وشاکھاپٹنم پولیس نے منگل کی رات اسٹائرین گیس لیکیج کے معاملے میں ایل جی پالیمر کے سی ای او، دو ڈائریکٹرز اور نو دیگر افسران کو گرفتار کیا ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ 7 مئی کو آندھرا پردیش کے وشاکھاپٹنم میں ایل جی پالیمر پلانٹ میں گیس لیکیج سانحہ میں 12 افراد ہلاک اور 585 افراد بیمار ہوگئے تھے۔
ایک دن پہلے ہی ریاستی حکومت کی جانب سے گیس رساؤ کے واقعے کی تحقیقات کے لیے مقرر کردہ اعلیٰ سطحی کمیٹی نے اپنی رپورٹ وزیر اعلی وائی ایس جگن موہن ریڈی کو پیش کی تھی۔ اس رپورٹ میں پلانٹ میں ہونے والے حادثے کے لیے ایل جی پالیمر کی طرف سے غفلت برتنے کا الزام عائد کیا گیا تھا۔
تاہم، اعلی سطحی جانچ کمیٹی نے کہا ہے کہ 'مختلف سرکاری محکموں خصوصا فیکٹری ڈائریکٹوریٹ کی جانب سے بھی غلطی ہوئی ہے۔ کمیٹی نے حفاظت کے کمزور معیارات اور ہنگامی طریقہ کار کے کام نہیں کرنے پر حادثے کا وجہ مانا ہے۔
کمیٹی نے کہا کہ 'یقینا فیکٹری ڈائریکٹوریٹ نے فیکٹری قانون اور دیگر قوانین کی دفعات پر موثر انداز میں عمل درآمد نہیں کیا'۔ کمیٹی نے 319 صفحات پر مشتمل مرکزی رپورٹ میں کہا کہ 'فیکٹری ڈائریکٹوریٹ اس بات کو یقینی بنانے میں ناکام رہا ہے کہ ایل جی پالیمر تمام معیارات اور فیکٹری قانون اور دیگر قوانین کی دفعات پر عمل کریں۔
یہ بھی پڑھیں: وشاکھا پٹنم میں گیس رساؤ، 11 افراد کی موت
ماحولیات و جنگلات کے اسپیشل چیف سکریٹری نیربھ کمار پرساد کی سربراہی میں انکوائری کمیٹی نے سنگین خامیوں کے لیے فیکٹری نظامت کے عہدیداروں کے خلاف ضروری کارروائی کی سفارش کی ہے۔
انکوائری کمیٹی نے کہا ہے کہ 'آندھرا پردیش آلودگی کنٹرول بورڈ کو بھی اسٹرین گیس سے متعلق معیارات پر عمل نہ کرنے کی غلطی ہوئی ہے۔