شاہد خان شاہد روزی روٹی کمانے اور اپنے خاندان کی کفالت کرنے کی غرض سے شمالی کشمیر سے جنوبی کشمیر آئے اور ضلع اننت ناگ میں اسٹریٹ وینڈنگ کا کاروبار شروع کیا۔
شاہد کا کہنا ہے کہ ریڑھی فروش بننا ان کی زندگی کا اصل مقصد نہیں تھا لیکن انہوں نے اپنے مقصد سے سمجھوتہ کیا اور اپنے کنبے کی کفالت کے لیے اس چیلنج کو قبول کیا۔ تاہم ، شروعات میں اسٹریٹ وینڈنگ کا کام اس کے لیے آسان نہیں رہا کیونکہ اس کے لئے اسے کافی جدوجہد کرنا پڑی۔
دراصل سنہ 2017 میں شاہد ایک شخص کے ساتھ اننت ناگ شہر میں پہلی بار آئے جو اننت ناگ قصبے کی گلیوں کوچوں میں چنا مصالحہ فروخت کررہا تھا۔ شاہد نے اس شخص سے تربیت پا کراس تجارت کا انتخاب کیا اور آج وہ اننت ناگ شہر میں "اچانک ہوٹل" کے مالک کے نام سے مشہور ہیں۔
شاہد خاص کر لالچوک اور گانجی واڑہ اچھہ بل اڈہ کے مقامات پر چنا مصالحہ فروخت کرتے ہیں۔ شاہد نے اپنے کاروبار کو فروغ دینے اور خریداروں کو راغب کرنے کے لئے ریڑھی کو دیدہ زیب بنایا ہے اور اس کا نام 'اچانک ہوٹل' رکھا ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ شاہد کا، اچانک ہوٹل آج قصبہ اننت ناگ میں کافی مقبول ہے۔
افغانستان: کابل یونیورسٹی میں دھماکہ، 19 افراد ہلاک
خریداروں کے مطابق اگرچہ اننت ناگ قصبہ میں کافی لوگ چنا مصالحہ فروخت کرتے ہیں تاہم شاہد کے اس انوکھے ہوٹل سے وہ کافی متاثر ہیں اور اکثر وبیشتر خریدار ان کی چلتی پھرتی ہوٹل سے چنا مصالحہ خرید کر اپنا شوق پورا کرتے ہیں۔
شاہد کے مطابق چنا مصالحہ جو کشمیر میں، ولول، کے نام سے مشہور ہے، اننت ناگ میں اُن دنوں اسے کھانے کا رجحان زیادہ نہیں تھا یہی سوچ کر انہوں نے اس کاروبار کا انتخاب کیا اور اپنی انوکھے چلتے پھرتے ہوٹل کے ذریعہ اسے یہاں فروغ دیا۔ بہرحال ان کی محنت رنگ لائی اور آج اننت ناگ میں، ولول یعنی چنا مصالحہ کھانے والے شوقین کی کمی نہیں۔
شاہد کا کہنا ہے کہ انہیں آج اپنے کاروبار سے اچھی خاصی آمدنی ہوجاتی ہے تاہم، اس کے باوجود وہ اپنے پرانے دنوں کو یاد کرتے ہیں اور اپنی تعلیم جاری رکھنا چاہتے ہیں۔
شاہد جیسے ہزاروں افراد ایسے ہیں جنھیں اپنے کنبے کی کفالت کے لئے اپنے مقصد سے سمجھوتہ کرنے پر مجبور ہونا پڑا اور روزی روٹی کی تلاش میں اپنا گھر بار چھوڑ کر دوسرے شہروں کا رخ کرنا۔