مواد استعمال کرتے ہیں-
ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات کرتے ہوئے سمبل کے ایک معزز شہری نے بتایا کہ میگڑم ڈالنے کے ایک رات کے بعد ہی اس وہ بکھر گیا ہے اور سڑک کو جزوی طور پر نقصان پہنچا جس میں واضح طور پر تعمیراتی کاموں میں ناقص معیار کے مواد کا استعمال کیا جاتا ہے- سمبل علاقہ کے مقامی لوگوں نے اعلیٰ حکام سے اس معاملے میں تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے-
ادھر جب ای ٹی وی بھارت نے اس مسئلے پر متعلقہ محکمہ کے ایک سینیئر عہدیدار گلزار احمد سے رابطہ کیا تو انہوں نے غیر معیاری مواد کے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ جہاں جہاں پہ میگڈم واپس اٹھ رہا ہے وہ اس کو ٹھیک کروائیں گے- ان کا مزید کہا تھا کہ قصبہ میں پانی کی پائپ کے خرابی اور ناقص ڈرینیج کے سبب ایسا ہوتا ہے تاہم انہوں نے یقین دہانی کرائی کہ وہ سڑکوں کی بہتر تعمیر کے لئے اقدامات کریں گے تاکہ لوگوں کو دوبارہ ایسی مشکلات کا سامنا نہ کرنے پڑے۔