شمالی کشمیر کے ضلع بانڈی پورہ کے سمبل سوناواری علاقے میں دریائے جہلم پر واقع پل کو سنہ 2013 میں خستہ حالی کی وجہ سے گرادیا گیا تھا۔ اس کے بعد سنہ 2014 میں اس پل کا سنگ بنیاد رکھا گیا لیکن 6 سال سے زیادہ عرصہ گزرجانے کے بعد بھی پل کا کام مکمل نہیں ہوسکا ہے۔ ابھی تک اس پر تیس فی صد ہی کام ہوا ہے۔
سمبل کے مقام پر دریائے جہلم کے دونوں اطراف پر آباد لوگوں کا سوال ہے کہ انتہا ہوگی انتظار کرتے کرتے، پل کب تعمیر ہوگا؟۔
ان کا کہنا ہے کہ ایک تو پل نہ ہونے کی وجہ سے انہیں مرور و عبور کے مشکلات تو ہیں ہی دوسری جانب پل کے دونوں جانب مارکیٹ پر بھی کافی برا اثر پڑا ہے کیونکہ لوگ اب آنے جانے کے لئے یا تو کشتیوں کا سہارا لیتے ہیں یا طویل مسافت طے کر کے دوسرے راستے اختیار کرتے ہیں جس کی وجہ سے مارکیٹ بھی بری طرح متاثر ہے۔
دریا کے ایک جانب تحصیل آفس، کورٹ، ہسپتال ہونے کے علاوہ دیگر تعلیمی ادارے بھی موجود ہیں، جس کی وجہ سے دوسری جانب کئی دیہات میں آباد لوگوں کو روزانہ کی بنیاد پر یہاں آنا جانا لگا رہتا ہے اور اس دوران لوگوں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
تعمیری کام نامکمل ہونے کی صورت میں دریا کے دوسرے جانب رہنے والے لو گ کافی متاثر ہوتے ہیں۔
علاج و معالجے سمیت دیگر بنیادی ضروریات سے بھی پل نہ ہونے کی وجہ سے لوگوں کو محرومی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے واضح رہے کہ جس پل کا سنگ بنیاد سنہ 2014 میں اس وقت کی حکومت نے کی جانب سے رکھا گیا تھا۔
چھ برس گزر جانے کے باوجود پُل کا تعمیری کام قریب 30 فیصد ہی ہوا ہے لوگوں کا کہنا ہے کہ پل پر سنجیدگی سے کام نہیں کیا جارہا ہے جس کی وجہ انہیں شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے اس سلسلے میں مقامی لوگوں کا مطالبہ ہے کہ اگر یہ پل بن جائے تو دریا کے دوسری جانب رہ رہے کئی ایک جانیں بچائی جا سکتی ہیں۔
اس کے علاوہ سمبل اور ٹینگ پورہ میں اس وجہ سے دکانداروں کا کاروبار بھی چوپٹ ہوگیا ہے لوگوں نے اس سلسلے میں انتظامیہ سے مطالبہ کیا ہے کہ اس پل پر تعمیکام میں سرعت لائی جائے تاکہ دریا کے آر پار ایک وسیع آبادی کو فائدہ پہنچ سکے۔
اس سلسلے میں جب ای ٹی وی بھارت نے متعلقہ آر اینڈ بی ڈپارٹمنٹ کے ایگزیکٹو انجینئرسے رابطہ کیا تو انہوں نے بتایا کہ گزشتہ دو سالوں کے نامناسب حالات میں پل پر جاری کام میں رکاوٹیں حائل ہوگئی تھی تاہم اس سال سے اس پر کام شروع کیا گیا ہے اور بہت حد تک کام کیا گیا ہے۔ اس پر اب سلیب کا کام باقی ہے جس پر لام شروع کیا گیا ہے اور وہ پر امید ہے کہ یہ پل بہت جلد تعمیر ہوگا۔