اننت ناگ: گرمیوں کا موسم شروع ہوتے ہی وادی کشمیر میں غیر ریاستی بھکاریوں کی آمد شروع ہو جاتی ہے۔،جس دوران وادی کے دیگر علاقوں سمیت ضلع اننت ناگ میں گداگر مقامی لوگوں کو کافی پریشان کر رہے ہیں۔
بھیک مانگنے کے لئے یہ گداگر مختلف جگہوں کا انتخاب کرتے ہیں جن میں ہسپتال ،پیٹرول پمپ، مساجد، درگاہ، ٹریفک سگنلز، دفاتر، گنجان بازار شامل ہیں۔ غیر ریاستی گداگر ان تمام جگہوں پر اپنے مقررہ وقت پر پہنچ جاتے ہیں جس دوران یہ گاڑی والوں، راہگیروں خاص کر ضعیف العمر افراد اور خواتین کو اپنی حالت زار مختلف انداز میں پیش کرکے انہیں تنگ طلب کرکے پیسے وصول کرتے ہیں۔وہیں گداگر اسکولوں اور کالجز کے باہر طلبہ کو کافی پریشان کرتے ہیں اور انہیں پیسوں کے لئے مجبور کرتے ہیں۔
یہی نہیں بلکہ یہ گداگر خاص کر دوپہر کے اوقات میں مختلف بستیوں کا رخ کرتے ہیں جب مرد مختلف کام کاج کے سلسلہ میں اپنے گھروں سے باہر ہوتے ہیں، بھکاری گھروں میں موجود خواتین کو مختلف حربوں کے ذریعہ ان سے نقدی و دیگر قیمتی اشیاء وصول کرلیتے ہیں۔
گرمیوں کا موسم ان بھکاریوں کے لئے ایک سیزن کی حیثیت رکھتا ہے۔ ان ایام کے دوران یہ گداگر ہزاروں کی تعداد میں وادی کا رخ کرتے ہیں اور وادی کے مختلف علاقوں میں پھیل جاتے ہیں ۔بتایا جا رہا ہے کہ یہ گداگر بھیک مانگنے کی جگہوں کو تقسیم کرتے ہیں اور گداگر ایک دوسرے کے علاقہ میں مداخلت نہیں کر سکتا۔
مزید پڑھیں:
ذرائع کے مطابق یہ ایک معافیہ ہے بتایا جا رہا یے کہ ان گدا گروں کا ایک ٹھیکیدار ہوتا ہے جو ہر روز شام کے بعد گداگروں سے دن بھر بھیک سے اکٹھے کئے گئے پیسوں کا حساب لیتا ہے،جس کے عوض بھکاریوں کو یومیہ اجرت، کھانا ،رہائش فراہم کیا جاتا ہے۔
وہیں وادی میں بھکاریوں کی بھرمار پر عوامی حلقوں میں تشویش کا اظہار کیا جا رہا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ریاست میں بھکاریوں کی بڑھتی تعداد سنگین نوعیت اختیار کر سکتا ہے ۔ان کا مزید کہنا ہے کہ بھکاری سیاحتی سیزن میں وادی میں وارد ہوتے ہیں، جس سے سیاحت پر بھی منفی اثرات مرتب ہو رہے ہیں، وہیں گداگر یہاں کی معیشت کے لئے بھی نقصان دہ ہیں۔انہوں نے انتظامیہ سے غیر ریاستی بھکاریوں کی روک تھام کے لئے کوئی ٹھوس لائحہ عمل مرتب کرکے معاملہ کا ازالہ کرنے کی اپیل کی ہے۔