جموں و کشمیر کے ضلع اننت ناگ کے ارنہال کے مقام پر جموں سرینگر قومی شاہر سے متصل علاقے میں کچھ راجستھانی کھلے آسمان کے نیچے کام کرنے پر مجبور ہیں۔
غیر ریاستی باشندوں کا کہنا ' لاک ڈاؤن کی وجہ سے انہیں مالی مشکلات کا سامنا تھا، تاہم اب کام کرکے ان کی بھر پائی کرنا چاہتے ہیں'۔
اگرچہ مفلسی اور پسماندگی کے سبب یہ لوگ پہلے وادی میں جھاڑو بنانے کے ساتھ ساتھ بھیک مانگنے کا کام کرتے تھے۔ تاہم آہستہ آہستہ مانگ بڑھتے ہی انہوں نے جھاڑو بنانے پر اپنی توجہ مرکوز کی اور اسے بازاروں میں فروخت کرنے لگے چونکہ کشمیر میں جھاڑو بنانے کا رجحان نہ ہونے کے برابر ہے۔ اسلئے یہاں جھاڑو دوسری ریاستوں خاص کر راجستھان سے درآمد کیا جاتا ہے۔یہی وجہ ہے کہ ان لوگوں کو یہاں جھاڑو کی اچھی خاصی مانگ رہتی ہے۔
بے گھر ہونے کے سبب یہ غیر ریاستی باشندے وادی میں سردی کا موسم شروع ہوتے ہی اپنے آبائی ریاست کا رخ کرتے تھے۔ تاہم شدید سردی کے باوجود یہ لوگ کھلے آسمان تلے جھاڑو بنانے کے کام میں آج بھی مصروف ہیں۔
ان غیر ریاستی باشندوں کا کہنا ہے کہ کووڈ 19 کے لاک ڈاون کے دوران انہیں کافی نقصان ہوا ہے۔کافی وقت تک کام کاج بند ہونے کے سبب وہ مالی مشکلات سے دوچار ہیں۔ لہذا وہ اپنے نقصان کی بھر پائی کرنے اور اپنے اہل و عیال کو فاقہ کشی سے بچانے کے لیے شدید سردیوں میں بھی یہاں کام کرنے پر مجبور ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ انہوں نے جھاڑو بنانے کا میٹریل بھی اسٹاک کیا تھا، تاہم کافی وقت تک لاک ڈاون ہونے سے وہ بھی خراب ہو گیا تھا۔لاک ڈاون کے دوران بعض اوقات انہیں حکومت کی جانب سے راشن فراہم کیا گیا تاہم بیشتر اوقات وہ فاقہ کشی کا شکار ہوئے ہیں۔