سال 1932 میں بابائے قوم مہاتما گاندھی نے 'ہریجن یا ملک کے دلتوں کی حالت کو بہتر بنانے کے مقصد سے 'ہریجن سیوک سنگھ' کے نام سے ایک تنظیم قائم کی۔ اس تنظیم نے پسماندہ یا پچھڑے طبقے کے افراد کو تمام عوامی مقامات جیسے مندر، اسکول، سڑکوں اور پانی کے وسائل وغیرہ تک رسائی حاصل کرنے میں مدد دی۔
ایک سچے گاندھی وادی رہنما، کرشنا ناتھ سرما کو اس وقت کے آرتھوڈوکس برہمن سماج نے ہریجن تحریک میں شامل ہونے پر سماج سے نکال دیا تھا۔ 28 فروری 1887 کو آسام کے ضلع جورہاٹ کے سربائی بندھا میں پیدا ہونے والے کرشنا ناتھ سرما نے گاندھی جی کی تحریک کے ذریعے ہریجنوں کو سماج کے مرکزی دھارے میں لانے کی جدوجہد جاری رکھی۔
سائنس اور لاء گریجویٹ کرشنا ناتھ سرما نے وکالت کی پریکٹس بھی کی لیکن بعد میں مہاتما گاندھی کے ذریعے شروع کی گئی 'تحریک عدم تعاون' میں فعال طور پر حصہ لینے کے لیے 1921 میں وکالت کے پیشے سے کنارہ کشی اختیار کر لی۔
کرشنا ناتھ سرما کو سنہ 1921 میں ضلع جورہاٹ میں کانگریس پارٹی کا چارج دیا گیا تھا۔ اسی سال سرما کو ان کے ساتھوں نبین چندر بوردولوئی، ترون رام پھُکان اور کُلادھر چلیہا کے ساتھ جیل میں ایک سال قید کی سزا بُھگتنا پڑی تھی۔ اُن دنوں کرشنا ناتھ سرما نے گاندھی جی کے نقش قدم پر چلتے ہوئے آسام میں سماجی و معاشی ترقی کے لیے کئی تحریکیں شروع کیں جن میں ناخواندگی کا خاتمہ، اسکول اور کالج کھولنا، ہسپتالوں کا قیام اور دور دراز علاقوں میں سڑکوں کی تعمیر وغیرہ تحریکیں شامل تھیں۔
یہ بھی پڑھیں: آخری مغل بادشاہ بہادر شاہ ظفر: دو گز زمین بھی نہ ملی کوئے یار میں
اس مجاہد آزادی کی سب سے بڑی شراکت اچھوت پن کے خاتمے کے لیے ان کے کام تھے۔ ایک آرتھوڈوکس برہمن خاندان سے تعلق رکھنے والے کرشنا ناتھ سرما نے معاشرے کے ہریجنوں کو اپنے گھر میں نامگھر یعنی عبادت کے لیے خوش آمدید کہا، جو انتہائی بہادری اور ہمت کا کام تھا۔ سنہ 1934 میں جب مہاتما گاندھی نے دوسری مرتبہ آسام کا دورہ کیا تب ہی انہوں نے ہریجنوں کے لیے نامگھر کا افتتاح کیا جو کہ اس سے پہلے آسام میں کبھی نہیں ہوا تھا۔
کرشنا ناتھ سرما ایک سچے گاندھی بھکت تھے جنہوں نے زندگی بھر گاندھی جی کے ہر نظریے پر عمل کیا۔ 2 فروری 1947 کو ان کا انتقال ہوگیا لیکن آسام کے اس مجاہد آزادی کو آج تک ریاست میں مناسب شناخت نہیں مل سکی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: سیوا گرام آشرم، وہ گاؤں جو جدوجہد آزادی کا مرکز بن گیا
جورہاٹ میں کرشنا ناتھ سرما کے ذریعہ قائم کردہ سابرمتی آشرم کی حالت اب خستہ ہے۔ مقامی لوگوں اور حکومتوں کی عدم دلچسپی کی وجہ سے آشرم اب جنگلوں سے گھرا ہوا ہے۔ حکومت کے پاس آشرم کی بحالی کی کوئی اسکیم نہیں ہے۔ سب سے اہم بات یہ ہے کہ جورہاٹ کے سربائی بندھا علاقے میں کرشنا ناتھ سرما کی یادگار آج بھی سابرمتی آشرم کے کیمپس میں خستہ حالت میں ہے۔
حکومت یا عوام کی جانب سے کرشنا ناتھ سرما کی وراثت کو بچانے کی کوشش وقت کی اہم ضرورت ہے۔