اننت ناگ: 1947میں جموں وکشمیر کو جو خصوصی درجہ دیا گیا تھا اُس کے لئے کسی وقت کا تعین نہیں کیا گیا تھا بلکہ یہ درج تھا کہ جب تک جموں وکشمیر بھارت کے ساتھ رہے گا اسے یہ خصوصی درجہ حاصل رہے گا لیکن یہ خصوصی درجہ ہم سے غیر قانونی، غیر جمہوری اور غیر آئینی طور پر چھینا گیا اور ہم نے 5اگست 2019 کے فیصلہ کو ہمیشہ غلط قرار دیا ہے اور ہم اپنا خصوصی درجہ واپس حاصل کرنے کیلئے لڑ رہے لیکن بہت سے ایسے سیاستدان ہیں جو لڑائی شروع ہونے سے پہلے ہی میدان سے رفوچکر ہوگئے ہیں۔Omar Abdullah on JK Special status
گزشتہ 3سال میں دکھائے کہ کوئی نیا ہسپتال، کوئی نیا ڈگری کالج، کوئی نیا پُل یا کوئی نیا سکول تعمیر ہوا ہو یا پھر روزگار کے دروازے کھلے ہوں ، جس کام کا دکھاوا حکمران کررہے ہیں وہ سارا سابق حکومتوں کے کام ہے، ان کا اپنا دکھانے کیلئے کچھ بھی نہیں۔
حکومت کی انتقام گیری کو ہدف تنقید بناتے ہوئے نیشنل کانفرنس کے نائب صدر عمر عبداللہ نے کہاکہ ایک طرف ہمارے حکمران کہتے ہیں یہاں پر سیاسی سرگرمیاں ہونی چاہئے، مختلف سیاسی تنظیموں کو نکل کر لوگوں کیساتھ تال میں بنانا چاہئے، لیکن جب بھی نیشنل کانفرنس لوگوں سے ملنے کیلئے نکلتی ہے، حکومت اس سے پریشان ہوجاتی ہے۔Security Reduced For political Leaders
مزید پڑھیں: Omar Abdullah Slams BJP بی جے پی نے بسے ہوئے کشمیری پنڈتوں کو بھی بھاگنے پر مجبور کیا، عمر عبداللہ
عمر عبداللہ نے کہا کہ ہم چاہتے ہے کہ پڑوسیوں کے ساتھ اچھے تعلقات ہو چاہیے وہ چین ، پاکستان بنگلہ دیش سری لنکا یا نیپال ہو۔ انہوں نے کہا کہ ہم یہ بھی جانتے ہے کہ اچھے رشتوں کے لیے دونوں ملکوں کو کام کرنا ہوگا، اکلوتا یہ ذمہ داری بھارت کی نہیں ہیں۔Omar Abdullah On Relations With neighboring countries
انہوں نے کہا کہ ملک کے کسی بھی ریاست میں پبلک سیفٹی ایکٹ لاگو نہیں ہے۔ انہوں نے کہا یہ قانون اس لیے رکھا گیا ہے کہ یہاں کے لوگوں کو اس سے تنگ کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ یہ میں آج نہیں کہ رہا ہوں بلکہ 2019 سے کہ رہا ہو کہ جموں و کشمیر میں نیشنل کانفرنس اقتدار میں آنے کے بعد اس قانون کو ختم کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ چھلی حکومت میں این سی نے پی ایس اے کو کمزور کیا اور اب اس حکومت کو اسے چھٹکارہ پانا چاہتے ہے۔Omar Abdullah on PSA