ETV Bharat / state

پانی سے چلنے والی چکّی زوال پذیر کی شکار کیوں؟

author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Nov 9, 2023, 5:35 PM IST

Updated : Nov 9, 2023, 6:54 PM IST

پن چکی جسے کشمیری میں ’آبہء گریٹھ‘‘ کہتے ہیں، پانی کے تیز بہاؤ اور پریشر سے چلتی ہے۔ ماضی میں وادی کے ہر علاقے میں روایتی چکّیاں ہوا کرتی تھیں، لیکن اب یہ قدیم ثقافت محض کتابوں کے اوراق تک ہی محدود رہنے والی ہے۔Traditional water chakki In Kashmir

traditional-water-chakki-in-verge-of-extinction-in-kashmir
پانی سے چلنے والی چکّی زوال پذیر کی شکار کیوں؟

پانی سے چلنے والی چکّی زوال پذیر کی شکار کیوں؟

بجبہاڑہ: دور حاضر میں نہ صرف ملکی سطح پر بلکہ عالمی سطح پر نئی ٹیکنالوجی کا بے تحاشا استعمال ہو رہا ہے۔ وہیں وادی کشمیر میں آج بھی پُرانی روایت برقرار ہے، جموں و کشمیر کے دیہی علاقوں میں آج بھی لوگ پانی سے چلنے والی چکّی جسے مقامی زبان میں(آبہء گریٹھ‘) کہتے ہیں سے مکئی، چاول، گندم اور دیگر کئی چیزوں کو پسواتے ہیں۔

وادی کی ثقافت میں ویسے تو کئی اہم چیزیں شامل ہیں، جس میں روایتی چکّی کو بھی ایک اہم مقام حاصل تھا۔ پُرانی روایتی چکّی کشمیر کی ثقافت کا ایک اہم حصہ رہا ہے۔ ماضی میں وادی کے ہر علاقے میں روایتی چکّی ہوا کرتی تھی۔ وادی کے اکثر لوگ روایتی چکیوں پر گندم، مکئی، دالیں اور مرچ جیسی ایشیاء سمیت دیگر کئی چیزیں پیسواتے تھے۔

قدیم زمانے میں کشمیر میں زراعت ایک اہم پیشہ تھا۔ لوگ اپنے کھیتوں میں شالی ،گندم، مکئی سمیت مختلف دالوں کی کاشت کیا کرتے تھے۔ ان فصلوں کو پیسنے کے لیے لوگ روایتی چکیوں کا استعمال کرتے تھے۔ پُرانی روایتی چکیوں کی اپنی ایک الگ اہمیت مانی جاتی ہے۔ ان چکیوں پر پیسا ہوا آٹا لذیذ ہونے کے ساتھ ساتھ صحت کے لئے مفید مانا جاتا تھا، کیونکہ گھراٹ سے پسے ہوئے آٹے یا دیگر ایشیاء خوراک میں کسی بھی قسم کی کوئی بھی ملاوٹ نہیں ہوتی تھی۔

پانی سے چلنے والی روایتی چکّی قدرتی ساز و سامان سے تیار کی جاتی ہے، جس میں دو بھاری پتھروں کو متوازی رکھ کرایک اُوپر دوسرا پتھر رکھ کر پانی کے تیز بہاو کی مدد سے گھمایا جاتا ہے، جس سے ہاتھ سے بنی اس مشین میں مختلف چیزوں کو نہایت ہی آسانی سے پیس کر اسے نامیاتی پوڈر کی شکل میں تبدل کر دیتی ہے۔

قدیم دور میں گھر کی ضروریات کو پورا کرنے میں پانی کی چکّی کا اہم کرادر ہوا کرتا تھا۔ گرچہ دور جدید میں نئے آلات نے لوگوں کے کام کو آسان کردیا، تاہم دور حاضر میں کشمیر کی روایتی چکّی کا وجود دن بہ دن آخری دہلیز تک پہنچ گیا ہے۔

مقامی لوگوں کے مطابق چکیوں کی تعداد اب ختم ہوتی جا رہی ہے جس کی بنیادی وجہ جدید ٹیکنالوجی کا استعمال ہے۔ آج کل لوگ بجلی سے چلنے والی چکیوں کا استعمال کرتے ہیں۔ لوگوں کا کہنا ہے کہ بجلی سے چلنے والی مشینیں تیز رفتار سے چلتی ہیں اور جس کی وجہ سے مختلف فصلوں میں موجود خوبی اور ذائقہ بھی ختم ہوجاتا ہے۔ وہیں روایتی چکیوں میں فصلوں کا ذائقہ برقرار رہتا ہے جو ہاضمے کے لئے بھی سود مند ثابت ہوتا ہے، گرچہ اُس عمل میں وقت درکار ہوا کرتا تھا، تاہم جدید دور اور مختلف قسم کے سائنسی آلات نے روایتی چکیوں کو ناکارہ بنا دیا ہے، نتیجتاً روایتی چکّی اپنی آخری سانسیں گننے پر مجبور ہوگئی۔
روایتی چکّی کے مالک کا کہنا ہے کہ آج کل لوگوں میں روایتی چکیوں کے لیے دلچسپی کم ہو گئی ہے۔ لوگ اب بجلی سے چلنے والی چکیوں کا استعمال کرنا پسند کرتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ روایتی چکیوں کا استعمال کرنا ایک فن ہے جوکہ کہ قدیم دور سے چلا آرہا ہے۔ ان چکیوں کو چلانے کے لیے تجربہ اور مہارت کی بھی ضرورت درکار ہوتی ہے۔

مزید پڑھیں:

ان کا کہنا ہے چند سال پہلے تک ان کا کام کافی اچھا چل رہا تھا لوگ گھراٹ پر منحصر رہتے تھے اور قدرتی طور سے چلنے والے اس عمل کو ترجہی دی جاری تھی، لیکن اب لوگوں کا رجحان بدل گیا ہے جس کی وجہ سے ان کے کاروبار پر منفی اثرات مرتب ہوئے، جبکہ بیشتر لوگوں نے اس پیشہ کو الوداع کہہ کر دوسرے کاموں کی جانب راغب ہوگئے۔
انہوں نے مایوس لہجے میں اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ دن بہ دن مہنگائی بھی آسمان چھو رہی ہے اور اس کام سے گھر کا خرچ نکالنا کافی مشکل ہے۔ انہوں نے کہا کہ نئی نسل اب یہ کام کرنے سے گریز کر رہی ہے کیونکہ اس کام میں اب روزگار کمانا مشکل ہو گیا ہے۔

ضرورت اس بات کی ہے کہ ہمیں خود ایسی انوکھی، روایتی اور نایاب چیزوں کو بر قرار رکھنے کے لئے کمر بستہ ہونا چاہئے، تاکہ ہماری آنے والی نسلیں بھی ایسی نایاب چیزوں کے فائدوں سے مستفید ہونے کے ساتھ ساتھ اپنی روایتی شناخت کو برقرار رکھ سکیں۔

پانی سے چلنے والی چکّی زوال پذیر کی شکار کیوں؟

بجبہاڑہ: دور حاضر میں نہ صرف ملکی سطح پر بلکہ عالمی سطح پر نئی ٹیکنالوجی کا بے تحاشا استعمال ہو رہا ہے۔ وہیں وادی کشمیر میں آج بھی پُرانی روایت برقرار ہے، جموں و کشمیر کے دیہی علاقوں میں آج بھی لوگ پانی سے چلنے والی چکّی جسے مقامی زبان میں(آبہء گریٹھ‘) کہتے ہیں سے مکئی، چاول، گندم اور دیگر کئی چیزوں کو پسواتے ہیں۔

وادی کی ثقافت میں ویسے تو کئی اہم چیزیں شامل ہیں، جس میں روایتی چکّی کو بھی ایک اہم مقام حاصل تھا۔ پُرانی روایتی چکّی کشمیر کی ثقافت کا ایک اہم حصہ رہا ہے۔ ماضی میں وادی کے ہر علاقے میں روایتی چکّی ہوا کرتی تھی۔ وادی کے اکثر لوگ روایتی چکیوں پر گندم، مکئی، دالیں اور مرچ جیسی ایشیاء سمیت دیگر کئی چیزیں پیسواتے تھے۔

قدیم زمانے میں کشمیر میں زراعت ایک اہم پیشہ تھا۔ لوگ اپنے کھیتوں میں شالی ،گندم، مکئی سمیت مختلف دالوں کی کاشت کیا کرتے تھے۔ ان فصلوں کو پیسنے کے لیے لوگ روایتی چکیوں کا استعمال کرتے تھے۔ پُرانی روایتی چکیوں کی اپنی ایک الگ اہمیت مانی جاتی ہے۔ ان چکیوں پر پیسا ہوا آٹا لذیذ ہونے کے ساتھ ساتھ صحت کے لئے مفید مانا جاتا تھا، کیونکہ گھراٹ سے پسے ہوئے آٹے یا دیگر ایشیاء خوراک میں کسی بھی قسم کی کوئی بھی ملاوٹ نہیں ہوتی تھی۔

پانی سے چلنے والی روایتی چکّی قدرتی ساز و سامان سے تیار کی جاتی ہے، جس میں دو بھاری پتھروں کو متوازی رکھ کرایک اُوپر دوسرا پتھر رکھ کر پانی کے تیز بہاو کی مدد سے گھمایا جاتا ہے، جس سے ہاتھ سے بنی اس مشین میں مختلف چیزوں کو نہایت ہی آسانی سے پیس کر اسے نامیاتی پوڈر کی شکل میں تبدل کر دیتی ہے۔

قدیم دور میں گھر کی ضروریات کو پورا کرنے میں پانی کی چکّی کا اہم کرادر ہوا کرتا تھا۔ گرچہ دور جدید میں نئے آلات نے لوگوں کے کام کو آسان کردیا، تاہم دور حاضر میں کشمیر کی روایتی چکّی کا وجود دن بہ دن آخری دہلیز تک پہنچ گیا ہے۔

مقامی لوگوں کے مطابق چکیوں کی تعداد اب ختم ہوتی جا رہی ہے جس کی بنیادی وجہ جدید ٹیکنالوجی کا استعمال ہے۔ آج کل لوگ بجلی سے چلنے والی چکیوں کا استعمال کرتے ہیں۔ لوگوں کا کہنا ہے کہ بجلی سے چلنے والی مشینیں تیز رفتار سے چلتی ہیں اور جس کی وجہ سے مختلف فصلوں میں موجود خوبی اور ذائقہ بھی ختم ہوجاتا ہے۔ وہیں روایتی چکیوں میں فصلوں کا ذائقہ برقرار رہتا ہے جو ہاضمے کے لئے بھی سود مند ثابت ہوتا ہے، گرچہ اُس عمل میں وقت درکار ہوا کرتا تھا، تاہم جدید دور اور مختلف قسم کے سائنسی آلات نے روایتی چکیوں کو ناکارہ بنا دیا ہے، نتیجتاً روایتی چکّی اپنی آخری سانسیں گننے پر مجبور ہوگئی۔
روایتی چکّی کے مالک کا کہنا ہے کہ آج کل لوگوں میں روایتی چکیوں کے لیے دلچسپی کم ہو گئی ہے۔ لوگ اب بجلی سے چلنے والی چکیوں کا استعمال کرنا پسند کرتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ روایتی چکیوں کا استعمال کرنا ایک فن ہے جوکہ کہ قدیم دور سے چلا آرہا ہے۔ ان چکیوں کو چلانے کے لیے تجربہ اور مہارت کی بھی ضرورت درکار ہوتی ہے۔

مزید پڑھیں:

ان کا کہنا ہے چند سال پہلے تک ان کا کام کافی اچھا چل رہا تھا لوگ گھراٹ پر منحصر رہتے تھے اور قدرتی طور سے چلنے والے اس عمل کو ترجہی دی جاری تھی، لیکن اب لوگوں کا رجحان بدل گیا ہے جس کی وجہ سے ان کے کاروبار پر منفی اثرات مرتب ہوئے، جبکہ بیشتر لوگوں نے اس پیشہ کو الوداع کہہ کر دوسرے کاموں کی جانب راغب ہوگئے۔
انہوں نے مایوس لہجے میں اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ دن بہ دن مہنگائی بھی آسمان چھو رہی ہے اور اس کام سے گھر کا خرچ نکالنا کافی مشکل ہے۔ انہوں نے کہا کہ نئی نسل اب یہ کام کرنے سے گریز کر رہی ہے کیونکہ اس کام میں اب روزگار کمانا مشکل ہو گیا ہے۔

ضرورت اس بات کی ہے کہ ہمیں خود ایسی انوکھی، روایتی اور نایاب چیزوں کو بر قرار رکھنے کے لئے کمر بستہ ہونا چاہئے، تاکہ ہماری آنے والی نسلیں بھی ایسی نایاب چیزوں کے فائدوں سے مستفید ہونے کے ساتھ ساتھ اپنی روایتی شناخت کو برقرار رکھ سکیں۔

Last Updated : Nov 9, 2023, 6:54 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.