اننت ناگ: تعلیم ایک ایسا نور ہے، جو معاشرے اور قوم کی اجتماعی ترقی کا ضامن ہے اور ابتدائی تعلیم اس کی ایک ایسی بنیاد ہے جس پر قوم کے ترقی کی عمارت کھڑی ہوتی ہے۔تعلیم ایک ایسی بصیرت ہے جو نئی نسل کو مختلف شعبوں میں آگے بڑھانے کا ایک اہم ذریعہ ہے،لیکن اس کے لئے تعلیمی نظام کے بنیادی ڈھانچہ کا مضبوط ہونا لازم ملزوم ہے۔
اگرچہ سرکار کی جانب سے بھی تعلیمی نظام کو استوار کرنے کی کوششیں کی جا رہی ہیں اور دعوی کیا جاتا ہے کہ شہری علاقوں سمیت دور دراز دیہی علاقوں میں بھی تعلیم کے ڈھانچہ کو مستحکم کرنے کے لئے یکساں ترجیح دی جا رہی ہے۔تاہم بد قسمتی سے جموں و کشمیر میں کئی دور افتادہ علاقے بہتر تعلیمی نظام سے کوسوں دور ہیں۔ ان علاقوں میں ضلع کشتواڑ کا مڑواہ واڈون علاقہ بھی قابل ذکر ہے۔یہ وہ علاقہ ہے جو اکیسویں صدی میں بھی بجلی موبائل اور انٹرنیٹ جیسی ضروری سہولیات سے محروم ہے،یہی وجہ ہے کہ یہاں کا تعلیمی نظام بھی کافی متاثر ہے۔
مزید پڑھیں:
مڑواہ واڈون اور دچھن آج کے دور میں بھی بنیادی سہولیات سے محروم
طلبہ کا کہنا ہے کہ وہ بھی دیگر بچوں کی طرح بہتر تعلیم حاصل کرکے اپنے مستقبل کو تابناک بنانے کے خواہاں ہیں،لیکن اس کے لئے بنیادی ضروریات کا ہونا لازمی ہے ،جو ان کے پاس نہیں ہیں۔جس کی وجہ سے وہ دیگر طلبہ کے ساتھ مقابلہ کرنے سے قاصر ہیں،جس کے نتیجہ میں وہ تعلیم میں آگے نہیں بڑھ پا رہے ہیں۔وہیں غور طلب ہے کہ علاقہ میں کوئی کالج موجود نہیں ہے،ہائر ایجوکیشن حاصل کرنے کے لئے یہاں کے طلبہ کو اپنے علاقہ سے باہر جانا پڑتا ہے۔ تعلیم کا خرچہ برداشت نہ کرنے کی وجہ سے بعض اسٹوڈنٹس تعلیم چھوڑ دیتے ہیں،یہی وجہ ہے کہ علاقہ میں ناخواندگی کی شرح کافی ہے۔