جہاں حکومتی اداروں کی جانب سے آئے روز لوگوں کو طبی سہولیات فراہم کرنے کے بڑے بڑے دعوے ہو رہے ہیں۔ وہیں اگر زمینی سطح پر دیکھا جائے تو حکومت کے یہ دعوے اس کے برخلاف نظر آتے ہیں، اس کی ایک مثال جنوبی ضلع اننت ناگ کے ٹنگواڑ کانڈیوارہ کوکرناگ میں دیکھنے کو مل رہی ہے، جہال طبی سہولیات کا فقدان پایا جا رہا ہے۔
علاقہ کے لوگوں کا کہنا ہے کہ جب بھی ان کے یہاں کوئی بیمار ہو جاتا ہے تو انہیں تقریباً پندرہ کلومیٹر دور کوکرناگ سب ڈسٹرکٹ ہسپتال پیدل ہی جانا پڑتا ہے۔
کیوںکہ ایک تو یہاں کے لوگوں کو لاک ڈاون کی وجہ سے ٹرانسپورٹ میسر نہیں ہے اور دوسرا عام دنوں میں بھی انہیں کبھی کبھار ہی یہاں گاڑی دکھائی دیتی ہے، ستم ظریفی تو یہ ہے کہ علاقہ میں معمولی سر درد کی دوا ملنا بھی ناممکن ہے۔
تین سو سے زائد کنبوں پر مشتمل ٹنگواڑ اور اس سے ملحقہ ژیر ہاڑ اور اندرون سماج سے پچھڑے ہوئے ایسے علاقے ہیں جہاں کے لوگوں کو ہر وقت نظر انداز کیا گیا۔ جیسے ان مفلوک الحال لوگوں کا کوئی وجود ہی نہیں۔ مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ الیکشن کا بگُل بجتے ہی کئی سیاست دان علاقہ میں ووٹ مانگنے کے لئے نظر آتے ہیں۔ لیکن جیسے ہی کسی سیاسی لیڈر کے سر پر صحرا باندھ دیا جاتا ہے تو پانچ سال تک وہ گُم ہوجاتے ہیں۔ کیمپین کے دوران لوگوں سے کئے ہوئے وعدوں کو بھول جاتے ہیں۔
مقامی لوگوں کے مطابق برفیلے ایام میں پورا علاقہ تحصیل ہیڈکوارٹر سے منقطع ہو جاتا ہے جس کی وجہ سے انہیں بیمار کو چارپائی پر اسپتال لے جانا پڑتا ہے جبکہ درد زہ میں مبتلا خواتین کی داد رسی کرنے والا کوئی بھی طبی عملہ موجود نہیں ہوتا۔ علاقہ کے پسماندہ لوگوں نے اگرچہ کئی بار حکام کے دروازے کھٹکھٹائے تاہم ان لوگوں کی آواز صدا بصحرا ثابت ہوئی۔
جب ای ٹی وی نمائندہ نے یہ معاملہ چیف میڈیکل آفیسر کے نوٹس میں لانا چاہا تو سی ایم او اننت ناگ اپنے دفتر میں موجود نہیں تھے اور نہ ہی فون اٹھانے کی زحمت گوارہ کی۔ تاہم بلاک میڈیکل آفسر نے کیمرہ کے سامنے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ مذکورہ علاقے کا سروے کر کے آبادی کے لحاظ سے لوگوں کے لیے طبی سہولیات فراہم کی جائیں گی۔