ETV Bharat / state

گُگناڈ دئسو گذشتہ کئی دہائیوں سے پینے کے صاف پانی سے محروم... - قدرتی اعتبار سے کافی خوبصورت

اننت ناگ کے مین قصبے سے تقریباً 50 کلومیٹر کی دوری پر واقع گُگناڈ ایک ایسا پہاڑی علاقہ ہے، جہاں پینے کے صاف پانی کی عدم دستیابی سے لوگ گذشتہ کئی دہائیوں سے مشکلات کا سامنا کر رہے ہیں۔

گُگناڈ دئسو گذشتہ کئی دہائیوں سے پینے کے صاف پانی سے محروم...
گُگناڈ دئسو گذشتہ کئی دہائیوں سے پینے کے صاف پانی سے محروم...
author img

By

Published : May 9, 2021, 1:56 PM IST

جموں و کشمیر کے جنوبی ضلع اننت ناگ کے حلقہ انتخاب کوکرناگ کا گُگناڈ نام کا علاقہ، اگرچہ قدرتی اعتبار سے کافی خوبصورت ہے، وہیں دوسری جانب مذکورہ علاقے میں قیام پذیر لوگ پانی جیسی بنیادی سہولیت سے محروم ہیں۔ اننت ناگ کے مین قصبے سے تقریباً 50 کلومیٹر کی دوری پر واقع گُگناڈ ایک ایسا پہاڑی علاقہ ہے، جہاں پینے کے صاف پانی کی عدم دستیابی سے لوگ گذشتہ کئی دہائیوں سے مشکلات کا سامنا کر رہے ہیں۔

گُگناڈ دئسو گذشتہ کئی دہائیوں سے پینے کے صاف پانی سے محروم...

مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ اگرچہ قدرت نے مذکورہ علاقے کو پانی کے چشموں کی نعمت سے نوازا، تاہم علاقے میں موجود چشموں میں سال بھر پانی دستیاب نہیں ہوتا، جس کے باعث لوگ گندے نالے کا پانی پینے پر مجبور ہو جاتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ چشموں میں پانی اس قدر دھیمی رفتار سے نکلتا ہے کہ پہلے لوگ اُس پانی کو چشموں میں ہی کچھ دیر کے لیے جمع کر لیتے ہیں، جبکہ بعد میں علاقے کی خواتین پانی کو اس طرح سے آپس میں بانٹ لیتی ہیں جیسے مندر میں پرساد بانٹا جاتا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ موسم گرما میں مذکورہ چشمے سوکھ جاتے ہیں، جس کے سبب خواتین کو پانی حاصل کرنے میں کئی دقتوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

اگرچہ محکمہ جل شکتی نے سنہ 1998 میں ایک منصوبے کے تحت مذکورہ علاقے میں لاکھوں روپے صرف کر کے لوگوں کو سہولیت پہنچانے کی غرض سے ایک پروجیکٹ عمل میں لایا تھا، تاہم اُسی سال قدرتی آفات نے مذکورہ اسکیم کو تباہ کر دیا۔ تب سے لے کر آج کی تاریخ تک مقامی لوگ پانی کی بوند بوند کے لیے ترس رہے ہیں، جبکہ مذکورہ اسکیم پر صرف کیے ہوئے لاکھوں روپے بھی ضائع ہوگئے۔

سو سے زائد خاندانوں پر مشتمل گُگناڈ دئسو کے لوگوں کا کہنا ہے کہ انہیں نہ صرف برف باری کے ایام میں پینے کے صاف پانی کی عدم دستیابی کا سامنا کرنا پڑتا ہے، بلکہ خراب موسمی صورتحال میں مقامی چشمے، بارش کے پانی سے آلودہ ہوجاتے ہیں۔ اس کی وجہ مقامی لوگ چشموں کے پانی سے بھی محروم ہو جاتے ہیں۔ نتیجتاً لوگ بارش کا پانی برتنوں میں اکٹھا کر کے اپنی پیاس بجھانے پر مجبور ہو جاتے ہیں۔

لوگوں کا کہنا ہے کہ انتخابات کا بگل بجتے ہی مقامی سیاست داں علاقے کا رخ کرتے ہیں۔ تاہم ووٹ حاصل کرنے کے بعد سیاسی رہنما لوگوں سے کئے ہوئے وعدوں کو بھول جاتے ہیں۔

لوگوں کی مشکلات کو مدنظر نظر رکھتے ہوئے ای ٹی وی بھارت نے فون پر یہ معاملہ محکمہ جل شکتی کے اسسٹنٹ ایگزیکٹو انجینئر جاوید احمد کی نوٹس میں لایا تو انہوں نے کہا کہ محکمہ نے مذکورہ علاقے میں ایک منصوبے کے تحت واٹر سپلائی اسکیم بنائی تھی، لیکن اُسی سال مذکورہ علاقے میں آسمانی بادل فٹ جانے کے نتیجے میں وہ اسکیم ناکام ہوگئی۔ اس کی وجہ سے مذکورہ علاقے کے لوگ پینے کے صاف پانی سے اب تک محروم ہیں۔

ان کا کہنا ہے کہ اب ایسے علاقوں کو پینے کا صاف پانی فراہم کرنے کی غرض سے مرکز کی جانب سے جل جیون مشن کے تحت پانی کی سپلائی فراہم کی جائے گی۔ ان اسکیموں پر کوکرناگ کے مختلف علاقوں میں شدومد سے کام جاری ہے، جنہیں پورا کر کے عوام کے نام وقف کیا جائے گا، تاکہ لوگوں کی مشکلات کا ازالہ ہو سکے۔

جموں و کشمیر کے جنوبی ضلع اننت ناگ کے حلقہ انتخاب کوکرناگ کا گُگناڈ نام کا علاقہ، اگرچہ قدرتی اعتبار سے کافی خوبصورت ہے، وہیں دوسری جانب مذکورہ علاقے میں قیام پذیر لوگ پانی جیسی بنیادی سہولیت سے محروم ہیں۔ اننت ناگ کے مین قصبے سے تقریباً 50 کلومیٹر کی دوری پر واقع گُگناڈ ایک ایسا پہاڑی علاقہ ہے، جہاں پینے کے صاف پانی کی عدم دستیابی سے لوگ گذشتہ کئی دہائیوں سے مشکلات کا سامنا کر رہے ہیں۔

گُگناڈ دئسو گذشتہ کئی دہائیوں سے پینے کے صاف پانی سے محروم...

مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ اگرچہ قدرت نے مذکورہ علاقے کو پانی کے چشموں کی نعمت سے نوازا، تاہم علاقے میں موجود چشموں میں سال بھر پانی دستیاب نہیں ہوتا، جس کے باعث لوگ گندے نالے کا پانی پینے پر مجبور ہو جاتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ چشموں میں پانی اس قدر دھیمی رفتار سے نکلتا ہے کہ پہلے لوگ اُس پانی کو چشموں میں ہی کچھ دیر کے لیے جمع کر لیتے ہیں، جبکہ بعد میں علاقے کی خواتین پانی کو اس طرح سے آپس میں بانٹ لیتی ہیں جیسے مندر میں پرساد بانٹا جاتا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ موسم گرما میں مذکورہ چشمے سوکھ جاتے ہیں، جس کے سبب خواتین کو پانی حاصل کرنے میں کئی دقتوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

اگرچہ محکمہ جل شکتی نے سنہ 1998 میں ایک منصوبے کے تحت مذکورہ علاقے میں لاکھوں روپے صرف کر کے لوگوں کو سہولیت پہنچانے کی غرض سے ایک پروجیکٹ عمل میں لایا تھا، تاہم اُسی سال قدرتی آفات نے مذکورہ اسکیم کو تباہ کر دیا۔ تب سے لے کر آج کی تاریخ تک مقامی لوگ پانی کی بوند بوند کے لیے ترس رہے ہیں، جبکہ مذکورہ اسکیم پر صرف کیے ہوئے لاکھوں روپے بھی ضائع ہوگئے۔

سو سے زائد خاندانوں پر مشتمل گُگناڈ دئسو کے لوگوں کا کہنا ہے کہ انہیں نہ صرف برف باری کے ایام میں پینے کے صاف پانی کی عدم دستیابی کا سامنا کرنا پڑتا ہے، بلکہ خراب موسمی صورتحال میں مقامی چشمے، بارش کے پانی سے آلودہ ہوجاتے ہیں۔ اس کی وجہ مقامی لوگ چشموں کے پانی سے بھی محروم ہو جاتے ہیں۔ نتیجتاً لوگ بارش کا پانی برتنوں میں اکٹھا کر کے اپنی پیاس بجھانے پر مجبور ہو جاتے ہیں۔

لوگوں کا کہنا ہے کہ انتخابات کا بگل بجتے ہی مقامی سیاست داں علاقے کا رخ کرتے ہیں۔ تاہم ووٹ حاصل کرنے کے بعد سیاسی رہنما لوگوں سے کئے ہوئے وعدوں کو بھول جاتے ہیں۔

لوگوں کی مشکلات کو مدنظر نظر رکھتے ہوئے ای ٹی وی بھارت نے فون پر یہ معاملہ محکمہ جل شکتی کے اسسٹنٹ ایگزیکٹو انجینئر جاوید احمد کی نوٹس میں لایا تو انہوں نے کہا کہ محکمہ نے مذکورہ علاقے میں ایک منصوبے کے تحت واٹر سپلائی اسکیم بنائی تھی، لیکن اُسی سال مذکورہ علاقے میں آسمانی بادل فٹ جانے کے نتیجے میں وہ اسکیم ناکام ہوگئی۔ اس کی وجہ سے مذکورہ علاقے کے لوگ پینے کے صاف پانی سے اب تک محروم ہیں۔

ان کا کہنا ہے کہ اب ایسے علاقوں کو پینے کا صاف پانی فراہم کرنے کی غرض سے مرکز کی جانب سے جل جیون مشن کے تحت پانی کی سپلائی فراہم کی جائے گی۔ ان اسکیموں پر کوکرناگ کے مختلف علاقوں میں شدومد سے کام جاری ہے، جنہیں پورا کر کے عوام کے نام وقف کیا جائے گا، تاکہ لوگوں کی مشکلات کا ازالہ ہو سکے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.